یونانی ادویات کااستعمال ناگزیر : ڈاکٹریاسر عرفات
حیدرآباد کے مشہور حکیم غلام رسول کی دوسری برسی کے موقع پر ویششوریہ بھون خیریت آباد میں دو روزہ عالمی کانفرنس ’’آرتھو نیرو۔ کان 2017 ‘‘ کا انعقاد عمل میں لایا گیا ۔ جس میں ملک بھر کے مشہور حکماء اور طب یونانی کے ماہرین، پروفیسرس اور ریسرچ اسکالرس نے شرکت کی ۔ اس کانفرنس کی خاص بات یہ رہی کہ ایلوپیتھی میڈیسن کے ماہرین کو بھی مختلف موضوعات پر اظہارخیال کی دعوت دی گئی جنھوں نے ایلوپیتھی کو ’’ماڈرن میڈیسن ‘‘کی حیثیت سے پیش کیا۔ یونانی طب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر و حکماء نے اس دو روزہ کانفرنس کے ذریعۂ اس بات کی کوشش کی کہ طب یونانی کے طریقۂ علاج کو اگر سنجیدگی سے کیا جائے تو یہ علاج ہر مرض کے لئے مداوا ثابت ہوسکتا ہے ۔اس موقع پر ڈاکٹر وحکیم یاسر عرفات (ایم ڈی ) کے جن کے والد محترم ملک کے نامور حکیم ہیں جو ایک خاص تجربہ و مقام یونانی ادویات میں رکھتے ہیں انھوں نے ’’علاج بالتدبیر‘‘ کے حوالے سے ’’درد کو کیسے دور کیا جاسکتا ہے‘‘ اس پر پروجیکٹر کی مدد سے بڑے ہی دلنشین انداز سے روشنی ڈالی اور کہاکہ اﷲ تعالیٰ نے انسانی جسم کی اس طرح نشوونما کی ہے کہ اگر اس انسانی نظام میں چھوٹی سی خرابی پیدا ہوجائے تو قدرت نے سرزمین پر پودوں ، تنوں اور جھاڑوں کو اس کثرت سے اُگایا ہے جس پر تحقیق کرتے ہوئے ایسی ایسی نادر دوائیں تیار کی گئی ہیں جس کی تحقیق کو پڑھ کر یا سن کر آنکھ و کان حیران و ششدر ہوجاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کائنات کاسارا نظام قدرت نے آگ ، ہوا ، پانی اور مٹی پر رکھا ہے اور اسی کی مدد سے کائنات کو وجود بخشا لیکن موجودہ نشیب و فراز کے ذریعۂ اس میں غیراعتدالی کی کیفیات پیدا ہوتی رہتی ہے اور انسان کئی مر ض میں مبتلا ہوتے رہتا ہے ۔ انھوں نے یونانی طرز علاج پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ یونانی حکماء کی خاص خوبی ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ وہ اپنی محنت ، لگن ، تحقیق کے رموز پر گہری نظر دوڑاتے ہوئے غور و فکر کرکے منفرد دواؤں کو وجود بخشتے ہیں اور اس کو استعمال کرکے علاج کیا جاتا ہے اور وہی حکیم کامیاب حکیم میں شمار ہوتا ہے ۔ انھوں نے انسانی جسم کے مختلف اعضاء کا ذکر بھی کیا اور کہاکہ کسی بھی جسم میں اگر مدافعت کی قوت کم ہوجاتی ہے تو وہ کئی بیماریوں کو جنم دینا شروع کرتا ہے اور اسی طرح کسی جسم میں قوت مدافعت قوی و طاقتور ہو تو کوئی بھی مضر اثرات جسم میں داخل ہونے نہیں پاتے ۔ انھوں نے کہا کہ جسم میں بلغم اور سودا کی غیراعتدالی کی وجہہ سے بھی مختلف درد جنم لینے شروع ہوتے ہیں۔ انسان اگر جسم کو زخمی کرے تو اُسے درد اور تکلیف کا سامنا تو ہوتا ہے ۔ لیکن جسم کے کسی بھی حصہ میں جرثومے غیراعتدالی کیفیت سے ددوچار ہوتے ہوں تو رگوں میں درد کی کیفیت پیدا ہوکر جسم میں پہنچتی ہے ۔