اترکھنڈ اور اترپردیش حکومتوں کو بیدخل کرنے کی سازش

بھوپال ۔ 8 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) میزوروم کے سابق گورنر عزیز قریشی جنہیں حال ہی میں زبردستی عہدہ سے ہٹادیا گیا تھا ۔ یہ دعویٰ کیا کہ بعض سازشی عناصر نے ان سے ملاقات کر کے اترکھنڈ میں ہریش راوت اور اترپردیش میں اکھلیش یادو حکومت کو برطرف کردینے کا اصرار کیا تھا، جب وہ ان ریاستوں کے گورنر تھے ، مسٹر عزیز قریشی نے آج رسمی طور پر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ تاہم انہوں نے پس پردہ سازشی عناصر کے ناموں کا انکشاف کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ مناسب وقت پر یہ افشاء کریں گے ۔ پردیش کانگریس کے صدر دفتر (ہیڈکوارٹر) میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عزیز قریشی نے بتایا کہ مجھ سے کہا گیا کہ ہریش راؤ حکومت کو بیدخل کردیں، جب وہ مئی 2012 ء تا ڈسمبر 2014 ء اترکھنڈ کے گورنر تھے۔ بعد ازاں اکھلیش یادو حکومت کو برخاست کردینے کا اصرار کیا گیا، جب وہ اترپردیش کے کارگزار گورنر تھے۔

عزیز قریشی نے یہ ادعا کیا کہ انہیں یہ پیشکش بھی کی گئی کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو مکمل میعاد تک گورنر کے عہدہ پر برقرار رہیں گے۔ حتیٰ کہ ایک اور میعاد کیلئے گورنر بنایا جاسکتا ہے ۔ تاہم سابق گورنر نے کہا کہ انہوں نے دیانتداری اور فرض شناسی سے کام کیا ہے اور کسی کے خلاف امتیاز نہیں برتا۔ جب ان سے سازشی عناصر کا انکشاف کرنے کی خواہش کی گئی تو 75 سالہ لیڈر نے کہا کہ وہ ’’سیاستداں‘‘ تھے اور ان کے ناموں کا انکشاف مناسب وقت کریں گے ۔ عزیز قریشی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بعض لوگ ان سے ناخوش تھے کیونکہ بحیثیت گورنر اترپردیش انہوں نے مجاہد آزادی محمد علی جوہر سے موسوم اقلیتی یونیورسٹی کے قیام کیلئے ایک بل کی توثیق کردی تھی جو کہ 9 سال تک معرض التواء میں رہنے کے بعد اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔