افغانستان میں خونریز حملے ‘ 10 صحافیوں سمیت درجنوں افراد ہلاک

ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کے اندیشے ۔ 50 زخمی ۔ صحافیوں کی ہلاکت پر عالمی سطح پر برہمی کا اظہار ۔ آئی ایس نے ذمہ داری قبول کی

کابل 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) افغانستان کے مختلف حصوں میں آج ہوئے انتہائی خونریز اور ہلاکت خیز حملوں میںدرجنوں افراد ہلاک ہوگئے جن میں 10 صحافی بھی شامل ہیں۔ ان میں اے ایف پی کے چیف فوٹو گرافر برائے کابل شاہ مرائی بھی شامل ہیں۔ کہا گیا ہے کہ 2001 کے بعد سے ملک کے ذرائع ابلاغ کیلئے یہ انتہائی ہلاکت خیز دن رہا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ کابل میں ہوئے دو خود کش بم دھماکوں میں تقریبا 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں شاہ مرائی بھی شامل تھے ۔ اس کے علاوہ ان حملوں میں کم از کم آٹھ دوسرے صحافی بھی مارے گئے ہیں۔ رپورٹرس ود آوٹ بارڈرس نے ملک میں طالبان کے زوال کے بعد سے آج کے دن کو میڈیا کیلئے انتہائی ہلاکت خیز قرار دیا ہے ۔ اس حملہ کی ذمہ دار آئی ایس گروپ نے قبول کی ہے اور بین الاقوامی سطح پر کئی گروپس بشمول اقوام متحدہ اور یوروپی یونین نے ان حملوں کی مذمت کی ہے ۔ ان حملوں کے نتیجہ میں افغان صحافیوں میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی گوشوں نے ٹوئیٹر پر اپنے جذبات کا اظہار بھی کیا ہے ۔ کابل پولیس کے ترجمان ہشمت اسٹانک زئی نے کہا کہ دوسرا دھماکہ پہلے دھماکہ سے چند منٹ بعد ہی ہوا تھا اور اس میں یہاں پہونچنے والے صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ خود کش بمبار نے خود کو صحافی ظاہر کرتے ہوئے یہاں رسائی حاصل کی اور پھر ہجوم میں خود کو دھماکہ سے اڑا لیا ۔ وزارت داخلہ نے ہلاکتوں کی تعداد کی توثیق کی ہے اور کہا کہ 49 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ مہلوکین کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ کچھ زخمیوں کی حالت نازک ہے ۔ بعد ازاں بی بی سی نے بھی توثیق کی ہے کہ اس کا ایک رپورٹر 29 سالہ احمد شاہ بھی مشرقی خوست صوبہ میں ہوئے حملہ میں ہلاک ہوگیا ہے ۔ بی بی سی نے اس تعلق سے مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ تیسرا حملہ قندھار صوبہ میں ہوا ہے جہاں حملہ آور نے دھماکو مادوں سے لدی اپنی کار کو دھماکہ سے اڑا دیا ہے جس میں 11 بچے ہلاک ہوگئے اور 16 دوسرے زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں افغان اور بیرونی سکیوریٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس حملہ کیلئے کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔ اس حملہ کے بعد جملہ مہلوکین کی تعداد 37 تک جا پہونچی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ مہلوکین میں ریڈیو فری یوروپ اور افغان براڈ کاسٹر ٹولو نیوز اور دوسرے اداروں سے وابستہ صحافی شامل تھے ۔ سی ای او اے ایف پی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ سانحہ ہمیں یاد دہانی کرواتا ہے کہ ہماری ٹیموں کو مسلسل اس طرح کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے باوجود وہ جمہوریت کیلئے صحافی کی ذمہ داری نبھاتے رہتے ہیں۔ شاہ مرائی 1990 کے دہے میں اے ایف پی میں ڈرائیور کی حیثیت سے بھرتی ہوئے تھے اور وہ اپنے طور پر تصاویر بھی لیتے رہتے تھے ۔ انہوں نے 2001 میں امریکی حملہ کے دوران صحافتی ذمہ داری بھی نبھائی تھی ۔ انہیں 2002 میں مکمل فوٹو گرافر بنایا گیا تھا اور وہ بعد میں چیف فوٹو گرافر بن گئے تھے ۔ ان کے پسماندگان میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔ کئی صحافتی اور غیر صحافتی اداروں نے مہلوک صحافیوں کے افراد خاندان سے اظہار تعزیت و اظہار ہمدردی بھی کیا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں کابل اور اطراف میں اپنے حملوں میں اضافہ کردینے والی آئی ایس گروپ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ آئی ایس گروپ نے اپنی پروپگنڈہ ایجنڈہ عمق پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے آج ہوئے انتہائی ہلاکت خیز حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔