انتخابات والی ریاستوں میں بی جے پی فسادبھڑکاتی ہے : راہول گاندھی

نئی دہلی 29 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ انتخابات کا سامنا کرنے والی ریاستوں میں فسادات کرواتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے 15 سالہ اقتدار میں دارالحکومت دہلی میں فرقہ وارانہ نوعیت کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا ۔ سیلم پور علاقہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے مشرقی دہلی کے ترلوک پوری علاقہ میں ہوئے فسادات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ کانگریس ورکرس کے سوائے کسی بھی دوسری جماعت کے قائدین نے متاثرین کی مدد نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ( کانگریس ) دہلی میں 15 سال تک اقتدار پر تھے ایک مرتبہ بھی فساد نہیں ہوا ۔ جہاں کہیں انتخابات ہونے ہوتے ہیں وہاں بی جے پی کے قائدین فسادات کو ہوا دیتے ہیں۔ جہاں کہیں انتخابات ہوتے ہیں وہاں پارٹی کی جانب سے فسادات کروائے جاتے ہیں چاہے وہ اتر پردیش ہو ‘ جموں و کشمیر ہو یا مہاراشٹرا ہو ۔ دہلی میں کانگریس کو اقتدار ملنے پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کا وعدہ کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ترلوک پوری میں جب فسادات ہوئے عوام نے کبھی وہاں اروند کجریوال یا کسی اور قائد کو نہیں دیکھا ۔

وہ صرف کانگریس کے ہی لوگ تھے جنہوں نے متاثرین کی مدد کی ہے ۔ کانگریس نائب صدر نے بی جے پی پر مختلف برادریوں میں نفرت اور تقسیم کے بیج بونے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی ذہنیت یہ ہے کہ ملک میں صرف چار تا پانچ صنعت کاروں کو خواب دیھنا چاہئے اور اس کیلئے ان کے پاس تقسیم کی سادہ حکمت عملی ہے ۔ غریبوں کو تقسیم کردیا جائے ‘ مسلمانوں اور ہندووں کو تقسیم کردیا جائے ‘ انہیں ایک دوسرے سے دست گریباں کردیا جائے ۔ جب یہ لوگ لڑتے ہیں اور جب وہ برہم ہوتے ہیں تو اس جانب توجہ دیتے ہیں۔

یہ ان کی حکمت عملی ہے ۔ یہ ان کی ہر ریاست کیلئے حکمت عملی ہے ۔ راہول گاندھی نے رائے دہندوں سے کہا کہ آپ کو ایک چیز سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ یہاں ہر کوئی ایک خاندان کی طرح ہے ۔ یہاں ہمارے درمیان کسی طرح کی مخاصمت نہیں ہے ۔ عوام یہاں محبت ‘ اتحاد اور یکجہتی سے رہتے ہیں لیکن انہیں لڑنے پر اکسایا جا رہا ہے ۔ ایسا اس لئے کیا جا رہا ہے تاکہ صرف چار پانچ صنعتکاروں کو فائدہ ہو اور غریبوں کا نقصان ہو ۔ راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ کالا دھن واپس لانے کے وعدہ پر کچھ بھی کرنے سے قاصر رہے اور انہوں نے صدر امریکہ بارک اوباما کے دورہ ہندوستان کے موقع پر 10 لاکھ روپئے کا سوٹ ذیب تن کیا تھا ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مودی حکومت پر نیوکلئیر معاملت میں تعطل کو ختم کرنے پر امریکی دباؤ کے آگے جھک جانے کا الزام عائد کیا اور ادعا کیا کہ کسی نیوکلئیر پلانٹ میں اگر کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو امریکی کمپنیوں کو کوئی معاوضہ ادا کرنا نہیں پڑے گا ۔ کانگریس نائب صدر نے کہا کہ مودی نے لوک سبھا انتخابات کے بعد کہا تھا کہ وہ کالا دھن واپس لائیں گے اور ہر اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپئے جمع کروائیں گے ۔

وہ عوام سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ آیا انہیں 15 لاکھ روپئے مل گئے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو تو کچھ نہیں ملا لیکن نریندر مودی نے اوباما کے دورہ کے موقع پر 10 لاکھ روپئے کا سوٹ پہنا تھا ۔ نریندر مودی نے یہ سوٹ حیدرآباد ہاوز میں اوباما کے ساتھ ہوئی بات چیت کے موقع پر پہنا تھا جس میں ان کے نام کو شامل کیا گیا تھا ۔ نیوکلئیر معاملت کے تعلق سے راہول گاندھی نے کہا کہ اگر کسی نیوکلئیر پلانٹ میں کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو امریکی کمپنیوں کو اس کی ادائیگی کرنے کی ضرورت نہیں رہیگی اور حکومت ہند کو معاوضہ ادا کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے سوچھ بھارت ابھیان پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وزیر اعظم افراط زر اور بیروزگاری جیسے مسائل پر توجہ دینے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام نے مودی سے روزگار کا مطالبہ کیا اور یہ چاہا کہ افراط زر کو کم کیا جائے تو انہوں نے عوام کے ہاتھ میں جھاڑو پکڑوادی اور امریکہ و آسٹریلیا کیلئے روانہ ہوگئے ۔ مجوزہ دہلی انتخابات میں کانگریس کی تائید کرنے عوام پر زور دیتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بی جے پی اقتدار ملنے پر کیا تبدیلی لائیگی جبکہ اسے ابھی دہلی کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہاں صدر راج نافذ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام سے اقتدار مانگتی ہے حالانکہ وہ خود ابھی اقتدار میں ہے اور یہاں صدر راج کے ذریعہ بی جے پی ہی کام کر رہی ہے ۔