قاہرہ ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مصر میں مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کی قیادت کو فوجی عدالتوں کی جانب سے عجلت میں سنائی گئی سنگین نوعیت کی سزائوں پر عمل درآمد کی راہ میں آئینی رکاوٹیں حائل ہیں۔وکیل استغاثہھشام برکات کے قاہرہ میں ایک بم دھماکے میں ہلاکت کے بعد مصری حکومت نے آئینی سقم دور کرنے اور اخوان قیادت کو دی گئی سزائوں پر جلد ازجلد عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مصری صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے منگل کو مقتول پراسیکیوٹر جنرل ھشام سرکات کی نماز جنازہ کے موقع پر واضح الفاظ میں کہا کہ وہ دہشت گردوں کو دی گئی سزائوں پرعمل درآمد کی راہ میں حائل آئینی اور قانونی رکاوٹوں کو جلد سے جلد دور کرتے ہوئے انہیں سزا دلوایں گے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ھشام بشارت کے قتل کا براہ راست تعلق اخوان المسلمون کے ساتھ نہ بھی ہو تب بھی موجودہ فوجی حکومت کی پہلی نظر اخوان پر ہی ہے کیونکہ اس وقت اخوان قیادت ہی زیرعتاب ہے اور ھشام برکات کے قتل کا نزلہ بھی اسی پر گرسکتا ہے۔
صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ "آپ پراسیکیوٹر کے الفاظ کے معانی نہیں جانتے۔ وہ مصر کی آواز تھے اور دہشت گرد مصر کی آواز کو خاموش کرانا چاہتے ہیں۔ مصری عدلیہ کو مفلوج بنانے کی سازش کررہے ہیں۔ عدلیہ کی جانب سے نہایت سست روی کے ساتھ دہشت گردوں کو دی گئی سزائوں اور ان پر عمل درآمد میں اب مزید کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی۔”انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے دو سال تک حالات کو جوں کا توں چھوڑے رکھا اور کسی دہشت گرد کو دی گئی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم دہشت گردوں کو ان کے کیے کی سزا دیں۔ اب عدلیہ کو زیادہ دیر تک آئینی پابندیوں میں نہیں جکڑا جاسکتا ہے۔ ہم دہشت گردوں کو دی گئی سزائوں پر عمل درآمد کے لیے جلد از جلد آئین میں ترامیم کریں گے۔صدر السیسی کہہ رہے تھے کہ ہمیں کسی اندرونی اور بیرونی دبائو کی کوئی پرواہ نہیں۔ ہم کسی کا کوئی مطالبہ خاطر میں نہیں لاتے۔ ہمارے پیش نظر صرف مصری عوام کا مفاد عزیز ہے اورجو کچھ کریں گے ملک وقوم کے مفاد میں کریں گے۔صدر عبدالفتاح السیسی کے الفاظ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں سے ان کی مراد صرف بم دھماکے کرنے میں ملوث شدت پسند نہیں بلکہ ان کے اقتدار کے لیے خطرے کا باعث بننے والی اخوان المسلمون کی قیادت بھی شامل ہے۔