اردو کے فروغ میں حکومت کی کارکردگی کے دعوے بے بنیاد

کوہیر منڈل کے اردو اکیڈیمی کمپیوٹر سنٹر کی برخواستگی افسوسناک

کوہیر ۔ 11؍ فبروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی حکومت ایک طرف اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان بنانے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری جانب اردو اکیڈیمی کی جانب چلائے جانے والے کمپیوٹرس سنٹرس کو برخواست کر تی جا رہی ہے ۔ اس وجہ سے عوام بالخصوص اردوداں طبقہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ کوہیر منڈل مستقر اس طرح کا واقعہ پیش آیا جہاں پر 2010 میں محمد فریدالدین موجودہ ایم ایل سی کی کوششوں سے ایک انسٹی ٹیوٹ سنٹر قائم کیا گیا تھا 2014 تک اس کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ سے تقریباً 400 طلباء نے استفادہ کیا تھا جنہوں نے 2016 سے اردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹرس کو اردو اکیڈیمی سے ہٹا کر میناریٹی کارپوریشن سے جوڑ دیاگیا ۔ تب سے ہی کورسیس بند کرتے ہوئے فکلٹی کو دوسرے کاموں میں استعمال کیا گیا اب ان فکلٹی جدید کورسیس کی ٹریننگ دی گئی اور ریاست کے تمام 37 کمپیوٹر سنٹرس کو اپگریڈ کیا جا رہا ہے کہ جس سے طلبا نئے روزگار سے مربوط کورسیس سیکھ سکیں گے لیکن افسوس کہ ان نئے کورسیس سے طلبا محروم ہوگئے یہاں کوہیر سنٹر پر ایک فکلٹی تھی جس کو دوسری جگہ تبادلہ کر دیا گیا لیکن بتایا جاتاہے کہ طلباء کو پرانے کورسیس میں عدم دلچسپی کی وجہ سے کورسیس کا آوٹ ڈیٹڈ ہونا اور سب سے زیادہ اہم وجہ یہ رہی کہ اس وقت کوہیر میں صرف 6 گھنٹے دن میں برقی سپلائی ہوا کرتی تھی لیکن اب یہ دونوں چیزیں ختم ہوچکی ہے ۔ کوہیر کو عوام نے مطالبہ ہے کہ مسلمانوں کے لئے کمپیوٹرس کی تعلیم حاصل کرنے کا واحد ذریعہ ہے ۔ اس کو ان غریب بچوں سے نہ چھینا جائے ۔ کیونکہ کوہیر ایک کثیر آبادی والے سلم علاقہ ہے یہاں پر زیادہ تر مسلم طلباء اردو زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ بی بی پاٹل حلقہ پارلیمنٹ ظہیرآباد محمد فریدالدین رکن قانون ساز کونسل سے خواہش کی گئی اس طرح توجہ دیتے ہوئے دوبارہ کوہیر میں کمپیوٹر سنٹر قائم کرتے ہوئے اردوداں طبقہ کو کمپیوٹر کی تعلیم سے محروم نہ کریں ۔