اکبر اویسی کیس، جانی میاں پر تیسرے دن بھی جرح، آج سب انسپکٹر چندرائن گٹہ کی طلبی
حیدرآباد۔ 2 مارچ (سیاست نیوز) نامپلی کریمنل کورٹ میں روزانہ کی اساس پر جاری رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبرالدین اویسی حملہ کیس کی سماعت کے دوران آج گن مین محمد جانی عرف جانی میاں پر تیسرے دن بھی جرح کیا گیا۔ وکلائے دفاع نے جرح کے دوران حملہ کیس سے متعلق گن مین سے متعدد سوالات کئے۔ گن مین نے جرح کے دوران عدالت کو بتایا کہ ابراہیم بن یونس یافعی اس کی پستول کی گولی لگنے کے بعد ہلاک نہیں ہوئے اور نہ ہی اس نے ابراہیم یافعی کو گولی لگنے کے بعد سڑک پر گرا ہوا دیکھا بلکہ اُس نے حملے کے واقعہ کے دن ابراہیم بن یونس یافعی کو پہلی مرتبہ جپسی کار کے پیچھے سے دیکھا۔جبکہ اپنے بیان میں جانی میاں نے اعتراف کیا کہ ابراہیم بن یونس یافعی کو ایک گولی لگی تھی۔ جانی میاں نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ حملہ کے دن اس نے پہلی فائرنگ 6 فیٹ کی دُوری سے کی، دوسری مرتبہ فائرنگ 4 فیٹ سے کی اور تیسری مرتبہ ایک فیٹ سے کی، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ آندھرا پردیش پولیس مینول سے واقف ہیں اور اسے یہ بھی جانتے ہیں کہ پہلی مرتبہ گُھٹنوں کے نیچے گولی مارنی چاہئے نہ کہ کسی کے سینہ، پیٹ یا سَر پر۔ جانی میاں نے عدالت میں اعتراف کیا کہ عبداللہ بن یونس یافعی پر اس نے اُس وقت فائر کیا جب وہ دیگر دو افراد کی مدد سے ہاتھ چھڑانے کی کوشش کررہے تھے۔ اپنے بیان میں گن مین نے مزید کہا کہ ڈیوٹی کے دوران ہتھیار کے استعمال پر اپنے اعلیٰ عہدیداروں کو مطلع کرنا لازمی ہے ۔
اس نے یہ بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ کی اطلاع اس نے اپنے متعلقہ عہدیداروں کو صرف فون پر دی جبکہ عہدیداروں نے اس سے فائرنگ واقعہ کی تحریری رپورٹ طلب نہیں کی۔ جانی میاں نے عدالت کو اس بات سے واقف کروایا کہ حملے کے دن اس کی پستول 10 کارتوس سے لوڈ کی ہوئی تھی اور اس نے 3 راؤنڈ فائرنگ کی۔ 30 اپریل 2011ء کو پیش آئے حملہ واقعہ کے دن اکبر اویسی کے پاس پستول تھا یا نہیں ، اس نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ حملے کے دن جپسی کار کو کرکٹ بیاٹ سے نقصان پہونچائے جانے کے بارے میں اس نے کہا کہ کار کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا تاہم وکلائے دفاع مسٹر اَچوتا ریڈی اور مسٹر راج وردھن ریڈی نے آج گن مین جانی میاں پر جرح کی اور عدالت نے گواہ استغاثہ کی گواہی مکمل ہونے پر کل اسسٹنٹ سب انسپکٹر چندرائن گٹہ مسٹر اے راملو کو عدالت میں بیان دینے کیلئے طلب کیا ہے۔ آج صبح ریزرو پولیس نے حملہ کیس میں گرفتار محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان ، بہادر علی خاں عرف محمد اقبال اور دیگر ملزمین کو عدالت میں پیش کیا۔