اربیل(عراق) ۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) آزادی کے بارے میں کردوں کا استصواب عامہ جو عراق میں کیا گیا، اس میں 92 فیصد رائے دہندوں نے آزاد ترکستان کی تائید کی۔ عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے عہد کیا کہ اپنے ملک کو متحد رکھیں گے اور اس کیلئے طاقت کا استعمال نہیں کریں گے۔ اس استصواب عامہ کے نتیجہ میں کردوں کی آزادی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ تاہم حکومت عراق کے ساتھ ان کی کشیدگی میں شدت پیدا ہوجائے گی۔ حکومت عراق کے علاوہ پڑوسی ممالک کی حکومتوں سے بھی کردوں کے تعلقات کشیدہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ کرد علاقہ کے الیکشن کمیشن کے سربراہ ہینڈرن محمد نے سرکاری نتائج کا ایک پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ استصواب عامہ میں 92.73 فیصد رائے دہندوں نے آزادی کی تائید کی۔ سابقہ رائے دہی میں صرف 72 فیصد رائے دہندوں نے حصہ لیا تھا۔ پورے خودمختار کرد علاقہ میں تین صوبے اور چند متنازعہ سرزمین شامل ہیں۔ عراق کی عرب غلبہ والی پارلیمنٹ میں اکثریتی ووٹ کے ذریعہ ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت الاحدی کو متنازعہ سرزمینوں پر فوج تعینات کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ متنازعہ علاقوں میں تیل کی دولت سے مالامال شہر کرک بھی شامل ہے۔ وزیراعظم حیدرالعبادی نے کہا کہ وہ عراقی شہریوں کے درمیان خانہ جنگی نہیں چاہتے۔ وہ ارکان پارلیمنٹ کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔