یروشلم۔ 11 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل نے آج سارے ملک میں سکیوریٹی بڑھادی جبکہ یروشلم کی کئی ماہ سے جاری بدامنی سارے ملک میں پھیل چکی ہے اور علحدہ فلسطینی چاقوزنی کے حملوں میں ایک سپاہی اور ایک نوآباد کار ہلاک ہوگئے۔ ہزاروں پولیس والوں کو ممکنہ حساس مقامات پر تعینات کردیا گیا ہے جبکہ فلسطینیوں نے اپنے مثالی قائد یاسر عرفات کی پیرس کے قریب ہاسپٹل میں پراسرار حالت میں موت کے بعد دسویں برسی کی تقریبات منعقد کئے۔ کل تل ابیب میں ایک 17 سالہ فلسطینی نے 20 سالہ سپاہی کو چاقو گھونپ دیا تھا جو بعد میں اپنے زخموں سے دواخانہ میں جانبر نہ ہوسکا۔ حملہ آور فرار ہوگیا تھا لیکن اسے گرفتار کرلیا گیا۔ چند گھنٹوں بعد ایک فلسطینی نے جنوبی مغربی کنارہ کی آلون شووت بستی کے باہر 3 اسرائیلیوں پر حملہ کیا جن میں سے ایک نوجوان خاتون ہلاک ہوگئی اور دو دیگر افراد زخمی ہوئے، یہاں تک کہ سیکوریٹی گارڈ نے حملہ آور کو گولی مار کر شدید زخمی کردیا۔ یہ خونریزی اسرائیلی سکیوریٹی فورسیس اور سنگباری کرنے والے فلسطینیوں کے درمیان ملحقہ مشرقی یروشلم میں اور اطراف و اکناف کئی ماہ تک چلی جھڑپوں کے بعد پیش آئی ہے۔ یہ بدامنی گذشتہ ہفتے کے اواخر اسرائیل کے عرب علاقوں تک پھیل گئی جبکہ پولیس نے معمول کے گرفتاری آپریشن کے دوران ایک نوجوان عرب ۔
اسرائیلی کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ اب جبکہ عوام مسلسل بے چین ہورہے ہیں، اسرائیل نے پھر ایک بار سکیوریٹی اقدامات بڑھا دیئے ہیں۔ پولیس کی ترجمان لوبیٰ سامری نے فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس کو نہایت چوکسی کی حالت میں رکھا گیا ہے۔ ہزاروں پولیس، آفیسرس، والینٹرس اور اضافی سپاہیوں کو ملک بھر میں تعینات کردیا گیا ہے تاکہ عوام کی سلامتی یقینی بنائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب حملہ کے بعد جو اسرائیل میں اجازت نامہ کے بغیر مقیم فلسطینی نے کیا ، پولیس نے غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی ملک گیر تلاش شروع کردی ہے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہیکہ چوکس رہنے اور کوئی بھی مشتبہ گاڑی یا فرد دیکھیں تو اطلاع دیں۔ سڑکوں پر خوف کے بڑھتے احساس نے دوسرے مہلک فلسطینی انتفاضہ (بغاوت) کی یادیں تازہ کردی ہیں، جو 2000 میں شروع ہوئی تھی۔ مبصر الیکس فش مین کا کہنا ہیکہ یہ حالات وہی صورتحال یاد دلاتے ہیں جو انتفاضہ کے دنوں میں تھی۔ آپ ایک حملہ سے پوری طرح سنبھل نہیں پاتے ہیں کہ کسی دوسرے حملے کا خدشہ بڑھنے لگتا ہے۔