امریکی فوج کی واپسی سے فرق نہیں پڑے گا۔

افغان سکیورٹی افوا ج اس قابل ہیں کہ وہ اپنے طور پر اپنے ملک کا تحفظ اور دفاع کرسکیں۔ افغان حکومت

اسلام آباد۔حکومت افغانستان امریکی فوج میں کمی لانے کے بارے میں خبروں کو یہ کہتے ہوئے کوئی زیادہ اہمیت نہیں دے رہی ہے کہ افغان سکیورٹی افواج اس قابل ہیں کہ وہ اپنے طور پر اپنے ملک کا تحفظ او ردفاع کرسکیں۔

اطلاعات کے مطابق واشنگٹن میں حکام نے کہاکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ افغانستان میں تعینات 14000سے زائد افواج میں سے تقریبانصف کا انخلا پر غور کررہے ہیں۔

امریکی افواج ناٹو فوجی مشن کی تقریبا20000فوج کا غیر لڑاکا جزو ہیں جس کا بنیاد ی کا م افغان افواج کو تربیت اور مشاورت فراہم کرنا ہے جو طالبان باغیوں اور داعش سے وابستہ دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہیں۔

کابل میں افغان صدراتی مشیروں کے سربراہ فاضل فاضلی نے کہا کہ ’ مشاورت ‘ تربیت اور اعانت کے کام میں مدد دینے والی چند ہزار فوج کے چلے جانے سے ملک کی سکیورٹی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے باتوں کو رد کیا کہ امریکی قیادت والی بین الاقوامی افواج کے چلے جانے سے افغان قومی دفاع سے متعلق سکیورٹی افواج ناکارہ ہوجائیں گی۔

مجوزہ منصوبے کے مطابق تقریبا7000امریکی فوجیں جنوری میں وطن واپس ہونا شروع ہوجائیں گی جبکہ باقی فوج میں اگلے مہینوں کے دوران مرحلہ وار کمی لائی جائے گی۔

فی الحالان اطلاعات پر پنٹوگان یا امریکی سنٹرل کمان نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیاہے۔

فاضلی نے کہاکہ ’ گذشتہ ساڑھے چار برس کے دوران یہی فوج میدا ن جنگ او رملک کے سکیورٹی کے تمام کام بجالاتی رہی جبکہ لڑائی کی شدت اختیار کی گئی ہے۔

جبکہ ائے دن ہماری مسلح قومی اورفضائی افواج مضبوط سے مضبوط تر ہوتی رہی ہیں اور ان کی طاقت میں مزید اضافہ ہوتا جائے گا’ تاہم امریکی فوجی کمانڈراس بارے میں تذبذب کاشکار ہیں کہ آیا افغان افواج غیر ملکی ساتھیوں کی اعانت کے بغیر میدان جنگ میں طالبان کے دباؤ کا مقابلہ کرسکیں گی۔