انسانی حقوق کارکنوں کی گرفتاری سیاسی انتقام

تنظیموں کے احتجاجی مظاہرے ، بی جے پی کیخلاف اپوزیشن پارٹیوں سے اتحاد کی اپیل
نئی دہلی ۔ /30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مصنف ارون دتی رائے ، دلت قائد جگنیش میوانی ، شہری آزادی تنظیموں کے کئی ارکان نے آج انسانی حقوق کارکنوں کے خلاف ملک گیر سطح پر کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا اور کہا کہ یہ تمام مقررہ طریقوں کا قانونی مذاق ہے ۔ ایک مشترکہ بیان پر 30 سے زیادہ شہری معاشرہ گروپ نے دستخط کئے ہیں ۔ ان میں ارون دتی رائے ، قانون داں پرشانت بھوشن ، انسانی حقوق کارکن ارونا رائے ، بیجواڑہ ولسن اور کئی دیگر شامل ہیں ۔ کارکنوں نے کہا کہ یہ کارروائی دستور ہند کے خلاف بغاوت ہے ۔ صورتحال انتہائی سنگین ہے اور ایمرجنسی سے زیادہ خطرناک ہے ۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ارونا رائے نے کہا کہ پیپلز یونین برائے جمہوری حقوق ، پیپلز یونین برائے شہری آزادیاں اور خواتین جنسی تشدد اور حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دستور کو الٹ دینے کی کوشش ہے ۔ اعلیٰ ذات کے ہندو چاہتے ہیں کہ تمام اقلیتوں اور دیگر ہر ایک شخص کو جو ان سے اتفاق نہیں کرتا اکثریت پرست اور مجرم ذہنیت کا حامل قرار دیا جائے ۔ کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ غیرمشروط طور پر غیرقانونی کارروائیاں روک دی جائیں ۔ مہاراشٹرا پولیس نے ورا ورا راؤ ، ورنون گنزالویز اور ارون فریرا ، سدھا بھردواج اور گوتم نولکھا کو ان کی قیامگاہوں پر دھاوے کرتے ہوئے گرفتار کیا ہے ۔ یہ سیاسی انتقام کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے ۔ نیرو مودی اور وجئے ملیا بیرونی ممالک کو فرار ہوگئے ۔ گجرات کے آزاد رکن اسمبلی میوانی نے اعلان کیا کہ دلت اور انسانی حقوق کارکنوں کو متحدہ طور پر جلوس نکالنے چاہئیے اور /5 ستمبر کو ملک گیر سطح پر احتجاجی جلوس نکال کر اتفاق کا ثبوت دینا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ /15 ستمبر کو بی جے پی اور سنگھ پریوار کے خلاف ملک کی 20 ریاستوں میں چوٹی کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی ۔ چینائی سے موصولہ اطلاع کے بموجب سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے انسانی حقوق کارکنوں کی قیامگاہوں پر دھاوے کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کی کارروائی قرار دیتے ہوئے اپیل کی کہ بی جے پی کے خلاف تمام سیاسی اپوزیشن پارٹیوں کو متحد ہوجانا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک ایک ایسی صورتحال کا سامنا کررہا ہے جو اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف سیاسی انتقام کی صورتحال ہے ۔ اس لئے تمام اپوزیشن پارٹیوں کو بی جے پی کے خلاف متحد ہوجانا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ کروناندھی صرف ایسی عامرانہ طاقتوں کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتے تھے اور اس کیلئے وہ ہر ایک سے اتحاد کیلئے تیار رہتے تھے کیونکہ ایسی جابرانہ طاقتوں سے جمہوری حقوق اور شہری آزادیوں کی خلاف ورزی ہوتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔