نئی دہلی۔24 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) اپنی بیباکی کے لئے مشہورہندوستانی سابق اوپنر گوتم گمبھیر نے کپتانی چھوڑنے ، خراب فارم اور آخری الیون سے باہر کئے جانے جیسے اپنے تلخ تجربے کے بعد واضح طور پر کہا ہے کہ آئی پی ایل2018ان کے کیریئر کا سب سے مایوس کن سیزن رہا ہے ۔آئی پی ایل میں کولکتہ نائٹ رائیڈرس نے اسے دو مرتبہ چمپئن بنانے والے گمبھیر کو ریٹین کرنے کے بعد نیلامی تک میں نہیں خریدا تو وہیں ٹورنمنٹ میں سب سے نیچے رہنے والی دہلی کی قیادت ملنے کے باوجود گمبھیر امیدوں پر کھرے نہیں اتر سکے ۔گمبھیر نے ٹیم کی خراب کارکردگی کے بعد درمیان میں ہی کپتانی چھوڑ دی جس کے بعد شریئس ایر کو ٹیم کی قیادت سونپی گئی۔ ٹورنمنٹ میں گمبھیر خراب کپتان ہی نہیں بلکہ کافی مایوس کن کارکردگی کے سبب بھی تنقید کا شکار رہے اور ٹیم کی قیادت بدلتے ہی دومرتبہ کا کپتان گمبھیر الیون تک سے باہر ہوگیا۔36سالہ کرکٹر نے انگریزی روزنامہ میں شائع اپنے کالم میں واضح الفاظ میں کہا کہ آئی پی ایل2018 ان کے کیریئر کا سب سے مایوس کن سیزن رہا ہے ۔ گمبھیر نے لکھا کہ کئی لوگ پوچھتے ہیں کہ کپتانی چھوڑنے کے بعد میں نے کھیلا کیوں نہیں لیکن میرا جواب صاف ہے کہ جب مجھے آخری الیون میں منتخب ہی نہیں کیا گیا تو میں کھیلتا کیسے۔ طویل عرصے تک ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے تجربہ کار گوتم نے کہا کہ مجھ سے لوگ کہتے ہیں کہ میں نے کہاں غلطی کی، جواب صاف ہے کہ ہمارے اہم کھلاڑی گیگسو رباد اور کرس مورس زخمی ہوگئے ، ٹیم کو صحیح تال میل نہیں ملا اور کچھ کھلاڑی اچھی کارکردگی نہیں کر رہے تھے ۔ ہماری ٹیم اہم موقع پر ہی خراب کھیل رہی تھی اور دباؤ برداشت کرنے کے قابل نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ مانتا ہوں کہ بولر آپ کو میچ جتواتے ہیں لیکن ہمارے پاس اچھے بولروں کی کمی تھی۔ گمبھیر کو ٹورنمنٹ میں صرف چھ میچوں میں کھیلنے کا موقع ملا۔ وہ کپتانی سے ہٹنے کے فوراً بعد الیون سے بھی باہر کردیئے گئے ۔ گمبھیر نے ان میچوں میں 17 کی اوسط سے محض85 رن ہی بنائے جس میں ان کی بڑی اننگز55 رن تھی۔دہلی کے گمبھیر نے کرکٹ سے سبکدوشی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی لوگ قیاس آرائیوں کررہے ہیں کہ میں کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کررہا ہوں اور ڈی ڈی سی اے کا الیکشن لڑوں گا۔ یہ دونوں ہی باتیں غلط ہیں۔ میں اب بھی اپنی ٹیموں کے لئے کھیلنا چاہتا ہوں۔گمبھیر نے آخری مرتبہ نومبر2016 میں انگلینڈ کے خلاف اپنا آخری ٹسٹ اور آخری ونڈے انگلینڈ کے ہی خلاف سال2013 میں کھیلا تھا۔ وہیں آخری ٹونٹی20 بین الاقوامی میچ پاکستان کے خلاف دسمبر2012 میں کھیلا تھا اور طویل عرصے سے ٹیم سے باہر ہیں۔کولکتہ کو دو مرتبہ چمپئن بنانے والے گمبھیر نے ٹیم کے نئے کپتان دنیش کارتک کی بھی تعریف کی ہے جو ٹیم کو خراب آغاز کے باوجود پلے آف میں لے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے کے آر کے پاس کافی تجربہ ہے اور کارتک ٹیم کی اچھی قیادت کررہے ہیں۔