نئی دہلی : کئی سالو ں سے نیوز چینلس پر روزانہ مسلمانوں یا اسلام کے تعلق سے بحث دیکھنے کو مل رہی ہے ۔جس منصوبہ کے تحت بحث کی جاتی ہے اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ مسئلہ کو حل کیا جائے بلکہ ایک مخصوص طبقہ کا مذاق اوردوسرے فرقہ کو حملہ آور ہونے کا موقع دیاجاتا ہے ۔کسی بھی صحت مند بحث کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جتنے لوگ اس موضوع کے حق میں ہوتے ہیں اتنے ہی لوگ اس کے مخالف ہوتے ہیں ۔اوراینکر کا کردار غیر جانبدار ہوتا ہے ۔لیکن ٹی وی چینل پر ہونے والی بحث کاپینل دیکھ کر ہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں کوئی سنجیدہ بحث نہیں بلکہ اسلامی قوانین کی دھجیاں اڑانے کی سازش کی جارہی ہے ۔اگر کسی موضوع پر چھ لوگوں کو دعوت دی گئی ہے تو اس میں پانچ لوگ مختلف جماعتوں یا شعبوں سے ایسے ہوتے ہیں جو اس موضوع کی مخالفت میں بولنے کیلئے بلائے جاتے ہیں او راسکے دفاع میں صرف ایک مولوی کو دعوت دی جاتی ہے ۔
جب پانچ لوگ اسلام او ر مسلمانوں کے خلاف بولنے والے ہوں گے او راو ر اوپر سے میزبانی کرنے والا بھی مولوی کو وقت وقت پر ڈانٹے گا توپھر نتیجہ یہی نکلے گا کہ یا تو مولوی کی شکست ہوگی یا نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ جائے گی ۔علماء نے چینل پر جانے والے علماء سے چینل پر ہونے والے مذاکرات کا بائیکاٹ کی اپیل کی ہے ۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر مولانانسیم رحمانی کا کہنا ہے کہ سوال یہ ہے کہ ٹی وی چینل پر جانے والے علماء یہ نہیں جانتے کہ بحث کس موضوع پرہوگی اورکن کن لوگوں کو مدعو کیا جا رہا ہے ۔او ر اس کا کیا نتیجہ نکلے گا ۔کیا علماء کو پتہ نہیں کہ ان کے بحث میں شامل ہونے سے ملک میں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔اور فرقہ پرست طاقتوں کواسلام اورمسلمانوں کے خلاف بولنے کا موقع دیا جارہا ہے ۔
ذرائع کے مطابق نیوز چینل والے مفت میں علماء کو اپنے اسٹوڈیو میں نہیں بلاتے بلکہ انہیں گھر سے چینل کی گاڑی لے جاتی ہے اوربحث پوری ہونے پر انہیں تین ہزار سے لے کرپانچ ہزار روپے کا چیک بھی ملتا ہے ۔اور بعض کو اس سے زیادہ رقم ملتی ہے ۔انہیں اس بات سے کوئی مطلب نہیں ہیکہ ان کی اس بحث سے اسلام اورمسلمانوں کو کتنا فائدہ اورکتنا نقصان ہورہا ہے ۔بس ان کی جیب گرم ہونی چاہئے ۔چینل پر جاکر بحث کرنے والے مکمل عالم بھی نہیں ہوتے اوروہ چینل پر جاکر دین کے ٹھیکیدار بن جاتے ہیں۔چینل والے بھی صرف ان کی لمبی داڑھی دیکھ کر انہیں بلالیتے ہیں ۔
سوامی اوم جی نے تقریبا سبھی چینلس پر جاکر خوب ہنگامہ کیا یہاں تک کہ مارپیٹ بھی کی مگر ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہوا لیکن مولانا اعجاز قاسمی کو جیل بھیج دیا گیا ۔ کیا اب بھی ہمارے نام نہاد علماء کو عقل نہیں آئے گی ۔