آلیر میں مقامِ انکاؤنٹرپر پولیس کا پہرہ

فارنسک ٹیم کا دورہ اور مختلف نکات کا جائزہ
حیدرآباد /9 اپریل (سیاست نیوز) پولیس نے وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کے انکاؤنٹر کے مقام کو اپنی تحویل میں لے لیا، جب کہ این آئی اے کی ٹیم مقام واردات کا دورہ کرنے والی ہے۔ واضح رہے کہ وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کی پولیس گاڑی میں انکاؤنٹر کے بعد مسلمانوں میں پولیس کے خلاف برہمی پائی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حیدرآباد۔ ہنمکنڈہ قومی شاہراہ پر انکاؤنٹر کے مقام کا فارنسک ماہرین کی ٹیم نے جائزہ لیا اور جنگاؤں کے ڈی ایس پی کے سریندر سے انکاؤنٹر کی تفصیلات حاصل کیں۔ ذرائع کے بموجب آلیر سے 5.6 کیلو میٹر دور انکاؤنٹر کے مقام کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، یہاں تک کہ اس مقام سے گاڑیوں کو گزرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ این آئی اے کے ریکارڈ میں وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ملک کے مختلف مقامات پر تشدد کی شکایات درج ہیں، اس لئے این آئی اے کی ٹیم اس مقام کا دورہ کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر وقار احمد اور ان کے ساتھیوں کے فرضی انکاؤنٹر کا الزام ہے، جب کہ پولیس اپنے اس اقدام کو درست قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں میں بیڑیاں ہونے کے باوجود پولیس پر حملہ کس طرح کیا جاسکتا ہے؟، یہی وجہ ہے کہ لوگ اس انکاؤنٹر فرضی قرار دے رہے ہیں، تاہم چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ریاستی وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی نے اس واقعہ پر اب تک اپنا کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، جب کہ ڈی جی پی انوراگ شرما اس واقعہ کو ’’حفاظت خوداختیاری‘‘ قرار دے رہے ہیں۔