ملتان:پاکستانی سوشیل میڈیا اسٹار کا بھائی جس نے اپنی بہن کو عزت کے لئے قتل کرنے کا اقبال جرم کیا ہے کو اس کے دواور ساتھیوں کے ساتھ جمعرات کے روز عدالت میں پیش کیاگیا‘ مگر یہاں وکلا ء کی ہڑتال کے پیش نظر سنوائی ملتوی کردی گئی۔
ماڈل قندیل بلوچ جس نے اپنی متنازع سیلفی سے کافی شہرت حاصل کی ہے قدامت پسند ملک میں اس کو ناپسند کیاگیا کو جولائی میں اس کے بھائی محمد وسیم نے گلا کانٹ کا قتل کردیا تھا ۔
گرفتاری کے فوری بعد پریس کانفرنس کے دوران اس نے یہ بات تسلیم کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ ہمارے خاندان کے لئے شرمندگی کا سبب بن رہی تھی اس لئے میں نے اسکوقتل کردیا۔
مذکورہ ماڈل کے پوسٹ کو کٹر پسند لوگوں نے خود تنقید کا نشانہ بنایا وہیں پر اس کے ان کے مداحوں نے مغربی تہذیب پر مبنی ویڈیو جو سماجی معیار کے خلاف ہے کو پیش کرنے پرقبدیل بلوچ کی ستائش کی تھی۔
قتل میں ملوث ملزمین رشتہ کا بھائی حق نواز‘ ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط جن کا قتل میں ملوث ہونا اب تک ثابت نہیں ہوا ہے کہ ہمراہ وسیم کو جمعرات کے روز ملتان شہر کی عدالت میں پیش کئے جانے کی تیاری کی جارہی تھی۔
مگر ڈسٹرکٹ پراسکیوٹر جام صلاح الدین نے کہاکہ’’ چھ پولیس اہلکار جو گواہ ہیں اپنا بیان ریکارڈ کرانے سے قاصر ہیں کیونکہ وکلا ء کی ہڑتال ہے‘‘انہوں نے مزیدکہاکہ ملزم بھی اسی وجہہ سے عدالت میں حاضر ہونے سے قاصرہے۔
لہذا عدالت سنوائی کے لئے اگلے تاریخ کا تعین کرے۔بلوچ اور بھی سرگرمیوں میں شامل ہے جیسا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لئے برہنہ رقص کرنے کی پیشکش’ اور سرخ رنگ کا بیہودہ ڈریس ویلناٹائن ڈے کے روز پہننا شامل ہیں۔
اس کی ایک سیلفی بھی موضوع بحث بنی جس میں ایک ہائی پروفائل مولوی کے ساتھ وہ دیکھی جاسکتی ہیں جس پر مذہبی امور کی وزرات نے بھی سخت نوٹ لیاتھا۔
صلاح الدین نے کہاکہ استغاثہ عدالت پر اس بات کا بھی زوردے رہا کہ ہے کہ قندیل کے قاتلوں کو اکسانے میں مفتی عبدالقوی کے رول کی جانب سے اشاروں کا بھی جائزہ لیاجائے۔