امیدواروں کے ناموں کو واپس لینے کے مطالبات میں شدت

…… کے سی آر کیلئے درد سر ……
متحدہ ضلع نلگنڈہ کے کئی مقامات پر ناراض قائدین کے جلسے و جلوس

نلگنڈہ۔/12 ستمبر ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی اسمبلی کی تحلیل اور ٹی آر ایس پارٹی کی جانب سے امیدواروں کے ناموں کے اعلان سے متحدہ ضلع نلگنڈہ میں پارٹی کے داخلی اختلافات منظر عام پر آگئے ہیں۔ حلقہ اسمبلی مریال گوڑہ سے امیدوار رکن اسمبلی این بھاسکر راؤ کے نام کا اعلان کئے جانے پر جدوجہد تلنگانہ میں حصہ لینے والے قائد امریندر ریڈی نے شدید مخالفت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کارگذار چیف منسٹر فوری امیدوار کے نام کو واپس لیں بصورت دیگر وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔ ان کے اعلان پر پارٹی کی جانب سے کوئی توجہ نہ دینے پر آج ٹی آر ایس قائد امریندر ریڈی کے حامیوں نے حلقہ کگڈم سے مریال گوڑہ تک موٹر سیکل ریالی منظم کی اور امیدوار رکن اسمبلی بھاسکر راؤ کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے زبردست احتجاجی جلسہ منظم کیا اور پارٹی سربراہ کو فوری امیدوار کے نام کو واپس لینے پر زور دیا اور کہا کہ ٹی آر ایس کی جانب سے امیدوار کو تبدیل نہ کرنے کی صورت میں بحیثیت آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو دوسری طرف ضلع یادادری بھونگیر کے حلقہ اسمبلی منگوڑ سے موجودہ رکن اسمبلی کے پربھاکر ریڈی کو امیدوار بنائے جانے پر پارٹی قائدین و کارکنوں نے زبردست احتجاج منظم کرتے ہوئے حیدرآباد میں جلسہ کا اہتمام کیا جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں قائدین و کارکنوں نے شرکت کی۔ آج رکن اسمبلی پربھاکر ریڈی نے بھی اپنے حامیوں اور پارٹی قائدین و کارکنوں کے ذریعہ قومی شاہراہ پر واقع چوٹ اپل تا منوگوڑ موٹر سیکل ریالی منظم کرتے ہوئے اپنی طاقت آزمائی کی۔ اسی طرح ضلع نلگنڈہ کے حلقہ اسمبلی نلگنڈہ میں سینئر ٹی ار ایس قائدین سابق اسمبلی انچارج نلگنڈہ نے نارکٹ پلی میں اپنے حامیوں اور ناراض قائدین کے ساتھ فنکشن ہال میں جلسہ عام کا انعقاد عمل میں لاتے ہوئے کہا کہ جدوجہد تلنگانہ میں حصہ لینے والے اور پارٹی کو مستحکم کرنے والوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پارٹی سربراہ نے انتخابات سے اپنی ہمدردی تبدیل کرنے والوں کو حلقہ سے امیدوار بنانے کی شدید مخالفت کی اور فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لنے کا مطالبہ کیا۔ ضلع کے ناگر جنا ساگر حلقہ سے بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے سابق سی پی ایم قائد موجودہ ٹی آر ایس قائد این نرسمہا کو امیدوار بنائے جانے پر اعلیٰ طبقات کے اہم قائدین مخالفت کررہے ہیں۔ پارٹی سربراہ نے جہاں پارٹی کو مستحکم قرار دیتے ہوئے اسمبلی کو تحلیل کیا وہیں پر ان کا فیصلہ درد سر بنا ہوا ہے چاروں طرف سے امیدواروں کے ناموں کو واپس لینے کے مطالبات کی وجہ پارٹی قائدین و کارکنوں میں شدید تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ جبکہ اہم اپوزیشن جماعت کانگریس کی جانب سے ناموں کے اعلان نہ ہونے کے باوجود بعض قائدین نے اہم دعویدار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کردیا ہے۔ ضلع میں سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ناراضگیوں سے متعلق عوام میں مباحثے ہورہے ہیں۔