چینائی ۔ 28 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام )تمام نظریں ٹسٹ کیپٹن ویراٹ کوہلی پر لگی ہوں گی جبکہ انڈیا اے آسٹریلیا اے کیخلاف دوسرے و آخری غیرسرکاری ٹسٹ کا کل یہاں آغاز کرے گا ، جس میں وہ واضح جیت حاصل کرنا چاہے گا جبکہ پہلا میچ گزشتے ہفتے ڈرا ہوگیا تھا ۔ مشکل دورۂ سری لنکا سے قبل کچھ ضروری مسابقتی میچ پریکٹس حاصل کرنے کے مشتاق کوہلی کل سیدھے پریکٹس سیشن میں پہنچ گئے ۔ اُن کا یہ میچ کھیلنے کا فیصلہ کولمبو کی مانند حالات سے ہم آہنگ ہونا ہے جہاں وہ پہلی بار ہندوستانی ٹیم کی تین ٹسٹ کی سیریز میں قیادت کرنے والے ہیں جو 12 اگسٹ کو شروع ہوگی ۔ گزشتہ ہفتے اختتام پذیر پہلے غیرسرکاری ٹسٹ میں ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم کی وکٹ کی حالت مشکل اور سست نوعیت کی رہی جس کے نتیجہ میں دونوں ٹیموں نے میچ ڈرا کرالیا ۔ گزشتہ تین دنوں سے یہاں گراؤنڈس مین وکٹ کی تیاری میں مصروف ہے جبکہ میزبانوں کی طرف سے کوہلی کا قطعی گیارہ میں شامل ہونا طئے ہوچکا تھا ۔ اس میچ میں ایسی وکٹ پیش کئے جانے کا امکان ہے جو میزبان کھلاڑیوں کی پسند کے مطابق رہے گی ۔ پہلے میچ میں ہندوستانی اسپنروں پرگیان اوجھا اور امیت مشرا کو سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوا جنھوں نے میچ میں ترتیب وار 6 اور 5 وکٹیں حاصل کئے جبکہ اوپننگ بیٹسمین لوکیش راہول (فرسٹ اننگز میں 96 ) نے دھیمی وکٹ کا سب سے زیادہ فائدہ اُٹھایا ۔ چتیشور پجارا ، وجئے شنکر اور شریاس ائیر نے بھی کچھ مفید رنز بنائے ۔ تاہم اب کپتان پجارا کو راہول ، مشرا اور پیسر اُومیش یادو کی خدمات حاصل نہیں رہیں گی جنھیں ہندوستان کے ٹسٹ اسکواڈ کیلئے منتخب کیا گیا ہے جو سری لنکا سے تین ٹسٹ کی سیریز کھیلے گا ۔
کپتان پجارا نے میچ کے موقع پر کہا کہ وہ قطعی 11 کے بارے میں انکشاف کرنا نہیں چاہتے لیکن راہول ، مشرا اور اُومیش تو یقینی طورپر دستیاب نہیں رہیں گے ۔ وہ اننگز کا آغاز کریں گے اور جینت یادو کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا ۔ ان کھلاڑیوں کے بغیر میزبانوں کو اپنے کھیل کے معیار میں کچھ زیادہ بہتری لانی ہوگی اگر انھیں آسٹریلیائی ٹیم کو دوسرے میچ میں ہراکر دو میچ کی سیریز جیتنا ہو۔ دوسری طرف دورہ کنندگان اپنے طاقتور پیس اٹیک پر انحصار کریں گے اور اُن کے پہلے میچ کے ہیرو لیفٹ آرم اسپنر اسٹیفن اوکیفی پر بھی بہت کچھ منحصر رہے گا جنھوں نے اس میچ میں میزبانوں کے 8 کھلاڑی آؤٹ کئے ۔ کاغذ پر میزبان سابق ہندوستانی کپتان راہول ڈراویڈ کی کوچنگ میں بظاہر برتر ٹیم نظر آتے ہیں کیونکہ ٹیم میں تجربہ کار اور نوجوان باصلاحیت کھلاڑیوں کا اچھا امتزاج ہے لیکن اُنھیں آسٹریلیا کے خلاف اجتماعی طورپر کامیاب ہونا پڑے گا ، جو معیاری فیلڈنگ اور بولنگ کے حامل کھلاڑی رکھتے ہیں ۔