انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ کے سرپرست ڈاکٹر شمی کے اعزاز میں الوداعی تقریب

عارف قریشی ، جدہ
یوں تو آج کل ہر روز کوئی نہ کوئی اپنے وطن عزیز کو واپس جارہا ہے ۔ میں نے 42 سالوں میں کئی خیرمقدمی اور وداعی تقاریب منعقد کی ہے مگر آج کی وداعی تقریب میرے لئے تکلف دہ ہے ، وہ اس لئے کہ ڈاکٹر دلشاد احمد شمی تقریباً 30 سالوں سے انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ کے سرپرست کی حیثیت سے بے لوث بہترین خدمات انجام دی ہیں جس کو جدہ کمیونٹی اور میں خود فراموش نہیں کرسکتا ۔ ان خیالات کا اظہار صدر انڈین کلچرل سوسائٹی و بزم عثمانیہ جدہ عارف قریشی نے ڈاکٹر شمی کی الوداعی تقریب میں کیا ۔
عارف قریشی نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر دلشاد احمد شمی قابل قدر اور تجربہ کار ڈاکٹر ہی نہیں وہ ایک ملنسار شخصیت کے مالک بھی ہیں، ان کے ساتھ میں نے 30 برسوں میں ہر سال پابندی سے جشن جمہوریہ اور جشن آزادی کی تقریبات کے علاوہ کئی مشاعرے ، قوالی کے شاندار پروگرام ، کئی کامیڈین شو، جدہ میں پہلی بار دکنی و غیر دکنی تمثیلی مشاعرے۔ دہلی کی آخری شمع (بہادر شاہ ظفر) تمثیلی مشاعرہ ، کئی مقرر و قابل قدر حضرات کیلئے خیرمقدمی تقریبات اور وداعی تقریبات منعقدکئے ہیں اور ہزاروں کتابوں کی مفت تقسیم میں بھی ڈاکٹر شمی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ ان کی سرپرستی میں کئے گئے یادگار اور کامیاب پروگرام جدہ کمیونٹی کو اور مجھے ہمیشہ یاد رہیں گے۔ اظہر ذی ، دانش عبدالغفور ، عزیز قدوائی ، ذیشان خان نے کہا کہ ڈاکٹر دلشاد احمد شمی نے عارف قریشی اور سوسائٹی کے ممبروں کے ہمراہ کئی قابل قدر کارنامے انجام دیئے ہیں جس میں کتابوں کی تقسیم قابل تعریف اور قابل تقلید ہے۔ اس سال عارف قریشی کی طبیت کی ناسازی کی وجہ سے کتابوں کی تقسیم نہ ہوسکی جس کا کمیونٹی اور خاص کر انڈین اسکول کے طالب علموں کو اور ان کے سرپرستوں کو بہت دکھ ہے۔
رام نارائن ایر اڈیٹر سعودی گزٹ نے کہا کہ ڈاکٹر دلشاد احمد شمی کہیں بھی اپنے شوشیل ورک کو جاری رکھیں اور میڈیکل پراکٹیز کو کبھی نہ چھوڑیں۔ ڈاکٹر شمی نے جدہ میں عارف قریشی کے ساتھ جو کمیونٹی کی خدمت کی ہے ، اس کو انڈیا میں بھی جاری رکھیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کام کو زیادہ سے زیادہ آگے بڑھائیں۔ رام نارائن ایر نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شمی ایک بہترین تجربہ کار سرجن ہیں، ان کا پہلا فرض ہے کہ وہ آنے والی نئی نسل کو ڈاکٹر بنانے کی کوشش کریں اور ساتھ میں سماجی اور فلاحی کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھیں، تب ہی آپ کی خدمات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
ڈاکٹر دلشاد احمد شمی نے اپنی وداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جدہ میں ایسے اچھے دوست اور بھائی دیئے ہیں جس کا شکریہ ادا کرنا میرے لئے ناممکن ہے۔ میری سمجھ میں نہیں ارہا ہے کہ کہاں سے شروع کروں اور کہاں ختم کروں ۔ جدہ میں 30 برسوں سے طبی خدمات انجام دے رہا ہوں، ہر ایک سے پیار اور محبت ملی ہے جس کا میں دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ عارف قریشی کے ساتھ جدہ میں کئی بے شمار پروگرام کئے ہیں جو میری زندگی میں یادگار رہیں گے۔ میں عارف قریشی کی خدمات سے بے انتہا حوش ہوں، وہ تقریباً 42 برسوں سے جدہ میں جشن آزادی اور جشن جمہوریہ کی شاندار اور کامیاب تقریبات منعقد کرتے ہیں جس میں مجھے ہر سال شرکت کا موقع ملا ۔ یہ تقریبات بھی میری زندگی میں یادگار رہیں گی۔ ڈاکٹر شمی نے مزید کہا کہ حرمین شریفین سے جانے کا دلی تکلیف ہے۔ 30 برسوں سے حرمین شریفین کے قریب رہا ہوں ، آج حرمین شریفین سے جارہا ہوں۔ دل بے حد تمکین ہے مگر جانا تو ہے ۔ جدہ میں دوستوں نے جو پیار و محبت دی ہے ، وہ میرے لئے سرمایہ حیات ہے جس کو میں کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔ عارف قریشی کے ساتھ گزرے ہوئے دن میری زندگی کے یادگار دن ہیں، یہ ایسی یادیں ہیں جس کا بھولنا ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے۔ آخر میں ڈاکٹر دلشاد احمد شمی نے کہا کہ اگر بے خیالی میں مجھ سے کچھ غلطی ہوگئی ہو تو مجھے معاف کردیں۔ میں آپ سب کو دعاؤں میں یاد رکھوں گا اور آپ سب بھی مجھے اپنی دعا ؤں میں یاد رکھیں۔ خاص طور سے جب آپ مکہ مکرمہ اور مدینہ شریف جائیںتو میرے لئے دعا ضرور کرنا۔
شاندار ڈنر اور اظہر ذی کے شکریہ پر الوداعی تقریب کا اختتام عمل میں آیا ۔ اس وداعی تقریب میں جدہ کے مقرر اور نامور شخصیتوں نے شرکت کی ۔