قندوز ۔ 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) طالبان نے ایک بڑے افغان شہر کے آدھے علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے۔ پہلی بار انہوں نے ایسا کام کیا ہے سخت گیر اسلام پسندوں نے شمال مشرقی شہر قندوز کے سب سے بڑے چوک میں اپنا جھنڈا لہرایا۔ تقریباً 2 ہزار طالبان جنگجوؤں نے اس علاقہ پر قبضہ کرلیا اور ملک میں پنی امکانی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ 2001ء کے بعد اس قسم کے طاقت کے مظاہرہ کا پہلا واقعہ ہے۔ پولیس کے ترجمان سید سرور حسینی نے کہا کہ آدھا شہر طالبان کے زیرقبضہ آچکا ہے۔ مقامی فوجوں کو ہنوز خارجی امداد جس کا تیقن دیا گیا تھا، حاصل نہیں ہوئی ہے۔ تقریباً 3.30 بجے طالبان نے قندوز کے چوک میں اپنا پرچم لہرایا۔ فوج کے قومی ڈائرکٹریٹ کے مقامی ہیڈکوارٹر کے بموجب ملک کا محکمہ سراغ رسانی نذرآتش کردیا گیا ہے اور قیدیوں کو شہر کے قیدخانے سے رہا کردیا گیا ہے۔ صرف پولیس ہیڈکوارٹرس کی جانب سے مزاحمت جاری ہے۔ اپریل اور جون میں ناکام کوششوں کے بعد طالبان کی قندوز پر قبضہ کی یہ تیسری کوشش تھی۔ صدر سرکاری ہاسپٹل سعد مختار نے کہا کہ طالبان زخمی افغان فوجیوں کی تلاش کررہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے عہدیدار قبل ازیں اس بات کی سختی سے تردید کرچکے تھے کہ طالبان شہر میں داخل ہوگئے ہیں۔ ان کا پرزور ادعا ہیکہ شورش پسند پسپا ہوکر شہر کے مضافاتی علاقہ کو منتقل ہوگئے ہیں۔ طالبان امریکہ زیرقیادت حملہ کے بعد 2001ء کے اواخر میں اقتدار سے بیدخل ہوگئے تھے۔ بعدازاں انہوں نے موسم گرما میں اپریل کے اواخر میں مغربی حمایت یافتہ حکومت افغانستان پر مہلک حملوں کاآغاز کردیا۔