انگلینڈ کے بیٹسمنوں کو آج نیوز ی لینڈ کی اسپن بولنگ کا چیلنج درپیش

ورلڈ T20 کا پہلا سیمی فائنل

نئی دہلی ، 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نہایت پراعتماد نیوزی لینڈ پھر ایک بار اسپنرس مچل سینٹنر اور اِش سوڈھی پر انحصار کرے گا جنھوں نے تاحال ٹورنمنٹ میں بیٹسمینوں کو بہت پریشان کیا ہے ، جب اُن کا مقابلہ انگلینڈ سے کل یہاں فیروزشاہ کوٹلہ گراؤنڈ پر رہے گا ، جو آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا ممکنہ طورپر سنسنی خیز پہلا سیمی فائنل ہے ۔ کاغذ پر ٹیم ترکیب دیکھیں تو نیوزی لینڈ کو 2010 ء کے چمپیئنس کے خلاف پسندیدہ ماننا پڑے گا کیونکہ انگلش ٹیم آخری چار کے مرحلہ تک پراستقلال کارکردگی کے ساتھ نہیں پہونچی ہے ۔ تاہم ہنوز کوئی عالمی ٹورنمنٹ میں جیت کے حصول کے متمنی نیوزی لینڈ کو اس سے بہتر کوئی موقع ملنے والا نہیں کہ وہ آنجہانی مارٹن کرو کو خراج پیش کرسکیں کیونکہ موجودہ اسکواڈ کے بعض کرکٹرس جیسے مارٹن گپٹل ، راس ٹیلر اور گرانٹ ایلیٹ کا سابق نیشنل کیپٹن کے ساتھ بہت قریبی رابطہ رہا ہے ۔ کین ولیمسن کی شکل میں نیوزی لینڈ کے پاس چالاک کپتان ہے جو دستیاب حالات اور صورتحال کے بدلتے تقاضوں کے ساتھ تیزی سے ہم آہنگ ہونے تیار رہتا ہے ۔  یہی بات اس ٹورنمنٹ میں نیوزی لینڈ کے پرفارمنس کا نمایاں پہلو رہا ہے اور گروپ لیگ مرحلے میں تمام مقابلے جیتنے کا ریکارڈ اس کا ثبوت ہے ۔ انگلینڈ کے لئے اہم عنصر جو روٹ کی 83 کی پراثر اننگز ہونی چاہئے جس کی مدد سے انگلش ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف 230 کے ہمالیائی ٹارگٹ کا کامیاب تعاقب کرپائی ۔ جوس بٹلر کی سری لنکا کے خلاف طوفانی ہاف سنچری کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا

اور کرس جارڈن اور بن اسٹوک کی آخری اوورس کی بولنگ بھی متاثر کن رہی ہے ۔ نیوزی لینڈ کی جاریہ مہم میں غیرمتوقع ہیروزغیرمعروف لیفٹ آرم اسپنر سینٹنرس اور لیگ بریک بولر سوڈھی رہے ہیں جنھوں نے ابھی تک ٹورنمنٹ میں ٹیم کی ہر کامیابی میں نمایاں رول ادا کیا ہے ۔ سینٹنر نے 15 اوورس میں محض 86 رنز دیتے ہوئے 9 وکٹیں گرائی جبکہ سوڈھی بھی 15.4 اوورس میں 78 رنز خرچ کرتے ہوئے 8 وکٹوں کے ساتھ اُن کے بہت قریب ہیں۔ آل راؤنڈر ایلیٹ اور لیفٹ آرم فاسٹ بولر مچل میکلانن نے ترتیب وار تین اور چار وکٹیں حاصل کئے اور بلاک کیاپس کی کامیابیوں میں اسپنرس کا اچھا ساتھ نبھایا ہے ۔ نیوزی لینڈ کی مزید تعریف کی بات یہ ہے کہ ان کی چاروں کامیابیاں مختلف میدانوں پر درج ہوئیں۔ ناگپور میں اسپن کے لئے سازگار وکٹ پر مہمانوں نے میزبانوں کا برا حال کیا اور 47 رنز سے جیت درج کرائی ، دھرمشالہ کی غیریقینی وکٹ پر آسٹریلیا کے خلاف 8 رنز سے جیتے ، جس کے بعد پاکستان کے مقابل موہالی میں دونوں ٹیموں کیلئے مساوی حالات میں 22 رنز کی فتح پائی اور پھر کولکاتہ میں بنگلہ دیش کے خلاف 75 رنز کی زبردست جیت حاصل کی ۔

اب کیوی ٹیم کو ایک اور نئے مقام پر کھیلنا ہے ، جہاں دیکھنا ہوگا کہ ولیمسن کی چالیں فیروز شاہ کوٹلہ پر بھی کامیاب ہوتی ہیں یا نہیں ۔ سینئر آف اسپنر ناتھن میککلم نے چار کے منجملہ دو مقابلے ہی کھیلے اور اپنی ٹیم کی کامیابی میں قابل لحاظ رول ادا کیا ۔ دوسری طرف انگلینڈ کے پاس اسٹوک ، کپتان اوئن مورگن اور معین علی کی شکل میں تین قابل لیفٹ ہینڈرس موجود ہیں جس کی بناء ولیمسن آف اسپنر میککلم کو میچ کھلانے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کو شاید صرف ایک پہلو پر توجہ دینا ہے کہ اُن کی بیٹنگ لائن اپ نے ابھی تک صرف ایک مرتبہ پاکستان کے خلاف 150 کے ٹیم اسکور کا نشانہ عبور کیا ۔ گپٹل واحد بیٹسمین ہیں جنھوں نے ٹورنمنٹ میں ابھی تک زائد از 100 رنز (125) بنا رکھے ہیں ۔ انگلینڈ کی نوجوان ٹیم نے شروعات بہت اچھی کی ، درمیانی مرحلے میں کچھ پریشان ہوئے لیکن تیزی سے سنبھل کر ناک آؤٹ مرحلے تک پہونچ گئے ۔

اس ٹیم کیلئے بنیادی مسئلہ بے استقلال کارکردگی رہا ہے جس کا ٹیم کے بہترین بیٹسمین روٹ نے چند روز میڈیا سے گفتگو کے دوران کھلے طورپر اعتراف کیاہے۔ اُن کی بیٹنگ صرف ابتدائی دو میچوں میں ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے خلاف کامیاب ہوئی ۔ ڈیوڈ ویلی ، جارڈن اور اسٹوکس کے پیس اٹیک کوپہلے میچ میں کرس گیل نے جم کر پیٹا اور پھر اگلے مقابلے میں ہاشم آملہ اور کوئنٹن ڈیکاک نے بھی نہیں بخشا ۔ یہ پہلو بھی مورگن کیلئے فکرمندی کا باعث رہے گا کہ اگر پیس اٹیک ناکام ہوجائے تو اُنھیں اسپنرس عادل رشید اور معین پر انحصار کرنا پڑے گا جو افغانستان کے خلاف کامیاب ہوئے لیکن اس مرتبہ انھیں نیوزی لینڈ کے بہتر بیٹسمینوں کا سامنا درپیش رہے گا ۔                       میچ کا آغاز : 7:30pm  (IST)