افغانستان ‘ پاکستان ‘ سعودی عربیہ وہ ممالک ہوں گے جن پر ویزا امتناع لاگو نہیں ہوگا۔ٹرمپ

واشنگٹن: بحیثیت امریکی صدر اپنے پہلے ٹیلی ویثرن انٹریو میں امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ نے کہاکہ افغانستان ‘ پاکستان اور سعودی عربیہ ایسے ممالک ہونگے جس پر ویزا کا امتناع عائد نہیں ہوگا‘ تاہم مذکورہ ممالک کے شہری پر کڑی نظرثانی کے بعد ویزا جاری کیاجائے گا۔

اے بی سی نیوز سے انٹریوکے دوران یو ایس صدر نے کہاتھا کہ ’’ کیوں ہم( امریکی) ان لوگوں کو ( پاکستان ‘ سعودی عربیہ اور افغانستان) اپنے ملک میںآنے کی اجازت دیتے ہیں۔۔۔‘‘ٹرمپ نے اس کے جواب میں کہاکہ ’’ ہمیں سختی کے ساتھ تمام واقعات میں اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

میرا مطلب سخت ہے ۔ ہم لوگوں کو کھلا نہیں چھوڑ سکتے کوئی چھوٹا موقع بھی نہیں دے سکتے‘‘۔انہوں نے مزید کہاکہ کچھ ممالک ہیں۔ مگر دیگر ممالک کے لئے ہم سخت رویہ اختیار کریں گے ۔ ان کے لئے اندر آنا بہت مشکل ہوجائے گا۔

اب اندر آنا بہت آسان ہے ۔ مگر یہ مشکل ہوجائے گابہت مشکل ہوجائے گا۔

میں اس ملک میں دہشت نہیں چاہتا‘‘۔جمعرات کے روز یہ انٹریو نشر کیاگیاتھاجو ٹرمپ کا پہلا انٹرویو تھا صدر بننے کے بعد جس میں بڑے پیمانے پر مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیاگیاایمگریشن سے لیکر اوباما کیر اور جنگ برائے دہشت گردی تک۔ٹرمپ نے کہاکہ ان کا منصوبہ ہے کہ چند مسلم ممالک سے آنے والے مختلف لوگوں پر امتناع عائدکیاجائے کیونکہ یہ ضروری ہے کیونکہ دنیامکمل طور میس بنی ہوئی ہے ۔

انہوں نے صاف طور پر انکار کیاکہ مجوزہ امتناع مسلمانوں پر نہیں ہے۔ ’’ نہیںیہ مسلم امتناع نہیں ہے ‘ مگر ان ممالک پر ہے جو بڑے پیمانے پر دہشت گردی میں ملوث ہیں‘‘ ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ مذکور ہ ممالک کے لوگ یہاں آکر ہمارے لئے ہیجان انگیز مسائل پیدا کررہے ہیں۔ہمارے ملک میں بناء بیرونی لوگوں کو طلب کئے کافی مسائل ہیں‘‘۔

دوران انٹرویو ٹرمپ نے جرمنی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان ممالک میں جہاں لاکھوں بیرونی لوگوں کو داخل ہونے کا موقع فراہم کیاان کی حالت آپ کے سامنے ہے

بحیثیت امریکی صدر اپنے پہلے ٹیلی ویثرن انٹریو میں امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ نے کہاکہ افغانستان ‘ پاکستان اور سعودی عربیہ ایسے ممالک ہونگے جس پر ویزا کا امتناع عائد نہیں ہوگا‘ تاہم مذکورہ ممالک کے شہری پر کڑی نظرثانی کے بعد ویزا جاری کیاجائے گا۔

اے بی سی نیوز سے انٹریوکے دوران یو ایس صدر نے کہاتھا کہ ’’ کیوں ہم( امریکی) ان لوگوں کو ( پاکستان ‘ سعودی عربیہ اور افغانستان) اپنے ملک میںآنے کی اجازت دیتے ہیں۔۔۔‘‘ٹرمپ نے اس کے جواب میں کہاکہ ’’ ہمیں سختی کے ساتھ تمام واقعات میں اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔میرا مطلب سخت ہے ۔ ہم لوگوں کو کھلا نہیں چھوڑ سکتے کوئی چھوٹا موقع بھی نہیں دے سکتے‘‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ کچھ ممالک ہیں۔ مگر دیگر ممالک کے لئے ہم سخت رویہ اختیار کریں گے ۔ ان کے لئے اندر آنا بہت مشکل ہوجائے گا۔ اب اندر آنا بہت آسان ہے ۔ مگر یہ مشکل ہوجائے گابہت مشکل ہوجائے گا۔ میں اس ملک میں دہشت نہیں چاہتا‘‘۔

جمعرات کے روز یہ انٹریو نشر کیاگیاتھاجو ٹرمپ کا پہلا انٹرویو تھا صدر بننے کے بعد جس میں بڑے پیمانے پر مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیاگیاایمگریشن سے لیکر اوباما کیر اور جنگ برائے دہشت گردی تک۔ٹرمپ نے کہاکہ ان کا منصوبہ ہے کہ چند مسلم ممالک سے آنے والے مختلف لوگوں پر امتناع عائدکیاجائے کیونکہ یہ ضروری ہے کیونکہ دنیامکمل طور میس بنی ہوئی ہے ۔

انہوں نے صاف طور پر انکار کیاکہ مجوزہ امتناع مسلمانوں پر نہیں ہے۔ ’’ نہیںیہ مسلم امتناع نہیں ہے ‘ مگر ان ممالک پر ہے جو بڑے پیمانے پر دہشت گردی میں ملوث ہیں‘‘ ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ مذکور ہ ممالک کے لوگ یہاں آکر ہمارے لئے ہیجان انگیز مسائل پیدا کررہے ہیں۔ہ

مارے ملک میں بناء بیرونی لوگوں کو طلب کئے کافی مسائل ہیں‘‘۔دوران انٹرویو ٹرمپ نے جرمنی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان ممالک میں جہاں لاکھوں بیرونی لوگوں کو داخل ہونے کا موقع فراہم کیاان کی حالت آپ کے سامنے ہے۔