واشنگٹن- امریکی حکام نے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کو واپس بلانے کا حکم نہیں دیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے لیے کوئی حکم صادر نہیں کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے غیر ملکی میڈیا کی جانب سے ایسی متضاد خبریں موصول ہوئی تھیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ دفاع کو 7 ہزار فوجی اہلکار افغان تنازع سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔
امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان گیرٹ مارکیوس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفا کو بھی افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے احکامات نہیں دئیے۔
میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر جنرل اسکوٹ ملر کا کہنا تھا کہ انہیں فوجیوں کی تعداد میں تبدیلی سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے۔
یاد رہے کہ امریکی میڈیا خبر شائع کی تھی کہ افغانستان میں امریکہ کے 14 ہزار فوجی تعینات ہیں جن میں سے 7ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلایا جائے گا۔ امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغانستان سے 7 ہزار فوجیوں کے انخلا میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے مذاکرات ہوئے تھے
جس کے بعد زلمے خلیل زاد سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے لیے افغانستان پہنچے تھے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔