اخلاق سے اکبر تک ملک کا مسلمان غیر محفوظ ہجومی دہشت گردی سے ملک کی سالمیت کو خطرہ

محمد غوث علی خاموشؔ
ملک کے اندر جس طرح ہجومی دہشت گردی پروان چڑھ رہی ہے ، اس سے سیکولر ذہن طبقہ و مہذب سماج میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ ان ہجومی دہشت گردوں کو ان کے خلاف سخت ترین کارروائی نہ کرتے انہیں بڑھاوا دیا جارہا ہے، اس سے ملک کی سالمیت کو عظیم خطرہ تو ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ ترقی کے میدان کو بھی ملک ترک کرنا پڑسکتا ہے ، اسی لئے مذہبی جنون کا چشمہ اتار کر ملک کی ترقی کے خواب دیکھنا ہوگا ۔ زعفرانی چشمہ کے ساتھ دیکھے گئے خواب پورے تو نہیں ہو سکتے مگر غیر معمولی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔ 125 کروڑ آبادی والے ملک بھارت کے وزیراعظم مسٹر مودی خود کو کٹر ہندو ثابت کرنے کیلئے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اکثریت کا ہیرو بننے انہیں خوش کرنے میں کامیابی حکمرانی سمجھ رہے ہیں، جو ایک تنگ نظر حکمراں کی علامت ہے اور یہی ان کیلئے ایک دن سیاسی موت بھی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ جس ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھنے میں مدد ملی ، اس ملک میں امن و چین ہرگز ممکن نہیں ! اور 2014 ء سے بھارت بھی دہشت گردی کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھ رہا ہے ، ہجومی دہشت گردی کو جس طرح حوصلہ دیا جارہا ہے یہی ہجوم ننگی تلوار بن کر ملک کی گردن پر ایک دن لٹک سکتی ہے کیونکہ سماج میں ہمارے درمیان ہی رہنے والے یہ کھلے عام دہشت گرد ملک کیلئے نہایت ہی خطرناک ہوسکتے ہیں ۔ اخلاق سے اکبر خان تک ہجومی دہشت گردوں نے ملک کے قانون کو پیروں تلے روندا ہے ، قانون کی پرواہ کئے بغیر انجام دیئے جانے والا جرم طول پکڑسکتا ہے ، وزیر داخلہ مسٹر راجناتھ سنگھ کا ہجومی تشدد پر اظہار فکر کے کچھ گھنٹوں بعد ہی بی جکے پی حکومت والی ریاست راجستھان کے الور ضلع میں ایک اور واقعہ پیش آنا اس بات کا کھلا ثبوت ہے ۔ اخلاق سے اکبر تک ملک کا مسلمان غیر محفوظ ضرور نظر آرہا ہے لیکن ملک کے 25 کروڑ مسلمانوں کو ہمیشہ اسی طرح مظلوم بن کر ہی رہنے والا سمجھنا خام خیال ہوگا ۔ اس لئے کہ اگر قوانین کی حرمت کرنے کی سزا اسی طرح مسلمانوں کو ملتی رہی تو پھر کون قوانین کی عزت کرے گا ، عدم انصاف کی انتہا ہی تباہی کی راہ ہموار کرتی ہے اور فی الوقت ملک کے اندر ہجومی دہشت گردوں کو نہ ملک کی سپریم کورٹ کے انتباہ کی پرواہ ہے اور نہ اس کی حرمت کا خیال ہے جبکہ ملک کے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ میں مرکز و ریاستی حکومتوں کی سرزنش کی گئی ۔ اس کے باوجود ریاستی حکومتوں کی اس قدر ، لاپرواہی ، نظر اندازی اور مرکز کی معنی خیز خاموشی ملک کے اندر انقلابی بے چینی پیدا کررہی ہے ۔ ملک کی ہر ریاست میں گائے کے رکھشک ہیں لیکن کسی ریاست میں انسان کی زندگی کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں، جو کسی تعجب سے کم نہیں۔ بھارت اپنی تہذیب اپنوں ہی کے ہاتھوں تباہ ہوتے دیکھ رہا ہے ۔ بی جکے پی سرکار کو گائے کی فکر ہے مگر انسان کی نہیں ! اور اس کا کھلا ثبوت اخلاق سے لیکر اکبر خان کے قتل سے ملتا ہے ، اسی لئے تو گائے بے زبان جانور کی آڑ میں ملک کے مسلمانوں کو خوف و ہراس کے حوالے کرنے کا مشن جاری ہے ، ملک کے مختلف ریاستوں میں اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا اور مرکزی و ریاستی حکومتوں کا یوں تماشائی بنے رہنا ملک کے سیکولر ذہنوں کو فکرمند ہونے پر مجبور کردیا ہے جبکہ مملکت کا فرض بنتا ہے کہ ہجومی دہشت گردی کو م لک کے امان پر حاوی ہونے سے روکنے کے اقدامات کرے، شہریوں کی گراں زندگی کا تحفظ یقینی بنائے، لیکن ہمارے وزیراعظم کو اس معاملہ میں نہ لب کشائی کرنے کیلئے فرصت ہے اور نہ امن و امان کی کوئی فکر ہے ، ان کی معنیٰ خیز خاموشی نے تو ملک کو جرائم کا مرکز بنا رکھا ہے ، اسی لئے تو ملک بھر میں دو طرح کی خبریں ہر جگہ سنائی دے رہی ہیں۔ اایک ہجومی دہشت گردی ۔ دوسری اجتماعی عصمت ریزی ، روز کا معمول بنتے جارہے ہیں، دردناک تشدد ، شرمناک جنسی جرائم کے واقعات نے تو ملک کا نام دنیا بھر میں بدنام کر کے رکھ دیا ہے، دنیا میں فی الوقت کوئی ایسی جگہ نہ ہوگی جہاں ایسے واقعات روز کا معمول بن چکے ہوں، اسی لئے بھارت کو دنیا بھر میں عورتوں کیلئے سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ، دنیا میں سب سے زیادہ غیر محفوظ عورت اگر کہیں ہے تو وہ بھارت میں ہے ، مودی سرکار کی احمقانہ پالیسیوں نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچادیا ہے ۔ محسوس کر کے ہر فرد کا سر شرم سے جھک جاتا ہے ۔ پھر بھی مسٹر مودی کے 56 انچ سینہ میں کوئی درد نہیں اور نہ ماتھے پر کوئی بل ہے ، ملک میں عصمت ریزیک اور ہجومی دہشت گردی کا بازار گرم ہے ، معصوم نابالغ لڑکیوں کی عصمت ریزی و اخلاق سے اکبر خان تک ہجوم کی دہشت گردی کا کھلے عام مظاہرہ حکومتوں کی ناکامیوں اور نظر اندازی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ، جبکہ ان واقعات پر حکمرانوں کو ڈوب مرنا چاہئے ! بیٹی بچاؤ کا نعرہ مرکز کو زیب نہیں دیتا کیونکہ اس نعرہ کے بعد بیٹی مزید خطرہ میں پڑگئی ہے ، کاش مسٹر مودی کو بیٹی ہوتی تو درد کا احساس ہوتا ۔ مگر بدقسمتی سے انہیں یہ اعزاز حاصل نہیں ! جمہوری ملک میں اب انتخابات مذہبی جنون کو ڈھال بنائے لڑے جارہے ہیں، جو جتنی نفرت کا مظاہرہ کرے گا وہ ملک کی اقتدار کا حصہ رہے گا ، اسی لئے تو مسٹر مودی ملک کے اقلیتوں پر اکثریتی فرقہ کا دبدبہ ہمیشہ کیلئے مسلط کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ اقتدار تک رسائی آسان رہے ، لیکن یہ کوشش غیر معمولی تباہی کا سبب بھی ہوسکتی ہے کیونکہ بھارت میں مسلمان 25 لاکھ نہیں بلکہ 25 کروڑ ہیں۔ جن پر ناقابل برداشت ظلم ملک کی سالمیت کو خطرہ ثابت ہوسکتا ہے ، مسٹر مودی مسلمانوں کو ذہنی طور پر مجروح کرنے میں کامیاب ضرور ہورہے ہیں لیکن ملک کا مسلمان اس قدر بھی کمزور نہیں کہ یوں ہی ظلم سہتا رہے گا ۔ جب آزادی کیلئے مغربی طاقتوں کو مار بھگانے میں حوصلہ کا غیر معمولی مظاہرہ کرسکتا ہے تو زعفرانی سیاست و سازشوں کو بھی مٹانے کا ذہن رکھتا ہے ، 25 کروڑ مسلمانوں کی طویل خاموشی و صبر کو کمزوری محسوس کرنا ، ایک طرح کی نادانی ہوگی ۔ ظلم و تشدد کو بڑھاوا دے کر خود مودی اپنی گردن پر ننگی تلوار لٹکا رہے ہیں کیونکہ ہجومی دہشت گردی یا کسی بھی تشدد کی حمایتی حکمرانوں کو مستقبل میں سوائے بچھتانے کے کچھ نہ ملے گا ! جب انسان اپنے منصب سے گر کر جانور بن جانے پر فخر محسوس کرنے لگتا ہے تو پھر امن و امان کو قائم رکھا جانا محال نہیں بلکہ ناممکن بھی ہوسکتا ہے اور آج کل صرف یہی تو دکھائی دے رہا ہے ، مسلمانوں پر ہجومی دہشت گردی کے ذریعہ بی جے پی ملک میں ہندو مسلم بھائی چئارگی کو جڑے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ مسلمان صرف نفرتوں کا حصہ بن کر رہ جائیں۔ اسی لئے تو سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ کی بھی پرواہ نہ کرتے راجستھان میں اکبر خان کا قتل کر کے ہجومی دہشت گردوں نے اپنی جرات کا مظاہرہ کیا ہے ۔ جب عظیم عدلیہ کے احکام کی پرواہ نہ رہی تو پھر ملک کی سا لمیت کی ضمانت کون دے سکتا ہے ۔ 2019 ء میں عام انتخابات ہونے کو ہیں اور ایسے میں تمام تر مسائل سے توجہ ہٹاکر صرف ہندو مسلم کے درمیان فاصلہ بڑھانے کی سازش ہورہی ہے جبکہ بیروزگاری ملک کا اہم ترین مسئلہ ہے جو نوجوانوں کے مستقبل سے تعلق رکھنتا ہے اور بی جے پی صرف آج کو نفرت سے حاصل کرنے میں لگی ہے ۔ آنے والی نسلوں کو ترقی یافتہ بھارت دینے کی اسے ذرا سی بھی فکر نہیں ، مسٹر مودی کو مذہبی جنون بھگتنا پڑسکتا ہے ، اقتدار کے نشہ میں مسٹر مودی 25 کروڑ ملک کے مسلمانوں کو چھوڑ کر بھارت کو صرف 100 کروڑ آبادی والا ملک ظاہر کرنے کی بڑی غلطی کر رہے ہیں اور اسی غلطی سے ملک کی سالمیت کو عظیم خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ! اب حکومتوں کو ذمہ داری نبھاتے سختی سے نمٹنے کے ا قدامات کرنے ہوں گے جس کیلئے عظیم عدلیہ نے بھی ہری جھنڈی دکھائی ہے۔