اقدام قتل کے تحت گرفتار مسلم نوجوان باعزت بری

مکہ مسجد بم دھماکہ کے بعد پولیس فائرنگ پر احتجاج کا مقدمہ
حیدرآباد /2 جنوری ( سیاست نیوز ) نامپلی کریمنیل کورٹ کے سکینڈ ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج نے مکہ مسجد بم دھماکہ کے بعد پولیس فائرنگ پر احتجاج کرنے والے مسلم نوجوان جنہیں اقدام قتل و دیگر دفعات کے تحت گرفتار کیا تھا کو باعزت بری کردیا ۔ 18 مئی سال 2007 کو تاریخی مکہ مسجد میں طاقتور بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 11 مصلی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ پولیس فائرنگ میں 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ بم دھماکہ اور پولیس فائرنگ پر احتجاج کرنے والے نوجوانوں کی سنگباری میں سینئیر پولیس عہدیدار مسٹر سندیپ شانڈلیہ ، وی وی کملاسن ریڈی اور سب انسپکٹر شریف زخمی ہوگئے تھے ۔ مغل پورہ پولیس نے اس سلسلہ میں 307 (اقدام قتل ) 147 (فساد برپا کرنا ) 120B (مجرمانہ سازش )اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور اس سلسلے پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے عمران اور ان کے تین ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا ۔ سال 2011 میں نوجوانوں کے خلاف مغل پورہ پولیس نے چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے ان کے خلاف یہ الزام عائد کیا تھا کہ مکہ مسجد دھماکے اور پولیس فائرنگ کے بعد عمران اور ان کے ساتھیوں نے سینئیر پولیس عہدیداروں پر قاتلانہ حملہ کیا۔ جبکہ مسٹر شینڈلیا اور مسٹر کملاسن ریڈی نے عدالت میں اس سلسلے میں گواہی دیتے ہوئے اپنا بیان قلمبند کروایا تھا ۔کیس کے سماعت کے دوران وکیل دفاع سینئیر ایڈوکیٹ مسٹر محمد مظفر اللہ خان نے نوجوانوں کے خلاف دائر کئے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدالت میں بحث اور کامیاب پیروی کی تھی جس کے نتیجہ میں میٹرو پولیٹن سیشن جج نے 4 مسلم نوجوانوں کو ان الزامات سے بری کردیا ۔