زیورخ۔4 جون (سیاست ڈاٹ کام ) فیفا کے سابق عہدیدار چک بلیزر نے نیویارک کی ایک عدالت میں جنوبی افریقہ میں فٹبال ورلڈ کپ منعقد کروانے کے لئے رشوت لینے کا الزام قبول کر لیا ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے 1998ء میں بھی ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے رشوت قبول کرنے کا اعتراف کیاہے ۔ 1998 ء میں ورلڈ کپ کی میزبانی فرانس کو دی گئی تھی حالانکہ فرانس سے زیادہ طاقتور اُمیدوار مراقش تھا جیسا کہ عدالت میں داخل کردہ دستاویزات میں یہ تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ بلیزر نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ 1996ء ، 1998 ء ، 2000 ء 2002ء اور 2003 ء کے گولڈ کپ ٹورنمنٹ میں بھی نشریات کے حقوق کے ضمن میں بھی رشوت حاصل کی گئی تھی۔نومبر 2013ء میں نیویارک کی ایک عدالت نے بند دروازوں کی سماعت کے بعد ان پر 10 مختلف معاملات جس میں ٹیکس کا تنازعہ بھی شامل ہے ،
جرم عائد کیا گیا تھا ، تاہم 10 ملین ڈالرس کی ضمانت پر انھیں رہا کیا گیا تھا ۔ دریں اثناء بلیزر کے بموجب انھوں نے اور فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان نے 2010 میں جنوبی افریقہ کو ورلڈ کپ کی میزبانی کے لئے رشوت لی تھی۔دی امریکن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے 1998 کے ورلڈ کپ میں بھی رشوت قبول کی تھی۔امریکی استغاثہ نے گذشتہ ہفتے فٹبال میں مجرمانہ تحقیقات شروع کی تھیں اور اس کے تحت 14 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔امریکہ کے محکمہ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ 24 سال کے عرصہ میں 90 کروڑ 70 لاکھ ڈالرس کی رشوت دی گئی ہے۔امریکہ کی جانب سے جن 14 افراد پر ریکٹیئرنگ اور غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین کے الزمات کے تحت فردِ جرم عائد کیا ہے ان میں سے فیفا کے سات جونیئر عہدیداروں کے علاوہ دو نائب صدور شامل ہیں۔ان 14 ملزمان کے گروپ میں سے سات کو سوئٹزرلینڈ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ نے 2010 کے فٹبال کے عالمی کپ کو جنوبی افریقہ میں منعقد کروانے کے لئے فیفا کو ایک کروڑ ڈالرس رشوت دینے کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی یہ تردید امریکہ کی جانب سے فیفا میں کی جانے والی بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد سامنے آئی ہے۔جنوبی افریقہ کے کھیلوں کے وزیر فیکیلے امبالولا نے کہا ہے کہ یہ رقم کیریبیئن میں افریقی تارکین وطن میں فٹ بال کو فروغ دینے کے ارادے سے دی گئی تھی اور وہ جائز تھی۔امریکی استغاثہ نے گذشتہ ہفتے فٹبال میں مجرمانہ تحقیقات شروع کی تھیں اور اس کے تحت 14 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔امریکی وزارتِ انصاف نے کہا ہے کہ 14 افراد عالمی سطح پر زیرِ تفتیش تھے اور ان پر 24 سال کے عرصے کے دوران 15 کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ رشوت اور کمیشن لینے کا الزام ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ انھیں فیفا کے بعض ایسے عہدیداروں سے تعاون کی امید ہے جنھیں غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین اور ریکٹیئرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ ان کی بنیاد پر سپ بلاٹر کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔دوسری جانب انٹرپول نے فیفا کے دو سابق عہدیداروں کے خلاف مطلوب افراد کی فہرست جاری کی ہے جن میں جیک وارنر بھی شامل ہیں۔