اردو نعت امریکہ میں

غوثیہ سلطانہ (امریکہ)
اردو شاعری کی ایک خاص صنفِ سخن کا نام نعت ہے ۔ نعت گوئی حضور نبی کریمؐ کے اوصاف حمیدہ کیلئے مختص کردی گئی ہے۔ نبی کریم کی بارگاہ عظیم میں نذرانہ عقیدت پیش کرنے کی سعادت بھی سب کو نصیب نہیں ہوتی۔
کون کرسکتا ہے اس اخلاق اکبر کی ثنا
نا رسا ہے شان میں جس کے پیغمبر کی ثناء
قرآن پاک کے احادیث میں بھی آپؐ کے اخلاق حمیدہ و سیرت طیبہ کا بارہا ذکر ملتا ہے۔
بشر کی تاب و طاقت کیا جو لکھے نعت احمد کی
خدا ہی جانتا ہے خوب بس رتبہ محمدؐ کا
ناقدین نعت نے بھی نعت کو ایک مشکل صنف قرار دیا ہے ۔ اس لئے کہ شاعر اگر بڑھ کر الوہیت میں پہنچ جائے یا کوئی کمی کرتا ہو تو تنقیص ہوتی ہے ۔ حمد کے مقابل نعت ایک مشکل فن ہے ۔ حمد لامتناہی ہے مگر نعت نہیں۔
بقول ابواللیث صدیقی : ’’نعت کے موضوع سے عہدہ برآ ہونا آسان نہیں۔ نعت گوئی کی فصاء جتنی وسیع ہے اتنی ہی اس میں پرواز کرنا ایک مشکل امر ہے ‘‘۔
اس نہایت عظیم و وسیع موضوع پر زندگی بھر میں اگر صرف ایک نعت کہنے کا شعور آجائے ، بارگاہِ رسالت مآبؐ میں نذرانہ عقیدت پیش کرنے کی سعادت بشر مومن کو مل جائے ، یہ اس کے لئے عین مسرت اور خوش نصیبی کا باعث ہوگا ۔ اس بابرکت عمل سے بھلا خود کو کیسے محروم رکھا جائے ۔ جس طرح ادوار کے مطابق نعت گوئی کو ہر دور میں جلا ملتی رہی ہے ۔ آقا کریمؐ کے زمانے میں جب کفار مکہ نے اسلام اور آنحضرتؐ پر اپنے اشعار کے ذریعہ حملہ کیا تھا ، اس وقت آپؐ نے صحابہ کرامؓ کو اس کا جواب منظوم کلام میں دینے کی تاکید فرمائی تھی ۔ روایت کے مطابق اس طرح نعتیہ شاعری کی ابتداء ملتی ہے ۔ آپؐ کے حکم کو بجا لانے تاریخ میں حضرت حسان کا نام ملتا ہے ۔ اس کے بعد کے دور میں صوفیاء کرام نے نعت گوئی کو فروغ دیا۔ پھر یہ سلسلہ چل پرا اور ابد تک چلے گا ۔ نعتیہ کلام کے ابتدائی دور میں منا جاتی رنگ کے علاوہ درد و کرب کا اظہار ملتا ہے لیکن اردو کے سبھی اصناف میں نعت گوئی کی طبع آزمائی کامیاب طریقے سے کی گئی ہے۔ اس سعی میں آپؐ کے اوصاف حمیدہ ، ظاہری حسن ، حیات طیبہ ، مقلقات، اظہار عقیدت وغیرہ …
نعت گوئی اردو غزل ، نظم ، مرثیہ ، مثنوی ، مسدس ، قطعات ، رباعی ، قصیدہ ، مخمس ، جدید نظم ، آزاد نظم ، معریٰ نظم میں کی گئی ہے ۔ غرص کہ نعت ایک ایسی مقدس و معتبر صنف سخن ہے جس میں کئی غیر مسلم شعراء نے بھی طبع آزمائی کے گلہائے عقیدت پیش کئے ہیں۔
امریکہ میں اردو شاعری ، نثر نگاری ، نظم نگاری کے ساتھ عاشقان رسول نے نعتیہ شاعری کی سعادت بھی حاصل کی ہے ۔
1950 ء کے بعد تلاش معاش میں برصغیر سے لوگ کوچ کرنا شروع کردیئے تھے ۔ امریکہ کے بڑے شہر ، نیویارک ، کیلفورنیا ، شکاگو ، ٹکساس ، باسٹن ، واشنگٹن ، مشکن ، ڈیٹرائٹ غرص کہ شمالی امریکہ میں رہائش پذیر ہوتے چلے گئے ۔ اس ملک میں ہر مذہب کا پیرو ملے گا ۔
ایقان و زبان پر پابندی نہیں ۔ غیر ضروری رسم و رواج کا زور نہیں۔ آقائے نامدار سرکارؐ کی حیات طیبہ کا مثالی اسوۂ حسنہ کے خوبصورت باغ میں پھولوں کی مہک اور ان کی تازگی سے دنیا مسحور ہے اور رہے گی ۔ جس طرح آپؐ کی حیات طیبہ کے پہلو پر ابتداء سے لے کر عصر حاضر تک ادب اور اردو نعت دونوں میں مستقل نذرانۂ عقیدت پیش کرنے کی سعی کی جاتی رہی ہے ۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ برصغیر کے علاوہ امریکہ میں بھی اردو ادب ، اردو نعت کی مقبولیت میں روز افزوں اضافہ ہوتا جاتا ہے ۔ راقم الحروف کی حمد کے دو مصرعے درج ذیل ہیں جس سے آغاز کرتی ہوں۔
تری ہستی ہے پاک مولا ، سب پہ رحمت تری عیاں اللہ
کن فیکن کہہ کے دیدیا تونے، بے نشانوں کو اک نشاں اللہ
نعت پاک کے دو مصرعے :
مدح نبیؐ میں، میں بھی نغمہ سنارہی ہوں
آقاؐ کے در پہ اپنی آنکھیں بچھا رہی ہوں
یا رب نبیؐ کا صدقہ امت کو پھر عطا کرنا
مدحت کے پھول میرے آقاؐ بچھا رہی ہوں
امریکہ کے بڑے شہروں میں جشن میلاد، انوارِ رحمت کی محافل اور جلسے پورے عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد کئے جاتے ہیں لیکن شور شرابہ، لاؤڈ اسپیکر کے بغیر عقیدت کے ساتھ محفل ہوتی ہے۔
سیرت محمدیؐ پر علماء کرام گفتگو کرتے ہیں۔ اکثر شہروں میں صاحبان علم و فن نعت گوئی کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ اب تک کی خامہ فرسائی سے بہ ہر صورت یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ میں بھی نعت گوئی کی ایک عمدہ روایت قائم و دائم ہے ۔ یہاں ہم نے مہاجرین شعراء میں چند نمائندہ شعراء کا تذکرہ کیا ہے ۔ جنہوں نے نعتیہ کلام پر نمائندہ کام کیا ہے، جن کے مجموعہ کلام بلکہ کلیات حمد، نعت اور منقبت منظر عام پر آچکے ہیں۔ اکثر شہروں سے رابطہ کر کے شعراء کا کلام اور اس کے نمونے درج کئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ کئی اور شعراء اور شاعران شامل مضمون نہ ہوسکے ہوں گے۔
اردو شناسی کا لمحۂ فکریہ یہاں بھی موجود ہے۔ اردو اور نعت گوئی کی ترویج ، نعت خواہی کی فضاء کو بصد شوق قائم رکھا ہوا ہے۔
اس مضمون میں نعتیہ کلام ان ہی شعراء کا شامل ہے جو یہاں اس سرزمین پر رہائش پذیر ہیں اور محبانِ رسولؐ ہیں۔ بعد حمد التعالیٰ کے نعت گوئی کی طرف راغب ہیں۔ چند نام اور کلام ڈاکٹر عبدالقادر فاروقی نیویارک کی کتاب ’’امریکہ میں انوار اردو‘‘ سے ملے ہیں۔ مضمون کی طوالت کے مدنظر کلام کے نمونے پیش کئے جارہے ہیں ۔ یہاں بھی غزل کی ہیئت میں نعتیں زیادہ لکھی گئی ہیں۔ سادہ اور رواں زبان میں عقیدت ، اطاعت اور محبت کی جھلکیاں ملتی ہیں ۔ موضوع میں تنوع ملتا ہے ۔ اکثر کلام سن کر بے ساختہ سبحان اللہ کہا جاتا ہے ۔ نعتیہ ادب میں ناقابل فراموش عقیدت کے پھول کھلائے جاتے ہیں۔ درود و سلام پر جس نے زخم کھاکر پھول کھلائے ہیں۔
صلاح الدین ناصر، نیویارک جنہیں مسجد حنیفہ میں نعتیہ مشاعرے کے انعقاد کا شرف حاصل ہے ، اس کے علاوہ نیویارک ، نیو جرسی کے شعراء کی نعتوں کو مرتب کیا ہے ۔ ’’عقیدت کے پھول ‘‘ ، ’’یہ میری عقیدت‘‘ ، ’’عقیدت کے اعجاز ‘’ نعتیہ مجموعہ کلام ہیں۔
ان ہی کی محبت میں کہتا ہوں نعتیں
ان ہی کی محبت میری شاعری ہے
(امریکہ میں گلزار اردو ادب سے ماخوذ ہے)
عاشقان رسولؐ کا کلام حضورؐ کے خصائل و فضائل پر اشعار صاف ، سادہ زبان میں اپنی پوری شعری لطافتوں اور فنی محاسن و خوبیوں سے معمور ملتے ہیں۔
’’مدحت کے پھول‘‘ کے خالق حامد امروہوی (شکاگو) نے صرف اور صرف نعتیہ شاعری میں طبع آزمائی کے ساتھ کئی مجموعے کلام اور دیوان ضبط تحریر اپنی پوری عقیدت کے ساتھ کئے ہیں۔ ’’جو بیارِ بخشش‘’ نعتیہ مجموعے کلام میں اردو اور رومن انگلش میں بھی لکھا ہے ۔ کلام کا نمونہ درج ذیل ہے ۔
زبان پر شکوہ رنج و الم لایا نہیں کرتے
نبی کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے
یہ وہ در ہے جہاں ملتا ہے بے مانگے سب کچھ
ارے ناداں یہاں دامن کو پھیلایا نہیں کرتے
جو دل میں یاد پیغمبر نہیں تو کچھ بھی نہیں
نظر میں وہ رخِ انوار نہیں تو کچھ بھی نہیں
رشید عیاںؔ نیویارک :
نبی کے نور سے نور شعور ملتا ہے
ان ہی کی یاد سے دل کو سرور ملتا ہے
مخفی امروہوی شکاگو :
جس پہ ان کی چشم رحمت ہوگئی
اس کی دنیا ہی میں جنت ہوگئی
عام ہے سرکار کا لطف و کرم
عورتوں پر خاص رحمت ہوگئی
رحمتہ للعالمین کے فیض سے
دو جہاں میں میری عزت ہوگئی
منور جبینؔ :
کتاب زیست کا روشن ترین باب ہیں آپؐ
تمام نبیوں میں سچ ہے کہ لاجواب ہیں آپؐ
سیما عابدی (شکاگو) :
وہ ہی مہینہ وہ ہی دن ہے جب ہوائیں بھی
ساتھ دیتی رہیں اپنا دیئے جلانے میں
وہ آئے دنیا میں سیما تو نظر آنے لگے
میرے خدا کی خدائی کے رنگ زمانے میں
سطانہ مہر لاس اینجلس: ’’گلہائے عقیدت‘‘ مجموعہ کلام کا نام
آقا بطحا سے جدائی تھی تو ہمارے جینے تک
مر کر خاک ہوئے تو اڑ کر پہنچی مدینے تک
صوفی امان خان دلؔ نیویارک :
ہر عمل آپ کا محفوظ احادیث میں ہے
زندگی کا کوئی شعبہ کہیں مستور نہیں
’’ذکر عبادت‘‘ اور ’’گوہر عقیدت ‘‘ قصائد و سلام کے مجموعہ کلام ہیں۔ بزم ادب ہیوسٹن ٹکساس کے سید ظفرؔ حسین نقوی کہتے ہیں:
میرے نبیؐ کی طرح کا بشر تو لائے کوئی
جو کائنات میں چمکے قمر تو لائے کوئی
سید اللہ بخش سازؔ (کیلی فورنیا) :
عاصی ہوں ایک اسیر ستم ہائے روزگار
جکڑے ہوئے ہیں جال میں دنیا کے کاروبار
بعض نعتیہ کلام میں بکثرت محاورات ، مصطلحات ، ضرب الامثال ، اقوال ، صنائع و بدائع اور رعایات بھی ملتے ہیں۔ یہاں نعتیہ شاعری کے سادہ ، سلیس ، عام قاری کی فہم و سمجھ والا کلام زیادہ ملتا ہے ۔ جس میں سیرت پاک کے تمام پہلوؤں کو نعت میں سمیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ دیارِ رسولؐ مدینہ منورہ کا ذ کر کیا ہے ۔
’’اور ادارادت ‘‘ دیوانِ حمد ، نعت اور منقبت میں نبیؐ سے سچے عشق و محبت اور خلوص کو اپنا شعار بنانے والے ڈاکٹر توفیق انصاری احمدؔ (شکاگو) :
ان کا تذکرہ شام و سحر ہے
مدینہ جنؐ کا مسکن جنؐ کا گھر ہے
شفاعت بڑھ کر خود شرمندگی تھام لیتی ہے
گنہگاروں کو جب اپنی خطائیں یاد آتی ہیں
نعت کی روایات تمام اہم شہروں میں خصوصی طور پر مجلس یا محافل کی عام فضاء قائم ہے۔
ایس ۔ زیڈ حسن شکاگو:
جذبہ عشق رسولؐ کی روح پوری طرح رچی بسی ہوئی نعت کے ان اشعار میں نظر آتی ہے:
دنیا کی پرواہ نہ مجھے فکر آخرت
میرے لئے محشر میں ہے قرب رسول بس
دولت ملے نہ ثروت و جاہ و حشم ملے
وہ مل گئے تو ہوگیا سب کچھ وصول بس
بحیثیت مجموعی اردو نعت کی تاریخ میں امریکہ بھی شامل ہے۔