اقلیتی کمیشن ایک ماہ بعد بھی دفتر سے محروم

سکریٹریٹ میں الاٹمنٹ کا وعدہ کب پورا ہوگا؟
حیدرآباد۔31 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ اقلیتی کمیشن کی تشکیل کو تقریباً ایک ماہ مکمل ہونے کو ہے لیکن ابھی تک حکومت کی جانب سے آفس الاٹ نہیں کیا گیا جس کے باعث صدرنشین اور ارکان باقاعدہ خدمات انجام دینے سے قاصر ہیں۔ اقلیتی کمیشن کو دیگر اداروں کے مقابلے غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔کیوں کہ یہ ادارہ اپنے خصوصی اختیارات کے ذریعہ سرکاری اسکیمات اور اقلیتوں سے ناانصافی کے بارے میں حکومت سے جواب طلب کرسکتا ہے۔ کمیشن کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی شکایت کی نہ صرف تحقیقات کرے بلکہ متعلقہ محکمہ جات کے عہدیداروں کو طلب کرتے ہوئے جوابدہی کی جاسکتی ہے۔ ایسے ادارے کے بارے میں حکومت کی تساہلی افسوسناک ہے۔ واضح رہے کہ 2 جنوری کو اقلیتی کمیشن تشکیل دیا گیا۔ صدرنشین اور نائب صدرنشین کے علاوہ 5 ارکان شامل کیے گئے۔ نائب صدرنشین کے انتخاب میں قانون کی خلاف ورزی منظر عام پر آنے کے بعد حکومت نے 18 جنوری کو نیا ترمیمی جی او جاری کیا جس میں نئے نائب صدرنشین کے علاوہ ایک اور زائد ممبر کو کمیشن میں شامل کیا گیا۔ کمیشن کے نائب صدرنشین کے عہدے پر عیسائی طبقے کی شخصیت کو فائز کیا جانا ہے۔ لیکن حکومت نے ایس سی طبقے کے قائد کو نامزد کیا تھا۔ کمیشن کی تشکیل کو ایک ماہ 2 فبروری کو مکمل ہوجائے گا لیکن ابھی تک کمیشن کے دفتر کا کوئی اتا پتہ نہیں۔ کمیشن کے صدرنشین اور ارکان خود بھی نہیں جانتے کہ انہیں آفس کب الاٹ ہوگا۔ اس طرح تقرر کے باوجود بھی کمیشن ایک ماہ سے اپنی کارکردگی کے آغاز میں ناکام ہے۔ ابتداء میں واٹر ورکس کے دفتر خیریت آباد میں بی سی کمیشن کے ساتھ آفس کی جگہ الاٹ کرنے کا تیقن دیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں سکریٹریٹ میں دفتر الاٹ کرنے کی اطلاع ملی۔ جی اے ڈی کے عہدیداروں نے ابھی تک سکریٹریٹ کے کسی بھی بلاک میں جگہ الاٹ نہیں کی ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو دفتر کے الاٹمنٹ میں مزید ایک ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ اقلیتی کمیشن جیسے اہم ادارے کے ساتھ حکومت کا یہ رویہ افسوسناک ہے اور اقلیتوں میں یہ تاثر پیدا ہورہا ہے کہ حکومت کو اس ادارے سے کوئی دلچسپی نہیں کہ حکومت نے بی سی کمیشن کی تشکیل کے فوری بعد اسے نہ صرف آفس بلکہ صدرنشین کو سرکاری گاڑی بھی الاٹ کردی تھی۔ عوام میں یہ چہ میگوئیاں چل رہی ہیں کہ دراصل کمیشن میں شامل افراد دفتر کے حصول کے سلسلہ میں عہدیداروں پر اثرانداز ہونے سے قاصر ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ حکومت نے کئی کارپوریشنوں اور بورڈس کے صدورنشین کو نامزد کیا ہے لیکن ان کے ارکان کا ابھی تک تقرر نہیں کیا گیا۔ ان میں سٹ ون، اقلیتی فینانس کارپوریشن، کھادی اینڈ ولیج بورڈ، انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور دوسرے ادارے شامل ہیں۔