سابق کپتانوں وسیم اکرم اور شاہد آفریدی کا خیال ۔ جلد بازی میں فیصلے نہ کرنے کا مشورہ
کراچی 11 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام )سابق پاکستان کپتانوں وسیم اکرم اور شاہد آفریدی نے تنقیدوں کا شکار ونڈے کپتان اظہر علی کی حمایت کی ہے اور بورڈ سے کہا ہے کہ انہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف یو اے ای میں ہونے والی مجوزہ سیریز میں ٹیم کی قیادت کا ایک اور موقع دیا جانا چاہئے ۔ وسیم اکرم نے گذشتہ شب میڈیا سے کہا کہ وہ نہیں سمھجتے کہ اظہر علی کی قیادت کے تعلق سے کوئی فیصلہ صرف 20 تا 22 میچس میں کرلیا جانا چاہئے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کپتان کو کسی بھی فیصلے سے قبل کم از کم 30 تا 35 میچس میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اظہر نے ونڈے میں بحیثیت کھلاڑی اچھا مظاہرہ کیا ہے اور ان کے سامنے اب اصل چیلنج ٹیم کو کارکردگی پر لانا ہے اور اس کیلئے وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں مزید وقت دئے جانے کی ضرورت ہے ۔ سابق فاسٹ بولر نے وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد کو اظہر علی کی بجائے کپتان مقرر کرنے کے قبل از وقت فیصلے سے گریز کا مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز نے ٹیم کی واحد ونڈے میچ میں اچھی قیادت کی ہے لیکن یہ فیصلے کرنے کیلئے ایک میچ کافی نہیں ہے کہ وہ قومی ونڈے ٹیم کی اچھی قیادت کرسکتے ہیں۔ انہیں اس قدر جلد یہ ذمہ داری نہیں سونپی جانی چاہئے ۔ اکرم نے اس خیال کا اظہار کیا کہ پاکستان نے حالیہ دورہ انگلینڈ میں اچھا مظاہرہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم کو انگلینڈ میں ونڈے سیریز میں 1 – 4 سے شکست ہوئی ہے لیکن ہم کو یہ فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ ہم ایک اچھی ٹیم ہیں اور ونڈے میں اپنا مقام حاصل کرنے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ایک اور سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی اظہر علی کی حمایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جلدی جلدی فیصلے نہیںکرنے چاہئیں۔ اظہر نے ونڈے کرکٹ میں بحیثیت کھلاڑی اچھا مظاہرہ کیا ہے اور انہیں مزید وقت دئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ آیا وہ اچھا ونڈے کپتان بن سکتے ہیں یا نہیں۔ آفریدی نے کہا کہ سرفراز بھی حالانکہ اچھا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ان پر بہت زیادہ بوجھ عائد نہیں کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ونڈے کپتان کی حیثیت سے سرفراز ناکام ہوجائیں تو پھر ہم کیا کرینگے ؟ ۔ بہتر یہی ہے کہ ہم اظہر علی کو برقرار رہنے مزید موقع دیں اور اس کے نتیجہ میں ہر ایک کو یہ موقع لے گا کہ وہ بحیثیت پاکستانی ان کی کارکردگی کا بہتر اندازمیں جائزہ لے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف ٹی 20 کے خلاف جس جارحیت سے مظاہرہ کیا تھا اگر اسی کے ساتھ ونڈے میں بھی کھیلیں تو پھر ونڈے میں ٹیم کی رینکنگ بہتر ہوسکتی ہے ۔