اراضی بل پر مودی حکومت کی ملک کے کسانوں کے ساتھ غداری

نئی دہلی 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) تنازعہ حصول اراضی بل پر مباحث کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج الزام عائد کیا کہ صنعت کاروں کے حق میں پسماندگی کو نظر انداز کرتے ہوئے کئے گئے مودی حکومت کے بے ڈھنگے فیصلوں پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش مضحکہ خیر ہے۔ انہو ںنے یو پی اے کے قانون کو ہی مکمل طور پر نافد کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مودی حکومت نے جانبدارانہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی غرض سے کسان دشمن قانون کو یکطرفہ نافذکرنے کے بعد اس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش شروع کی ہے لیکن ہم اس پیشکش کو مسترد کرتے ہیں۔ سونیا گاندھی نے مرکزی وزیر نیتن گڈکری کو روانہ کردہ اپنے سخت الفاظ پر مشتمل مکتوب میں لکھا ہے کہ کسانوں کے بارے میں مودی حکومت مجرمانہ حد تک چشم پوشی کررہی ہے اس اراضی بل کو کسان دشمن قرار دینے والوں کو برا بھلا کہنے کیلئے مودی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے حکومت سے کہا کہ اسے اپنی تنگ نظر کی سیاست سے باہر آنا ہوگا ۔ کسانوں کی زبردست ستائش کرتے ہوئے جو ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس ایسے قانون کی مدا نہیں کرسکتی جس میں کسانوں کو ٹھیس پہونچائی جارہی ہے اور انہوںنے مودی سے کہا کہ وہ یو پی اے کے اراضی بل کوہی من و عن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیں ۔ سونیا نے کہا کہ یہ بہت بڑے افسوس کی بات ہے کہ کسانوں کے کاز کیلئے کام کرنے کا ہر کوئی خود کو چیمپئن قرار دیتا ہے اور ضرورت مند کسانوں کی مدد کرنے میں پیچھے رہتا ہے۔ زرعی مزدوروں کو جبکہ قوم دشمن قرار دیا جارہا ہے۔ یہی اندھی مودی حکومت اپنے پسندیدہ صنعتکاروں کو فائدہ پہونچانے کیلئے کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ بی جے پی نے کسانوں کے فائدہ کا خیال رکھے بغیر ہی اراضی بل کو منظور کرانے کی کوشش کی ہے۔