الزامات ثابت کریں یا معطل کریں : ڈی سرینواس

ڈی سنجے پر مقدمہ میرے خاندان سے سیاسی مخاصمت کا نتیجہ، رکن راجیہ سبھا کا بیان

نظام آباد :4؍ ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )رکن راجیہ سبھا ڈی سرینواس آج یہاں نظام آباد میں منور کا پو سنگم میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹی آرایس کے اراکین اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ کے کویتا کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ واضح رہے کہ اراکین اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ نے پارٹی کی خلاف ورزی کرنیکا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں معطل کرنیکی ہائی کمانڈ سے سفارش کی تھی جس کے بعد سے ڈی سرینواس خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے اور چیف منسٹر کے فیصلے کا انتظار کررہے تھے اور حال ہی میں ان کے فرزند ڈی سنجے سابق مئیر نظام آباد کو جنسی ہراسانی کے کیس میں پولیس گرفتار کرتے ہوئے ریمانڈ پر دیا تھا ۔ 18 دن کے بعد ضمانت حاصل ہوئی تھی ، ضمانت کے بعد پہلی مرتبہ نظام آباد آمد پر کل ان کے حامیوں نے بڑے پیمانے پر انکا استقبا ل کیا تھا ،آج صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر ڈی سرینواس نے کہا کہ ٹی آرایس میں شمولیت کے بعد سے آج تک کبھی بھی پارٹی کے خلاف کوئی بھی کام نہیں کیا ہوں ان کے فرزند اروند کی بی جے پی میں شمولیت انکا ذاتی فیصلہ ہے ۔کسی بھی روز بی جے پی کی تائید میں بیان بازی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی کسی بھی حامی کو بی جے پی میں شامل ہونے کی ترغیب دی گئی تھی ۔ سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کیلئے میرے ساتھ اور میرے خاندان کے ساتھ سیاسی مخاصمت اختیار کرتے ہوئے ڈی سنجے پر مقدمہ درج کیا گیا اور ایس سی ، ایس ٹی کیس کے تحت جیل بھیج دیا گیا اور رات 12 بجے پولیس جیل بھیجنے میں حد سے زیادہ دلچسپی دکھانے سے تمام حالات ظاہر ہورہے ہیں مسٹر ڈی سرینواس نے کہا کہ اروند کا فیصلہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے اس سے انکا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ سیاسی کیر ئیر کوتباہ کرنے کیلئے اس طرح کیا جارہا ہے ۔ پچاس سالہ سیاسی زندگی میں کسی بھی پارٹی کے خلاف کام نہیں کیا گیا تھا اور ان کے فرزندان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا ان کے ہاتھ میں نہیں ہے اور تلنگانہ کی تحریک کے دوران بھی خلاف ورزی نہیں کی گئی تھی لیکن ان پر الزامات عائد کرنا سراسر غلط ہے ۔ ان پر جو الزامات عائد کئے گئے تھے اس بارے میں وضاحت پیش کرنیکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کئی ماہ گذرنے کے باوجود بھی اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ کیوں نہیں کیا گیا ۔اگر الزامات ثابت نہیں کرسکتے تو قرار داد کو واپس لیتے ہوئے معذورت خواہی کریں ۔ اگر یہ نہیں کیا جاسکتا تو پارٹی سے معطل کریں تو بہتر ہوگا۔ پارٹی کے فیصلہ کا انتظار کرتے ہوئے ابھی تک خاموش ہوں ۔ جس کی وجہ سے میں مستعفی ہونے سے گریز کررہا ہوں ۔ مسٹر ڈی سرینواس نے کانگریس پارٹی میں شمولیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں تفصیلات بتانے سے گریز کیا ۔ اس موقع پر ضلع پریشد رکن شوبھا ، اقلیتی قائدین ، کاظم علی ، حامد بن غانم و دیگربھی موجود تھے ۔