برسبین۔ 18 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) انڈین ٹیم کے ہیڈکوچ روی شاستری نے آج بیان دیا ہے کہ آج کل ملک سے باہر کھیلنے والی ہر ٹیم کی کارکردگی ناقص رہی ہے تو پھر ہندوستان کو خاص طور پر نشانہ کیوں بنایا جارہا ہے۔ 2018ء میں ہندوستان نے اپنے ملک سے باہر دو سیریز یعنی ایک ساؤتھ آفریقہ کے ساتھ (1-2) اور انگلینڈ (1-4) کے ساتھ شکست کھائی۔ اس ہار میں کوہلی کی ٹیم نے اچھے مواقع گنوادیئے اور کھیل کا ناقص مظاہرہ کیا۔ جب روی شاستری سے سوال کیا گیا کہ آسٹریلیا کے ساتھ سیریز کو اگر جیتنا ہو تو کیا کرنا چاہئے، انہوں نے جواب دیا کہ ہماری ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور جو بھی ٹیم اپنے ملک سے باہر کھیلنے کیلئے جارہی ہے، اس کا مظاہرہ متاثر کن نہیں دیکھنے میں آرہا ہے۔ چاہے وہ ہندوستان ہو یا کوئی اور ملک۔ انہوں نے مزید کہا کہ 90 کی دہائی میں آسٹریلیا اور ساؤتھ آفریقہ نے بہترین مظاہرہ کا مظاہرہ نہیں کرتے رہے لیکن دوسری ٹیموں کی کارکردگی مایوس کن رہی تو پھر ہندوستان کے ساتھ ایسا کیوں؟ جب ان سے سوال کیا گیا کہ انگلینڈ اور ساؤتھ آفریقہ سیریز میں شکست پر کیا آپ نے کوہلی یا ٹیم سے سوال کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ موقع ہاتھ سے گنوا دینے کی تعریف میں آتا ہے۔ اگر ہم ٹسٹ میچس سیریز دیکھتے ہیں تو صرف اسکور سے آپ کو اصل کہانی کا پتہ نہیں چلتا بلکہ وہ میچس بہت ہی سخت نکلے اور ہم نے بھی اچھے مواقع گنوادیئے۔ بالآخر سیریز ہاتھ سے چلی گئی۔ ہیڈکوچ نے اپنی ٹیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ چار دن کے ایک سیشن کے دوران ہم کو صرف ایک گھنٹہ کا وقفہ ملنا چاہئے، وہ ساؤتھ آفریقہ ہو یا انگلینڈ کا دورہ ہو اور بالآخر گیند باز اور بلے باز کی کارکردگی ہمارے سامنے ہوتی تھی ۔ انہوں نے اس بات سے انکار کردیا کہ گزشتہ چند ماہ سے آسٹریلین ٹیم اپنا وقار کھوچکی ہے اور وہ ایسا نہیں سوچ سکتے اور میرا یہ پختہ یقین ہے کہ ہر ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر مضبوط ہوتی ہے، جب کوئی ٹیم انڈیا کو آتی ہے تو اس میں تین یا چار کھلاڑی صحیح نہیں کھیلتے تو اس کا مطلب یہ نہیں نکالا جاسکتا کہ وہ ٹیم نہایت ہی کمزور ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ہندوستانی ٹیم کے PACERS آسٹریلین پچ پر کھیلتے ہوئے ضرور لطف اندوز ہوں گے۔