اجمیر ۔ راجستھان میں فرقہ پرستوں اور شرپسندوں کے حوصلے بڑھتے جارہے ہیں ۔ سماج میں نفرت پھیلانا ان کا معمول بن گیا ہے۔ تازہ معاملہ عالمی شہریت یافتہ خواجہ غریب نوازؒ کی درگاہ سے متعلق ہے۔ شیوسینا ہندوستان نامی ایک غیرمعروف تنظیم نے اجمیر درگاہ کو تنازع میں گھسیٹنے کی کوشش کی ہے۔
نیوز پورٹل ’ دی وائیر‘ کی اطلاعات کے مطابق اس تنظیم کے ذریعہ پیدا کئے گئے تنازع کے بعد شہر میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔ درگاہ کے خدام نے بھی اپنا شدید احتجاج درج کراتے ہوئے ’ شیوسینا ہندوستان‘ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرادی ہے۔
درگاہ سے وابستہ خادمین اور درگاہ سے متصل بازار کے لوگوں نے اپنی دکانیں بند کرکے مظاہرہ کیا اور اس شر پسند تنظیم پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ واضح ہوکہ ’ شیوسینا ہندوستان‘ کے جنرل سکریٹری لکھن سنگھ نے اپنے کارکنان سے کہاتھا کہ درگاہ کو ہندو مندر درگاکے مقام پر بنایاگیا ہے لہذا اس صدیوں پر پرانی درگاہ کو مسمار کردینا چاہئے۔
لکھن سنگھ کی اس زہر افشانی کے بعد درگاہ سے وابستہ سینکڑوں خدام‘ چشتی فاونڈیشن ‘ مقامی کاروباری اور دیگر امن پسند لوگوں نے شہر میں ایک امن مارچ نکالا۔ چشتی فاونڈیشن کے چیرمن سلمان چشتی کا کہنا ہے کہ درگاہ گذشتہ 800برسوں سے ہندو مسلم اتحاد کی علامت ہے او رپہلی مرتبہ درگاہ کو تنازع گھسیٹنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
یہ انتہائی قابل مذمت قدم ہے۔ایک وفد نے سید سلمان چشتی ‘ سید غلام چشتی ‘ سید سرور چشتی ‘ سید امین میاں چشتی‘ سید گوہر چشتی و رسیدہ فاخری معین‘ چشتی کی قیادت میں ضلع افسران سے ملاقات کی اور انہیں ایک میمورنڈم سونپا۔
انہو ں نے مطالبہ کیا کہ درگاہ کا تحفظ او رشہر میں امن وامان قائم رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ لہذا اس سلسلہ میں کاروائی کی جائے۔بتایاجاتا ہے کہ شیو سینا ہندوستان وہی تنظیم ہے جس نے راجسمند واقعہ کا ویڈیو وائرل کرنے میں اہم رول ادا کیاتھا۔ اس کے کارکنان پر الزام ہے کہ ان لوگوں نے ہی افرازلاسلام قتل معاملہ کے اہم ملزم شمبھولال کی پیشی کے وقت ادئے پور عدالت کے احاطہ میں تشدد برپا کیاتھا