امریکی فوج میں جنسی حملوں کے ہزارہا واقعات

اوباما اور فوج کے سربراہ پریشان
انسانی حقوق اور اخلاقی اقدار و کردار کے بلند بانگ دعوے کرنے والے سوپر پاور امریکہ کی فوج میں عصمت دری کے واقعات نے اس قدر سنگین موڑ اختیار کرلیا کہ کسی اور نے نہیں بلکہ خود صدر امریکہ بارک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ فوج میں جنسی حملوں کے واقعات کی بھرمار سے امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے ۔ انھوں نے عہد کیا کہ اس سنگین مسئلہ سے ہر ممکن طریقہ سے نمٹا جائے گا ۔ اوباما نے یہ بات اس وقت کہی جبکہ پنٹاگن کی رپورٹ میں اس خوفناک حقیقت کا انکشاف کیا گیا کہ 26 ہزار فوجیوں پر گذشتہ سال جنسی حملے کئے گئے ۔ دو سال قبل ایسے 19 ہزار واقعات ہوئے تھے ۔ امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ سامنے آنے سے چند دن پہلے فضائیہ میں جنسی حملوں کی روک تھام کے ذمہ دار ایک سینئر عہدیدار کو گرفتار کیا گیا اس پر ورجینیا پارک لاٹ میں خواتین پر حالت نشہ میں حملہ کرنے کا الزام ہے ۔ اوباما نے فوری طور پر کارروائی کرنے کا وعدہ کیا انھوں نے وزیر دفاع ہیگل کے علاوہ فوج کے اعلی رتبہ کے عہدیداروں کے ساتھ ہنگامی میٹنگ منعقد کی ۔ اوباما نے کہا کہ فوج کی اصلی طاقت اعتماد ، ٹیم ورک اور ڈسپلن ہے ۔ اوباما نے دوٹوک انداز میں کہا کہ جنسی حملوں کے واقعات سے ہماری مسلح افواج کا اعتماد متاثر ہوا ہے ۔ انھوں نے واضح کردیا کہ یہ کوئی سائڈ شو نہیں ہے ایسے بدبختانہ واقعات سے کروڑہا عوام کے دلوں کو زبردست دھکا لگا ہے ۔ اصل مسئلہ خاطیوں کا پتہ چلانے کا ہے اور ان کی حکومت یہ کام کرے گی ۔ پنٹگان کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی فوج میں موجود 2 لاکھ 3 ہزار خاتون فوجیوں میں سے 12 ہزار خاتون سپاہیوں کو جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا یعنی 6 فیصد خاتون سپاہی جنسی حملوں کا شکار ہوئیں ۔ ان خاتون سپاہیوں کی ان کی مرضی کے خلاف عصمت ریزی کی گئی جبکہ 4 ہزار خاتون سپاہیوں سے جبری زنا کیا گیا ایک فیصد سے زائد مردوں پر جنسی حملے کئے گئے ۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج میں جنسی تشدد کے مسئلہ پر پوری توجہ مرکوز کرنے کے باوجود جنسی حملوں کے متاثرین لب کشائی کے لئے آگے نہیں آرہے ہیں ۔ ایک علحدہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2012 میں صرف 2 ہزار 949 خاتون سپاہیوں کی عصمت ریزی کی گئی ۔ بہرحال اس اعتبار سے بھی 2011 کے مقابل فوج میں جنسی حملوں کے واقعات میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ امریکی فوج میں جنسی حملوں کے واقعات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جبکہ 2016 تک فوج میں بڑے پیمانے پر خواتین کی بھرتی ہونے والی ہے ۔ اس دوران امریکی فوج کے سربراہ جنرل رے اوڈیر نو نے کہا کہ ہم جنسی حملوں اور جنسی ہراسانی کے واقعات سے موثر انداز میں نمٹیں گے یہ ہمارا بنیادی مشن ہوگا ۔