اراضی بل پر این ڈی اے کے حلیفوں میں اختلافات

نئی دہلی۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) این ڈی اے کے حصول اراضی قانون میں واضح کوتاہیاں نظر آرہی ہیں۔ بی جے پی کی تین حلیف پارٹیوں شیوسینا، شرومنی اکالی دل اور سوابھیمان رکھشا نے مجوزہ مسودہ قانون کی کئی دفعات کو منظوری دینے سے انکارکردیا ہے۔ یہ حساس قانون جو 2013ء کے حصول اراضی قانون کی ترمیم شدہ شکل ہے، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے زیرغور ہے جس کا مشاورتی عمل آخری مراحل میں ہے۔ آئندہ ہفتہ یہ ایک کمیٹی اس قانون کا فقرہ بہ فقرہ جائزہ لے گی۔ شیوسینا نے کچھ عرصہ تک قانون کی دفعات میں 70 فیصد ترمیمات کاشت کاروں کی مرضی کے مطابق کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ شرومنی اکالی دل اور سوابھیمان رکھشا نے ایس ایس اہلووالیہ کی زیرصدارت قائم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو مکتوبات روانہ کئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ایک انچ اراضی بھی کاشت کاروں سے رضامندی حاصل کئے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتی۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو اپنی تحریری نمائندگی میں اکالی دل کے پانچ ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ ان کا یہ پختہ یقین ہے کہ کہ یہ اراضی کاشت کاروں کا بیش قیمت اثاثہ ہے۔

اس کی ایک انچ زمین کو بھی حکومت کاشت کاروں یا اراضی کے مالکوں کی مرضی کے خلاف حاصل نہیں کرسکتی۔سوابھیمان رکھشا کی زیرقیادت لوک سبھا رکن پارلیمنٹ راجیو شیٹی نے 70 فیصد کاشت کاروں کی رضامندی حاصل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ حصول اراضی کے لئے پانچ گنا معاوضہ ادا کیا جانا چاہئے۔ یہ پراجیکٹس خانگی ۔ سرکاری شراکت داری سے انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے قائم کئے جارہے ہیں جس کے لئے اراضی حاصل کی جارہی ہے۔ شیوسینا این ڈی اے کا بی جے پی کے بعد سب سے بڑا حصہ ہے۔ اس کے 18 ارکان پارلیمنٹ لوک سبھا اور 3 راجیہ سبھا میں ہیں۔ اکالی دل کے لوک سبھا میں 4 اور راجیہ سبھا میں 3 ارکان ہیں۔ آر ایس ایس سے ملحق سودیشی جاگرن منچ ، بھارتیہ کسان سنگھ ، بھارتیہ مزدور سنگھ اور اکھل بھارتیہ ونواسی کلیان آشرم نے بھی مجوزہ قانون کی مخالفت کرتے ہوئے رضامندی کے فقرہ کو بحال کرنے اور اس کے سماجی اثرات کا تجزیہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو اپنی تحریری نمائندگی میں اکالی دل کے 5 ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ زمین کاشت کاروں کا بیش قیمت اثاثہ ہے۔