اسوہ ابراہیمی قیامت تک اُمت مسلمہ کیلئے مشعل راہ

نظام آباد:17؍ ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) محمد عبدالرحمن دائودی امیر مقامی جماعت اسلامی ہند شہر نظام آباد نے سیرت حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی روشنی میں ہمارے ایمان پرکے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حج کی گہماگہمی الحمدللہ شروع ہوچکی ہے اور فرزندان توحید اللہ کے گھر کی سمت کھینچ کھینچ کر جانے کیلئے تیار ہوچکے ہیں لوگوں کو حج کی طرف بلانے کا کام حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہی انجام دیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ساری زندگی ایمان، دعوت قربانی ہجرت اور بے شمار قربانیوں اور آزمائش پر مبنی ہے دراصل اسوہ ابراہیمی قیامت تک امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہے حضرت ابراہیم کی شخصیت وہ ہے جنہوںنے اپنے رب سے وفا کا حق ادا کیا فرمانبرداری کا حق ادا کیا اطاعت کا حق ادا کیا اور انہوںنے ثابت کردیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کیلئے یکسوہوجانے والے اور اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کردینے والے ہیں اور ہر چھوٹی بڑی آزمائشوں کو اللہ کی رضا کیلئے قبول کرنے والے اور ان مرحلوں سے ہنسی خوشی گذر کر اور استقامت دکھاکر یہ ثابت کردیا کہ آپ اللہ کے مطیع و فرمانبردار بندے ہیں اس عظیم اسوہ کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اللہ سے ہمارا تعلق کتنا مضبوط ہے اور اللہ کے ہم پر کیا حقوق ہیں انہیں ہم کہاں تک پوراکررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہمیں کس مقام پر دیکھنا چاہتاہے اور کس معیار مطلوب پر دیکھنا چاہتا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سب سے پہلے قولی شہادت پیش کی پھر عملی شہادت پیش کی سب سے پہلے اپنے والد اور اہل خاندان معاشرے کے تمام لوگوں کے سامنے اللہ کی وحدانیت پیش کی ان سے حجت تمام کی پھر عملی شہادت دی کہ آپ نے بتوں کو توڑ دیا۔ ابراہیم کیلئے آگ دھکائی گئی اس آزمائش سے اللہ نے انہیں نکال لیا۔ لیکن آپ اپنے مقصد پر ڈٹے رہے حتی کہ آپ کو اپنے وطن سے ہجرت کرنا پڑا‘ یہی نہیں بلکہ آگے چل کر آپ کو حکم دیاجاتاہے آپ اپنی چہیتی بیوی اور شیرخوار بیٹے کو ایک بے آب و گیاوادی میں چھوڑ دیں اور واپس چلے جائیں بھلا سوچئے کیا ہم میں آج کوئی ہے جو اس آزمائش میں ثابت قدم رہے ۔ پھر آپ ایک عظیم آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں آپ مسلسل تین دن خواب دیکھتے ہیں کہ آپ اپنے ہاتھ سے اپنے جواں سال بیٹے کو قربان کررہے ہیں جب اس بات کا ذکر آپ اپنے بیٹے سے کرتے ہیں تو وہ صالح بیٹا اسے خدا کی مرضی سمجھ کر قربانی کیلئے تیار ہوجاتا ہے دنیا کی تاریخ ایسی بے مثال قربانی اور ایسی عظیم آزمائش کاتصور پیش نہیں کرسکتی اور نہ ہی اطاعت و فرمانبرداری کی کوئی مثال ایسی دکھائی دیتی ہے کہ ایک بیٹا اپنے والد کے خواب کی تکمیل کیلئے اپنی جان قربان کرنے کیلئے تیار ہوجائے دراصل یہ انبیاء علیہ السلام ہی کا حصہ ہے جن کے اسوہ پر ہی اس دین کی عظیم عمارت آج تک قائم ہے اور انشاء اللہ قیامت تک رہے گی۔ اور ان کی زندگیاں ہمارے لئے اسوہ ہیں بلکہ نمونہ ہیں اور رہتی دنیا تک اللہ کے بندوں کے لئے جاری رہے گا اس پر جو بھی گامزن ہوگا وہی کامیاب وکامرانی پائے گا اور وہی کامیاب ہوگا اور جنت کا مستحق ہوگا اور اس کا شمار صالحین میں ہوگا۔