اسرائیل نے 26 فلسطینی قیدیوں کی رہائی منسوخ کر دی

یروشلم ، 4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل نے 26 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔ اس سے فریقین کے درمیان امن مذاکرات ایک مرتبہ پھر خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی دونوں ہی جانب سے بعض ایسے اقدامات کئے گئے جو امن بات چیت کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں اور امریکہ نے انھیں ’غیرمددگار‘ قرار دیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارہ اے ایف پی کے مطابق عمل مذاکرات کے قریبی ذرائع میں سے ایک نے جمعرات کو اسرائیل کی اعلیٰ مذاکرات کار زیپی لیوینی کے حوالے سے بتایا کہ قیدیوں کی طے شدہ رہائی کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔

اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر انصاف زیپی لیوینی نے چہارشنبہ کو فلسطینی مذاکرات کاروں کو قیدیوں کی رہائی کی منسوخی کے بارے میں مطلع کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ فلسطینیوں نے ایک سفارتی مہم شروع کر دی ہے جو بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کیلئے چیلنجز کھڑے کر سکتی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ لیوینی نے فلسطینیوں کو اپنی مہم ختم کر کے مذاکرات کی جانب لوٹنے کیلئے کہا ہے۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اسرائیلی اور فلسطینی قائدین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بحران زدہ امن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ قیدیوں کی رہائی منسوخ کرنے کے اسرائیلی اعلان کے ردِ عمل میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے اسرائیل کے اس فیصلے کو امن کی کوششوں کیلئے ایک اضافی چیلنج قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا: ’’اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے چوتھے مرحلے کی منسوخی نے چیلنجز کو جنم دیا ہے۔

‘‘ اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ قیدیوں کی رہائی کے منصوبے کی منسوخی کا اعلان کئے جانے کے کچھ دیر بعد ہی حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی سے اسرائیل کے ایک جنوبی علاقے پر چار راکٹ فائر کئے گئے۔ خیال رہے کہ راکٹ فائر کرنے کے ایسے سلسلے اور ان کے نتیجے میں اسرائیل کی جوابی کارروائیاں بھی فریقین کے درمیان ایک بڑا تنازعہ ہیں۔ امریکی خبر رساں ادارہ اے پی کے مطابق غزہ پٹی میں شدت پسندوں کے پاس ہزاروں راکٹ موجود ہیں۔ تاہم ان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ کم فاصلے تک مار کر سکتے ہیں۔ غزہ میں موجود راکٹوں کی نشاندہی اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ 2012ء میں آٹھ روز تک چلی لڑائی کے دوران اسرائیل پر ڈیڑھ ہزار راکٹ فائر کئے گئے تھے۔ ان میں سے بیشتر یروشلم اور تل ابیب کے نواحی علاقوں میں گرے تھے۔