فرقہ پرستی کو ہوا دینے مذہبی بنیاد پر ہندو ووٹ متحدکرنے بی جے پی کی حکمت عملی کامیاب
حیدرآباد۔یکم‘ ڈسمبر (سیاست نیوز) اترپردیش ادارہ جات مقامی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کو اپوزیشن جماعتیں سیکولر ووٹوں کی تقسیم سے ہی بی جے پی کی کامیابی قرار دے رہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے رائے دہی کو مذہبی خطوط پر یقینی بنانے کیلئے جو حکمت عملی تیار کی گئی تھی وہی حکمت عملی کارگر رہی جس کے نتیجہ میں بی جے پی کو بھاری کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ اترپردیش کی تاریخ میں کبھی اس جماعت کو ادارہ جات مقامی انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی جو ریاست میں برسراقتدار رہی لیکن تاریخ میں پہلی مرتبہ ادارہ جات مقامی انتخابات میں ریاست ومرکز میں برسراقتدار جماعت کو کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اس کامیابی کے لئے سیکولر ووٹوں کی تقسیم کو ذمہ دار قرار دیا جا رہاہے اور کہا جا رہا ہے بھارتیہ جنتا پارٹی نے سیکولر ووٹوں کی تقسیم کے ساتھ ساتھ فرقہ پرستی کو ہوا دیتے ہوئے اکثریتی ووٹ کو متحد کرنے کی جو پالیسی اختیار کی اس کے نتیجہ میں مسلم ووٹ بھی سیکولر جماعتوں میں منقسم ہو گئے اور اکثریتی رائے دہندوں نے مذہبی بنیادوں پر متحدہ ووٹ استعمال کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنایا ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ پارٹی نے بہوجن سماج اور سماج وادی پارٹی کے ووٹوں کے علاوہ کانگریس کے ووٹ کو منقسم کرنے کے لئے اور ساتھ ہی مسلم رائے دہندوں کو مذہبی بنیادوں پر رائے دہی پر اکسانے کیلئے اپنے پس پردہ حلیفوں کا سہارا لیا جس کے نتیجہ میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم اور مذہبی بنیادوں پر ہونے والی رائے دہی کے درمیان اتحاد کی راہ ہموار ہوئی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اترپردیش بلدی و ادارہ جات مقامی انتخابات میں بھاری کامیابی حاصل کرتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنی حلیف سیاسی جماعت کے استعمال کے ذریعہ تاریخ ساز کارنامہ انجام دینے کی متحمل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کو 16 بلدیات میں 14 بلدیات پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی اور ان بلدیات میں بی جے پی کے مئیر منتخب ہو چکے ہیں اور مجلس اتحاد المسلمین نے اترپردیش میں 78 بلدی حلقوں پر انتخابات میں حصہ لیا تھا جن میں 29 پر ان کی کامیابی ہوئی ۔ اترپردیش کے سیاسی مبصرین نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کو ریاست میں نئی سیاسی تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو اس منفی اثرات تیزی سے ظاہر ہونے لگیں گے اور ہر جگہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کے ساتھ مذہبی بنیاد پر ہونے والی رائے دہی کسی ایک مخصوص گوشہ کے حق میں ہونے کے سبب ہندستانی نظام انتخابات مذہبی خطوط پر منقسم ہوجانے کا خدشہ ہے۔ اترپردیش میں موجود 652 ادارہ جات مقامی میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 341 پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ بہوجن سماج پارٹی کو 116مقامات پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔کانگریس نے 19 اور سماج وادی پارٹی نے 81 مقامات پر کامیابی حاصل کی جبکہ 16 بلدیات میں 14 پر بھارتیہ جنتا پارٹی اور 2 پر بہوجن سماج پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی ۔