چیف منسٹر کے امیدوار کی حیثیت سے برہمن کو پیش کر نے اور راہول یا پرینکا کی قیادت میں انتخابی مہم چلانے کی تجویز
نئی دہلی ۔ 2 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) انتخابات کے اعتبار سے اہم ریاست اترپردیش میں اپنے قسمت کے ستارہ کو گردش سے نکالنے کیلئے کانگریس پا رٹی بہت جلد ریاستی قیادت میں رد و بدل کرسکتی ہے اور توقع ہے کہ چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے پارٹی کا امیدوار ایک برہمن ہوسکتا ہے ۔ اترپردیش میں پارٹی کے ایک گوشہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ انتخابی مہم کی قیادت پرینکا یا راہول گاندھی کریں تو امکانات روشن ہوں گے۔ تاہم پارٹی نے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ اسمبلی انتخابات کی مہم کی قیادت مذکورہ قائدین کریں گے۔ جہاں پر کانگریس کا موقف انتہائی کمزور پایا جاتا ہے ۔ انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور نے یہ مشورہ دیا ہے کہ دونوں گاندھیوں (پرینکا ۔ راہول) میں کسی ایک کو انتخابی مہم کی قیادت تفویض کی جائے ۔ اگر وہ آمادہ نہ ہونے کی صورت میں کسی مقبول عام برہمن چہرہ کو چیف منسٹر کے امیدوار کی حیثیت سے پیش کیا جائے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ اترپردیش میں پارٹی کے معاملہ پر 19 مئی کے بعد اہم فیصلہ کیا جائے گا۔ اسی دن آسام ، کیرالا ، ٹاملناڈو ، مغربی بنگال اور پڈوچیری کے اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی عمل میں آئے گی ۔ اترپردیش میں کانگریس کے عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں شروع کردی گئی ہیں جہاں سے کانگریس کے بیشتر وزرائے اعظم منتخب ہوئے ہیں لیکن منڈل ۔ مندر کی سیاست نے پارٹی کو روبہ زوال کردیا اور اب کانگریس نے انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور کی خدمات حاصل کی ہے جنہوں نے آئندہ سال منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے برہمن امیدوار کے حق میں رائے دی ہے۔ اس خصوص میں سابق چیف منسٹر دہلی شیلا ڈکشٹ کا نام بھی زیر غور ہے جبکہ پردیش کانگریس کو از سر نو منظم کرنے کیلئے ریاستی صدر اور مقننہ پارٹی لیڈر اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے متعلقہ انچارج کو تبدیل کردیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ پرشانت کشور نے 2014 ء کے لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی اور بہار اسمبلی انتخابات میں نتیش کمار کی زیر قیادت عظیم اتحاد کیلئے کامیاب انتخابی حکمت عملی تیار کی تھی۔ اب کانگریس نے اترپردیش اسمبلی انتخابات کیلئے ان کی خدمات حاصل کرلی ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ ریاست میں برہمن سماج کی آبادی 10 تا 12 فیصد ہے جو کہ ہمیشہ سے کانگریس ووٹ بینک رہا لیکن منڈل۔مندر کی سیاست سے ناراض ہوکر یہ طبقہ بی جے پی کا حامی ہوگیا اور اس طبقہ کی دوبارہ تائید حاصل کرنے کیلئے کانگریس ممکن کوشش میں ہے کیونکہ گزشتہ 30 سال سے اقتدار سے بیدخل کے باعث کانگریس میں قیادت کا بحران پیدا ہوگیا ہے جس کے نتیجہ میں ملائم سنگھ یادو کی زیر قیادت سماج وادی پارٹی اور مایاوتی کی زیر قیادت بہوجن سماج پارٹی کے درمیان اقتدار محدود ہوگیا ہے ۔ حتیٰ کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں صرف 2 حلقوں رائے بریلی اور امیٹھی سے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی نے کامیابی حاصل کی ہے جس کے پیش نظر پارٹی نے یہ حکمت عملی اختیار کی ہے کہ برہمن امیدوار کو چیف منسٹر کے طور پر پیش کرتے ہوئے مسلمانوں اور دلتوں کی تائید حاصل کی جائے۔