میرپور 30 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ویسٹ انڈیز کے آل راونڈر ڈوین براوو نے آسٹریلیا کے خلاف آئی سی سی ورلڈ ٹونئنٹی 20 میں اپنی ٹیم کی کامیابی کو آئی پی ایل کے تجربہ کی مرہون منت قرار دیا ہے اور کہا کہ آئی پی ایل کھیلنے کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کو دباؤ میں بہتر مظاہرہ کرنے میں آسانی ہوئی ہے ۔ براوو نے آسٹریلیا کے خلاف سنسنی خیز میچ میں صرف 12 گیندوں میں 27 رناز اسکور کئے تھے جب ان کی ٹیم کو کامیابی کیلئے 179 رنوں کا نشانہ درکار تھا ۔ اس میچ میں ڈارن سامی نے تیز رفتار بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو کامیابی دلائی تھی ۔
انہوں نے آخری اوور میں دو چھکے بھی لگائے تھے ۔ براوو نے آج یہاں ٹریننگ سیشن کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال ایسی تھی کہ 21 گیندوں میں 53 رن درکار تھے ۔ یہ نشانہ قابل عبور تھا کیونکہ ہمیں آئی پی ایل کا تجربہ حاصل تھا ۔ سامی کا بھی آئی پی ایل کا تجربہ موثر ثابت ہوا اور انہوں نے دباؤ میں بہترین بیٹنگ کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی پتہ تھا کہ آسٹریلیا کے بولرس بھی دباؤ میں ہونگے کیونکہ گراونڈ کی ایک جانب باؤنڈری چھوٹی تھی اور ایسی صورتحال میں ہمیں امید تھی کہ ان کے بولرس غلطیاں کرینگے کیونکہ ہمارے پاس وکٹیں بہت تھیں۔ براوو نے بڑے شاٹس لگانے میں اپنے کپتان ڈارن سامی کی صلاحیت کی ستائش کی اور کہا کہ آج کے دور میں ڈارن سامی بہترین شاٹس کھیلنے والے کھلاڑی ہیں۔ اس وقت میرا کام یہی تھی کہ وکٹوں کے بیچ میں اچھی دوڑ لگاؤں اور زیادہ سے زیادہ اسٹرائیک سامی کو دوں ۔ اس کے علاوہ انہیں حواس قابو میں رکھنے میں مدد دوں ۔
بحیثیت مجموعی ہمارا منصوبہ کارکرد رہا ۔ انہیں امید ہے کہ آْئندہ میچس میں ان کی ٹیم کو سامی پر اتنا زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئیگی ۔ براوو کا احساس ہے کہ حالانکہ میچ سے قبل جیمس فالکنر کے بعض ریمارکس کی وجہ سے ماحول میں کچھ تناؤ پیدا ہوگیا تھا تاہم آئی پی ایل نے مختلف ممالک کے کھلاڑیوں کو ایک جگہ جمع کیا ہے جس کے نتیجہ میں سابق کی بہ نسبت اب ایک دوسرے سے اختلافات بہت کم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئی پی ایل کی وجہ سے ہوا ہے ۔ یہ بین الاقوامی کرکٹرس کیلئے اچھا ہے ۔ پیسے کے علاوہ آئی پی ایل سے ایک ملک کا کھلاڑی دوسرے ملک کے کھلاڑی سے قریب ہوتا ہے اور وہ دوست بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹلس میں ہم ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں ‘ ملتے ہیں اور رسمی بات چیت بھی ہوتی ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے اچھے دوست نہ ہوں لیکن چونکہ ہم بگ بیاش ‘ آئی پی ایل اور دوسرے ٹورنمنٹس ساتھ کھیلتے ہیں ایسے میں ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔