چینائی ، 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ابھی تک کی مہم میں وقفے وقفے سے غلطیوں کا ارتکاب کرنے والے ڈیفنڈنگ چمپینس کولکاتا نائٹ رائیڈرس کو سخت چیلنج درپیش ہے جب وہ اطمینان سے پیش رفت کرنے والے چینائی سوپر کنگس کا آئی پی ایل کرکٹ میچ میں کل یہاں سامنا کریں گے۔ کے کے آر ٹیم موجودہ طور پر پوائنٹس ٹیبل میں تین کامیابیوں، دو ناکامیوں اور ایک ترک شدہ میچ کے ساتھ تیسرے مقام پر ہے۔ دوسری طرف سی ایس کے والوں نے چھ مقابلوں میں صرف ایک ہارا اور اطمینان سے دوسری پوزیشن پر موجود ہیں۔ مہندر سنگھ دھونی زیر قیادت ٹیم جو ہوم گراؤنڈ پر لگ بھگ ہمیشہ غالب رہتی ہے، کنگس الیون پنجاب کے مقابل زبردست جیت سے تازہ دم ہے، جہاں انھوں نے مہمانوں کو 97 رنز سے کچل ڈالا۔ چینائی کے بیٹنگ آرڈر میں جہاں بڑے نام جیسے ڈوین اسمتھ، برینڈن مک کلم، سریش رائنا اور دھونی نے آزمائش کے وقتوں میں عمدہ کھیلا ہے، وہیں بولنگ بھی چیلنج کے مطابق مظاہرہ پیش کرتی آئی ہے۔ آشیش نہرا اور ایشور پانڈے کی قیادت میں سی ایس کے کی بولنگ طاقت بڑی معقول نظر آئی ہے اور جب کبھی ضرورت پڑی وہ کامیاب ہوئی ہے۔ حتیٰ کہ لیفٹ آرم اسپنر رویندر جڈیجا جن کی عدم کارکردگی نظروں میں آگئی تھی، وہ گزشتہ میچ میں اچھا کھیلے اور کنگس الیون کے 3 وکٹیں لیتے ہوئے اپوزیشن کی اصل طاقت کو ناکام بنا دیا۔ دریں اثناء کے کے آر نے اپنا گزشتہ میچ ڈگ آؤٹ میں بیٹھ کر گزار دیا کیونکہ بارش نے ٹیبل ٹاپرس راجستھان رائلز کے خلاف اُن کے مقابلے کو ترک کرنے پر مجبور کیا۔ اس میچ سے قبل کے کے آر کو سن رائزرس حیدرآباد نے ہرایا تھا، اور اُس میچ میں ٹیم کی بیٹنگ خامیوں کو ایسے حریف نے بالکلیہ آشکار کردیا جو ٹورنمنٹ کی مسابقت میں برقرار رہنے کیلئے جدوجہد سے دوچار ہے۔ درحقیقت، کے کے آر کی تمام کامیابیاں اُن ٹیموں کے خلاف درج ہوئیں جو رواں سیزن دیگر سے پیچھے رہنے والی ثابت ہوئی ہیں۔ گوتم گمبھیر کی قیادت میں بیٹنگ میں استقلال کی کمی دکھائی دی اور بولنگ اٹیک بھی کچھ متزلزل دکھائی دیا اور باعث تشویش ہے۔ عین ایسے وقت جب یہ لگ رہا تھا کہ اسٹار آف اسپنر سنیل نرائن اپنے تبدیل شدہ ایکشن سے ہم آہنگ ہورہے ہیں، ویسٹ انڈین کے خلاف دوبارہ آن فیلڈ امپائروں نے 22 اپریل کو ایس آر ایچ کے خلاف ٹیم کے میچ منعقدہ وشاکھاپٹنم کے دوران ناقابل قبول ایکشن کی شکایت کردی۔ اگر دونوں ٹیموں کا باہمی ٹریک ریکارڈ بھی دیکھیں تو سی ایس کے نے کولکاتا کی ٹیم کے خلاف 14 میچوں میں 10 جیت اور صرف 4 ناکامیوں کے ساتھ کافی اچھا مظاہرہ کیا ہے۔ سی ایس کے کو چیپاک میں دونوں ٹیموں کے درمیان چھ کے منجملہ چار مقابلے جیتنے کے بعد ہوم گراؤنڈ کا فائدہ بھی حاصل ہے۔ ویسے ابھی دونوں ٹیموں نے اپنے قطعی گیارہ میں کچھ زیادہ تبدیلی نہیں کی ہے۔ دیکھنا ہے یہ ٹیمیں کل کیا مختلف کرتی ہیں؟