اسلام خواتین کو امامت کی اجازت نہیں دیتا

شر پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی دل آزادی کرنے یا کسی نئے فتنہ کو جنم دینے کی سازش ہے۔ مولانا عبید اللہ اقبال عاصم
دیو بند ۔ کیرالا میں ایک نام نہاد‘ قرآن اور سنت سوسائٹی‘‘ کی خاتون سکریٹری کے جمعہ کی نماز کی امامت کرنے کی خبر کی مذہبی ودینی شخصیات او رعلماء کرام نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے اور کہاہے کہ خاتون سکریٹری کا یہ عمل خلاف شرع ہے ۔

علماء کا کہنا ہے کہ مذمت اسلام خواتین کوامامت کی اجازت نہیں دیتا۔عورتوں کے لئے واضے حکم ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہ کر اپنی نمازیں ادا کریں۔واضح ہوکہ سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو وائیر ل ہوئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک خاتون امامت کررہی ہے اور اسکے پیچھے بمشکل بارہ سے پندرہ افراد نیت باندھے کھڑے ہیں تمام مرد پینٹ شرٹ میں ملبوس ہیں اور ننگے سرکھڑے ہیں جو اس شک وشبہ کو تقویت دیتا ہے کہ نماز پڑھنے والے مرد مرد مسلمان ہیںیا ان کا تعلق کسی دوسرے مذہب سے ہے۔

بتایاگیا ہے کہ امامت کرنے والی خاتو ن جمیدا نے جمعہ کی نماز ادا کرائی۔ ویڈیو میں جو رکوع اور سجدہ دکھایاگیا ہے وہاں خاتون امام نے اللہ اکبر کے سوا کچھ نہیں کہا جس سے واضح ہے کہ مقتدی اور امام دنوں بدوین ہیں اور یہ چیز شرارتا دیکھائی گئی ہے تاکہ اسلام او رمسلمانوں کو بدنام کیاجاسکے یاکسی نئے فتنہ کو جنم دیا جائے ۔

یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ‘ فاضل دار العلوم اور علی گڑھ یونیورسٹی علی گڑھ کے شعبہ دینیات سے وابستہ ڈاکٹر عبیداللہ اقبال عاصم نے جمیداخاتون کی جانب سے نماز ادا کرائے جانے کو غیر شرعی بتاتے ہوئے کہاکہ اسلام میں عورتوں کو اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ عورتوں کو کہاگیاہے کہ جمعہ کے روز مر د نماز جمع ادا کریں گے لیکن عورت گھروں میں نماز ظہر ادا کریں گی۔

دوسری خاص بات یہ ہے کہ عورتوں کے لئے شرعاً سخت ممانعت ہے کہ وہ غیرمردوں کو اپنی آواز سنائیں تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک عورت امام کے فرائض انجام دے اورغیر مردوں کو اپنی آواز سنائے۔ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے کہاکہ ایسامعلوم ہوتا ہے کہ شر پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی دلآزاری کرنے یاکسی نئے فتنہ کو جنم دیتنے کی سازش ہے‘ لہذا ایسے فتنوں سے مسلمانوں کوہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔