اردو کے ساتھ سوتیلا سلوک تشویشناک

نارائن پیٹ /7 اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تلنگانہ میں اردو زبان کا مستقبل تشویشناک بن گیا ہے ۔ تلنگانہ میں اردو بہ حیثیت دوسری سرکاری زبان برائے نام رہ گئی ہے ۔ اردو اساتذہ کے تقررات نہ ہونے سے اردو مدارس کی حالت پریشان کن ہے ۔ سرکاری اداروں میں متعصب نوکر شاہی طبقہ اردو کے ساتھ تعصب برت رہا ہے ۔ حکومت کے واضح احکامات کے باوجود سرکاری دفاتر میں مترجمین موجود نہیں ہے ۔ حتی کہ اضلاع کے کلکٹریٹ میں بھی اردو مترجمین نہیں ہیں ۔ سرکاری دفاتر اور اداروں کے سائن بورڈ پر اردو تحریر نہیں ہے ۔ حکومت اور کلکٹر کی ہدایت کے باوجود عہدیدار متعصبانہ رویہ اپناتے ہوئے اردو میں سائن بورڈ پر نام درج کروانے سے گریز کر رہے ہیں ۔ ضلع کلکٹر اور حکومت کے احکامات کونہ ماننے والے غیر ذمہدار افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ اردو زبان سے تعصب برت کر اس کی ترقی اٹکانے والے متعصب نوکر شاہی طبقہ کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے حوصلہ بلند ہوگئے ہیں ۔ آر ٹی سی ڈپو کی بسوں کے بورڈ پر بارہا اردو نمائندگی کے باوجود اردو زبان میں نام بسوں پر تحریر نہیں کئے جارہے ہیں ۔ یہ اردو کے ساتھ امتیاز نہیں تو اور کیا ہے ۔ محبان اردو نارائن پیٹ جناب مجاہد صدیقی امیر مقامی جماعت اسلامی ظہیرالدین ٹی آر ایس قائد ، امیر الدین ایڈوکیٹ ، عبدالسلیم ایڈوکیٹ ، روف ح سام الدین خلیل احمد تاج نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اردو کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنے والے افراد اور عہدیداروں کے خلاف آہنی پنجہ کا استعمال کرے تاکہ حکومت کی نیک نامی متاثر نہ ہونے پائے ۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ اردو کی ترقی کیلئے عملی اقدامات عمل میں لائے ۔