اقلیتی کمیشن کوموصول شکایتوں کی عدالتی طرز پر یکسوئی کی جائیگی

چیرمین جناب عابد رسول خاں کا تیقن، عہدیداروں کی لاپرواہی پر سخت کارروائی کا انتباہ، کریم نگر میں پریس کانفرنس
کریم نگر۔/3فبروری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاست کی اقلیتوں کو درپیش مختلف مسائل کی یکسوئی اور فلاح و بہبود کے لئے ریاستی اقلیتی کمیشن کوشش کررہا ہے۔اقلیتی اسکیمات کے ثمرات مستحقین تک پہنچانے کی متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے، لاپرواہی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ اقلیتی کمیشن کو موصول شکایتوں کی عدالتی طرز پر یکسوئی کی جائے گی، ان خیالات کا اظہار ریاست تلنگانہ کے اقلیتی کمیشن کے چیرمین جناب عابد رسول خاں نے یہاں محکمہ عمارات و شوارع گیسٹ ہاوز میں پرنٹ اینڈ الکٹرانک میڈیا سے مخاطب کرتے  ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے اقلیتی فلاح و بہبود کے روبہ عمل پروگراموں سے اقلیتوں کو صد فیصد استفادہ ہورہا ہے یا نہیں اس کی نگرانی اور جائزہ لینا اقلیتی کمیشن کی ذمہ داری ہے، اس سلسلہ میں آج یہاں کریم نگر کے کلکٹریٹ میٹنگ ہال میں سرکاری عہدیداروں اور مختلف انجمنوں کے علاوہ رضاکارانہ تنظیموں سے ملاقات اور حکومت کے ترقیاتی پروگرامس جو صرف اقلیتوں کی بہبود کیلئے روبہ عمل ہیں اس کا جائزہ لیا گیا ہے، اس کے علاوہ مسلم طبقات کیلئے کس طرح اسکیمات سود مند ہوں گی اس کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے حکومت کو رپورٹ دی جاتی ہے۔ اقلیتوں پر حملے اور ظلم و زیادتی اور دیگر مختلف قسم کی شکایات سے واقفیت حاصل کرکے ان کی جانچ اور تحقیقات کے بعد تفصیلی رپورٹ کی وصولی کے بعد انصاف کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تاحال 3ہزار مختلف شکایات کی یکسوئی کی گئی ہے، کریم نگر ضلع میں درحقیقت ضلع اقلیتی بہبود عہدیدار نہیں ہے اور نہ ہی دفتر میں کوئی سہولتیں ہیں اور مناسب عملہ بھی نہیں ہے، اقلیتی بہبود دفتر میں مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات اور علحدہ دفتر کی عمارت مختص کرنے کا کلکٹر نے وعدہ کیا تھا اور اردو میڈیم اسکولس مختلف مضامین کی تعلیم نصاب کی تکمیل کیلئے ٹیچرس کے تقررات کی ضرورت ہے اس سلسلہ میں کئی درخواستیں اور یادداشتیں وصول ہوئی ہیں۔اجلاس میں کریم نگر میں سکھ برادری کے بلویندر سنگھ کی پولیس کے ہاتھوں قتل کی تحقیقات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ اندرون ایک ماہ تفصیلی رپورٹ دینے کا حکم دیا گیا ہے اقلیتی بہبود میں صرف 127کروڑ  بجٹ مختص تھا اب 11سو کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے لیکن افسوس کہ اس کا استعمال نہیں کیا گیا

جس کی وجہ مناسب عملہ کی کمی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک علحدہ عمارت اور مناسب عملہ بھی ہوگا۔ اسکالر شپ کی منظوری کے سلسلہ میں بینکوں سے بات چیت کی گئی ہے اور پوری تحقیق کی جارہی ہے کہ کتنے اسکولس میں کہاں اور کیا ضرورت ہے، کتنے ٹیچرس ہیں اور عمارت و فرنیچر کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ہاسٹل، ویمن ہاسٹل کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ کریم نگر میں اقلیتی اقامتی اسکولس کے قیام کا بھی جائزہ لیا گیاہے۔ اس پریس کانفرنس میں کئی اخبارات سے وابستہ نامہ نگاروں نے بینکوں سے قرض کی منظوری نہ ملنے کی شکایات کی۔جس پر انہوں نے تحریری طور پر انہیں شکایت بھیجنے کا مشورہ دیا۔ نمائندہ سیاست سید محی الدین نے انہیں اردو اسکول کی حالت زار، ضروریات اور ٹیچرس کی قلت، مختلف مضامین کے ٹیچرس کے تقررات مخلوعہ جائیدادوں کے تعلق سے کئی بار اخبار سیاست میں شائع شدہ خبروں کے تعلق سے بتانے پر انہوں نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے،  حالانکہ انہوں نے کہا تھا کہ اخبارات میں شائع شدہ خبروں پر مناسب کارروائی کی جاتی ہے توجہ دلائی تھی، انہوں نے کہا کہ آپ میرا کارڈ لیجئے اور آپ مجھے راست لکھ کر بھیجیں اور علم میں لانے کو کہا۔ پریس کانفرنس میں شریک میناریٹی کمیشن ذمہ دار زاہد قادری نے  کہا کہ ان کے علم میں لائے جانے پر مناسب کارروائی کریں گے۔ ایک اور رکن گوتم جین، سردار سنگھ ٹھاکر ، ہردے ناتھ سنگھ ، میناریٹی کارپوریشن ای ڈی عبدالحمید، ویلفیر آفیسر محمد علی اور ساجد فخر الزماں وغیرہ موجود تھے۔