آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس و مذاکرہ، ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی،پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی اور دیگر کے خطابات
حیدرآباد ۔24؍اپریل ( پریس نوٹ) دین حق اسلام میں سب اعمال سے پہلے اور سب سے پسندیدہ عبادت نماز ہے جسے اﷲ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں پر دن اور رات میں پانچ مرتبہ ادا کرنا فرض فرمایا ہے ۔ نماز و ہ عبادت عظمیٰ ہے جسے عطا کرنے کے لئے اﷲتعالیٰ نے اپنے محبوب کو اپنی بارگاہ قدس و بے نیاز میں بلایا اور معراج کے موقع پر نماز پنجگانہ کا انعام خاص عطا کیا ۔ کلمہ شہادت کے بعد سب سے بڑا درجہ نماز پنجوقتہ کا ہے اس کے فیوض و برکات بے پناہ ہیں جن میں گناہوں کی معافی و بخشش بھی ہے ۔ قرآن مجید نے مشکلات و مصائب میں اور مسائل حیات کے حل کے لئے صبر و نماز سے استعانت کا حکم دیا ہے ۔ نماز کے سبب رحمت الہی کا نزول ہوتا ہے ۔ ملائکہ نمازی کو اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں۔ نماز ایک مسلمان کی عزت اور پوری ملت کے وقار کا باعث جملہ مسلمانوں کی اجتماعیت و اخوت کی مظہرعبادت ہے۔سب سے پہلے نمازیوں کو جنت میں داخلہ کی اجازت مرحمت ہوگی۔ رسول اللہؐسے جب یہ دریافت کیا گیا کہ سب سے افضل عمل کونسا ہے تو حضورانورؐ نے ارشاد فرمایا ’’نماز کا اس کے اول وقت میں پڑھنا ‘‘۔ شب معراج میں رسول اﷲؐ پر پچاس نمازیں فرض ہوئیں پھر کم کی گئیں تاآنکہ پانچ نمازیں قرار پائیں۔ پھر ( منجانب اﷲ ) ندا آئی کہ اے محمدؐ ! میرے نزدیک قول نہیں بدلتا اور تمہاری امت کے لئے اس پانچ کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہے۔ علماء کرام اور دانشور حضرات نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن،سبزی منڈی اور11.30بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی ، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام 1196 ویں تاریخ اسلام اجلاس کے موقع پر منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’فریضہ نماز‘‘میں حصہ لیتے ہوے ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا۔ مذاکرہ کی نگرانی ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی ۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے مذاکرہ کا آغاز کرتے ہوے کہا کہ جن و انس کی تخلیق کا مقصد محض عبادت الہٰی ہے اور عبادات میں سب سے عظیم المرتبت عبادت نماز ہے ۔ نماز عبدیت ، ذکرالہٰی ، یادالہٰی ، حمدالہٰی ، تسبیح اور تکبیر کا سب سے اہم ، بہترین اور جامع طریقہ ہے ۔ نماز میں ثنائے حق ، حمد رب ، ذکر خالق ، اللہ تعالیٰ کی بزرگی و برتری ، اس کے سبحان ہونے کا اعتراف اور کبریائی کا اقرار ہے اور نمازی کے عجز و نیاز ، فروتنی و خاکساری ، عبدیت و بندگی ، اپنے مجبور و بے بس اور بے اختیار ہونے کا اظہار و نیز نماز پڑھ کر بندہ اس پر عائد فریضہ کی ادائیگی کرتا ہے اور شرک و کفر سے اپنی براء ت و بے تعلقی کا اعلان کرتا ہے ۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے اپنے مقالہ میں بتایا کہ نماز تمام مسلمانوں پر بلاتخصیص مرد و زن دن بھر میں پانچ مخصوص اور معین اوقات میں فرض ہے ۔ ہر وقت اور ہر موقع کے لحاظ سے نمازوں کی ادائیگی اس کی روشن دلیل ہے جیسے رات اور دن میں پانچ فرض نمازیں ، ہفتہ میں ایک بار نماز جمعہ ، سال میں دو مرتبہ عیدالفطر اور عیدالاضحی کے موقعوں پر نماز عیدین ، سورج گہن اور چاند گہن کے وقت نماز کسوف و خسوف ، امساک باراں کی صورت میں نماز استسقاء ،بدامنی و پریشانی میں صلوٰۃ خوف ، رات کے پچھلے پہر نماز تہجد ، دن کی اولین ساعتوں میں اشراق و چاشت ،حاجت و طلب کی حالت میں صلوٰۃ حاجت ، سفر سے پہلے اور بعد نفل دگانے، اسی طرح صلوٰۃ استخارہ ، شکر نعمت کے لئے نماز شکرانہ ، عام حالات میں کثرت نوافل ، ماہ رمضان میں نماز تراویح انتہاء یہ کہ مرجائیں تو میت کے لئے نماز جنازہ وغیرہ۔ نماز اجتماعی طورپر جماعت کے ساتھ بھی ہے اور انفرادی طورپر تنہاء بھی ۔ فرض نمازوں اور مخصوص نمازوں کے لئے جماعت اور نوافل و دیگر نمازوں کی تنہاء ادائیگی اس کی مظہر ہے۔ نگران مذاکرہ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ نمازیوں کے لئے سب سے بڑا انعام آخرت میں دیدار الہی ہے جو یقینا نماز پڑھنے والوں کا مقدر ہے ۔ نماز دل کو نرم کرتی ہے ۔ نمازی پل صراط سے بہ آسانی بجلی کی مانند تیزی سے گزرجاتا ہے ۔ نمازی دوزخ سے نجات پائے گا اور ان لوگوں کے ہم سایہ ہوگا جنھیں نہ خوف ہے اور نہ جو غمگین ہوں گے یعنی وہ اولیاء کرام کے ساتھ رہے گا ۔ نماز کی پابندی روحانی کمالات سے ہمکنار کرتی ہے ۔ نفس کو صالحیت عطا کرتی ہے اور ضمیر کی تطہیر کرتی ہے ۔ نماز خیالات کو بلندی، پاکی اور روشنی دیتی ہے ۔ نماز جذبات میں اعتدال کا حیلہ ہے ۔ انسانی اخلاق کا حسن ، کردار کی عظمت ، معاملات کی درستگی ، احتساب کا تصور ، نیکی اور بھلائی کی عادت ، حسن عمل، اعلی اقدار دین اور عمدہ معاشرت کی موجب نماز ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کے اکرام و افضال اور احسان و انعام کا اقرار نماز کے ذریعہ ممکن ہے ۔ نماز ان نعمتوں کے تسلسل اور ان میں زیادتی کے لئے بارگاہ ذوالجلال میں معروضہ ادب ہے۔ تمام اعمال و عبادات میں نماز پنجگانہ کی فضیلت ہے ۔ اجلاسوں کے آخر میں بارگاہ رسالت مآبؐ میں سلام تاج العرفاءؒ گزرانا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا یہ مقصدی مذاکرہ و 1196واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام کو پہنچا۔ ابتداء میں الحاج محمد یوسف حمیدی نے خیر مقدم کیا اور جناب مظہر اکرام حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔