انتخابی مہم میں شفافیت کیلئے ہدایت کی تعمیل ناگزیر، الیکشن کمیشن کا اعادہ
نئی دہلی ۔ 22 ۔ جون (سیاست ڈاٹ کام) انتخابی عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط کے سلسلہ میں سالانہ آڈٹ رپورٹ کی طلبی پر کانگریس اور الیکشن کمیشن کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے دوسری مرتبہ کانگریس کو ہدایت ایک مالیاتی سال 2013-14 ء کی سالانہ آڈٹ رپورٹ جاریہ سال کے اوائل میں پیش کردیں، جس پر کانگریس نے کمیشن کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ اس خصوص میں جاری کردہ ہدایت مروجہ قانون کے خلاف ہے۔ الیکشن کمیشن نے جاریہ ماہ کے اوائل میں اپ نی ہدایت کا اعادہ کرتے ہوئے کانگریس سے کہا کہ اندرون 30 یوم اپنی رپورٹ پیش کرے۔ یہ مہلت جولائی کے پہلے ہفتہ میں ختم ہوگی جبکہ کانگریس نے اس ہدایت کی تعمیل سے انکار کردیا ۔ سینئر کانگریس لیڈر اورپارٹی کے خازن مسٹر موتی لال وورا نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ قانونی طریقہ کار یا انتخابی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی تک اپنی ہدایت سے دستبرداری اختیار کرے ۔ انہوں نے اس مسئلہ پر کانگریس کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو یاد دہانی کروائی کہ سالانہ حساب کتاب اور تحت جات مصارف کی طلبی سے متعلق روانہ مراسلہ (لیٹر) میں یہ نشاندہی کی کہ قانون عوامی نمائندگی کا بابت 1951 ء کے دفعہ (5)29 کے تحت آڈٹ رپوٹر کی ضرورت نہیں ہے لیکن رہنمایانہ خطوط کی بنیاد پر رپورٹ کی طلبی مروجہ قانون کی مغائر ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے کانگریس کو روانہ تحریری ہدایت میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوںکی کارگزاری میں شفافیت برقرار رکھنے کیلئے سالانہ حساب کتاب کی رپورٹ طلب کرنا ضروری ہے تاکہ آزادانہ و منصفانہ انتخابات کو یقینی بنایا جاسکے۔ الیکشن کمیشن نے کانگریس کو مطلع کیا کہ اس نے ہدایت کی پابندی نہیں کی ہے لیکن چار قومی اور 28 ریاستی مسلمہ جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی ہدایات کی تعمیل کرتے ہوئے سالانہ آڈٹ رپورٹ روانہ کردی ہے۔ الیکشن کمیشن نے کانگریس کو بتایا کہ تمام مسلمہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ہی عوام کے وسیع مفاد میں اپنی ہدایات جاری کی ہیں اور یہ ہدایات بغیر کسی امتیازات کے تمام سیاسی جماعتوں پر نافذ ہوتی ہیں لیکن کانگریس نے اس خصوص میں الیکشن کمیشن کے اختیارات پر اعتراض کیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا یہ استدلال ہے کہ رائے دہندوں کو یہ معلوم کرنے کا حق ہے کہ سیاسی جماعتیں کس طرح فنڈس اکھٹا کرتی ہیں اور انہیں کس طریقہ پر ٹیکس سے مستثنیٰ کیا جاتا ہے اور کس مقصد کیلئے پارٹی فنڈس استعمال کیا جاتا ہے ، جس کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کی آڈٹ رپورٹ داخل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تاہم کانگریس نے ا لیکشن کمیشن کی ہدایتا بشمول تحقیقات کی تفصیلات کے ادخال کی تعمیل سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدایات دستوری ضابطوں کے خلاف ہے اور اسے قانونی طریقہ سے نافذ نہیں کیا جاسکتا ۔ تاوقتیکہ قانون عوام نمائندگان 1951 ء میں ترمیم نہیں کی جائے۔