کورٹلہ۔ 6 جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست تلنگانہ تک اقلیتوں کے لئے جو اقلیتی اقامتی اسکول قائم کئے گئے ہیں، ان اقامتی اسکولوں کے قیام سے اقلیتوں میں اپنے نونہالوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا رجحان پیدا ہوا ہے، کیونکہ کئی ایسے غریب ماں باپ ہیں جو اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے سے قاصر تھے۔ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں اپنے بچوں کے منتخب ہونے پر وہ خوش ہیں۔ اقلیتی اقامتی اسکول کورٹلہ میں منتخب ہوئے 51 مسلم طلبہ اور دیگر طبقات کے طلباء اپنے سرپرستوں کے ہمراہ اقامتی اسکول کورٹلہ میں داخلہ کے لئے اپنے سرٹیفکیٹس کے ساتھ قطاروں میں کھڑے دیکھے گئے۔ ان طلباء کے اقلیتی اقامتی اسکول کورٹلہ میں داخلہ کیلئے 3 کاؤنٹرس بنائے گئے جن پر طلباء کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ اولیاء طلبہ جو اپنے بچوں کی تعلیم کو لے کر کافی فکرمند تھے۔ انہوں نے پرنسپل جناب محمد عبدالمجید سے اقامتی اسکول سے متعلق واقفیت حاصل کی۔ جناب عبدالمجید نے کہا کہ اقامتی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے تمام اخراجات حکومت کی جانب سے برداشت کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چند یوم کے اندر اقامتی اسکولوں میں تعلیم کا آغاز ہوجائے گا۔