اسپانسرس ،براڈ کاسٹنگ حق کی فروخت، اشتہارات اور اسٹیڈیم ٹکٹ کے ذریعہ ٹیمیں سرمایہ حاصل کرتی ہیں
حیدرآباد۔ یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کرکٹ فارمیٹ کے سب سے مہنگے کھیل کا نام آتے ہی ہم آئی پی ایل کا نام لیتے ہیں۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ آئی پی ایل سب سے مہنگا کرکٹ کا فارمیٹ ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آئی پی ایل ٹیموں میں شاہ رخ خان کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائیڈرس کی کمائی سب سے زیادہ ہے۔ آئی پی ایل 11کے سب سے مہنگے کھلاڑی ویراٹ کوہلی ہیں لیکن اس ضمن میں جو سوال ذہن میں پیدا ہوتے ہیں، وہ یہ کہ آخر اس فارمیٹ میں کھلاڑیوں پر پیسوں کی جو بوچھاڑ کی جاتی ہے وہ آتا کہاں سے ہے؟ فرنچائز پر اس میں اتنی دلچسپی کیوں لیتے ہیں اور ان کا بزنس اس میں کیسے چلتا ہے۔ تو معلوم ہوا کہ اس کے لئے سرمایہ کاری کا دقت طلب اور وسیع عمل چلتا ہے اور ہرگذرتے وقت کے ساتھ اس میں سرمایہ کاری کرنے والے اور ٹیم کے مالکان مزید ہوشیار ہوتے جارہے ہیں تو یہاں پر آئی پی ایل کے سرمایہ کے بارے میں کچھ نکات پیش ہیں جن سے آپ جان سکیں گے کہ کس طرح ٹیمیں اس سے منافع کماتی ہیں؟ اور کس طرح سے آئی پی ایل کے کھلاڑیوں کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
l آئی پی ایل ٹیموں کو سرمایہ کہاں سے ملتا ہے؟
آئی پی ایل ٹیموں کے سرمایہ کا سب سے بڑا ذریعہ اسپانسرشپ ہے۔ اسپانسرس کے ذریعہ آئی پی ایل میں سب سے زیادہ سرمایہ آتا ہے۔ مثال کے طور پر آئی پی ایل11کا ٹائٹل اسپانسر ویوو (VIVO) ہے تو ٹائٹل اسپانسر بی سی سی آئی کو ایک خطیر رقم ملتی ہے۔ اسپانسرشپ سے حاصل شدہ 60% رقم کو بی سی سی آئی برابر تمام فرنچائز کے درمیان تقسیم کردیتا ہے اور ایک اور دوسرا سرمایہ آنے کا سب سے بڑا ذریعہ براڈ کاسٹنگ حقوق کا ہے۔ اس کے تحت آئی پی ایل کے میچوں کو راست طور پر ٹیلی کاسٹ کرنے کے حقوق کو بی سی سی آئی فروخت کرتا ہے اور اس کے عوض میں خریدنے والا چیانل ایک موٹی رقم بی سی سی آئی کو دیتا ہے۔ اس کا بھی ایک حصہ آئی پی ایل ٹیموں کے مابین برابر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیموں کو ان کے اپنے اسپانسر کی جانب سے بھی رقم ملتی ہے۔ یہ رقم ٹیم کے مالک کو ادا کی جاتی ہے۔ اس کو آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ دوران کھیل آپ نے کھلاڑیوں کی جرسیوں پر بہت سارے برانڈس کے نام دیکھے ہوں گے۔ یہ برانڈس اصل ٹیم کے اسپانسر ہوتے ہیں۔ یہ اپنی تشہیر کیلئے بڑی رقم ٹیم کو دیتے ہیں۔ اس کے لئے جب میچ دیکھنے جاتے ہیں تو ٹکٹ کیلئے ادائیگی کرتے ہیں۔ اس سے بھی ٹیموں کے سرمایہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ فرنچائزیز ہوم گراؤنڈ پر میچ کے ذریعہ بھی پیسہ کماتے ہیں۔ مثال کے طور پر ممبئی، دہلی ڈیر ڈیولس اور سن رائزرس حیدرآباد کے درمیان فیروز شاہ کوٹلہ میں میچ ہوا تو میزبان دہلی ہے، ایسی صورت میں اسٹیڈیم میں فروخت ہونے والی ہر شئے کا کچھ فیصد دہلی کی ٹیم کو ملے گا۔ مزید یہ کہ خطاب جیتنے والی ٹیمیں انعام کی شکل میں خطیر رقم حاصل کرتی ہیں۔
l آئی پی ایل ٹیمیں سرمایہ کہاں خرچ کرتی ہیں؟
ایک ٹیم کا مالک جتنا سرمایہ لگاکر ٹیم خریدتا ہے، اس کا 10% حصہ سالانہ بی سی سی آئی کو دیتا ہے۔ دوسرے یہ کہ فرنچائزیر ہر سال کھلاڑیوں کی فیس میں تبدیلی بھی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیم کے امدادی عملہ مثلاً کوچ وغیرہ پر بھی ٹیم پیسہ حرچ کرتی ہے۔ کھلاڑیوں کی دیگر ضروریات پر بھی ٹیم خرچ کرتی ہے۔ مثلاً فلائیٹ ٹکٹ اور رہائش کے لئے ہوٹل کی بکنگ وغیرہ علاوہ ازیں ہر ٹیم کے مالک کو کرکٹ اسوسی ایشن کو بھی رقم ادا کرنی ہوتی ہے۔ اس کو یوں سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کولکتہ نائٹ رائیڈرس ایڈن گارڈن میں ایک میچ کی میزبانی کرتا ہے تو اس کے لئے ٹیم کے مالک شاہ رخ خان اور دیگر کو کرکٹ اسوسی ایشن آف بنگال کو ایک متعینہ رقم کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیمیں مارکیٹنگ پر بھی سرمایہ خرچ کرتی ہیں۔
l آئی پی ایل کھلاڑیوں کو ادائیگی کیسے کی جاتی ہے؟
یہ جاننے کے بعد کہ آئی پی ایل ٹیمیں پیسہ کہاں سے آتا ہے اور وہ کہاں کہاں خرچ کرتی ہیں۔ اب جاننا بھی دلچسپ ہے کہ آئی پی ایل کھیلنے والی کھلاڑیوں کو پیسہ کون اور کس طرح سے دیتا ہے۔ تو اس کے لئے سب سے پہلی چیز تو یہ ہے کہ جو کھلاڑی جس ٹیم سے کھیلتا ہے، اس کی ادائیگی وہی ٹیم کرتی ہے۔ اس کی یوں سمجھئے کہ مقابلے سے پہلے ٹیم کے مالک کو آئی پی ایل میں کھیلنے کیلئے کھلاڑیوں کو خریدنا پڑتا ہے۔ اس کے لئے بی سی سی آئی کی جانب سے مالکان کو ایک متعینہ فنڈ فراہم کیا جاتا ہے اور ہر ٹیم کے مالک کو اسی فنڈ کے اندر اپنے سارے کھلاڑیوں کو خریدنے ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی بی سی سی آئی ہر کھلاڑی کی نیلامی کی کم سے کم رقم متعین کردیتا ہے۔ کھلاڑی جس ٹیم میں خریدا جاتا ہے، وہ اس ٹیم کے فرنچائز کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرتا ہے اور اس کھلاڑی کے پورے سیزن میں دستیابی کی بنیاد پر فیس دی جاتی ہے اور اگر وہ پورے سیزن میں موجود نہیں ہے تو اس کی عدم موجودگی اس کی ادائیگی پر اثرانداز ہوتی ہے۔ آسان لفظوں میں یہ کہ اگر کھلاڑی دوران سیزن ٹیم کو چھوڑ کر چلا گیا تو اس کی فیس میں کٹوتی کی جاتی ہے۔ تو آئی پی ایل کھلاڑی کو ادائیگی کی شکل اس کی نیلامی کی رقم کی صورت میں ہوتی ہے۔ دوسری یہ کہ خطاب جیتنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ٹیم کا مالک اپنی جانب سے بھی ادائیگی کرتا ہے اور خطاب جیتنے کی رقم کا ایک متعینہ حصہ بھی انہیں دیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ کھلاڑیوں کو مین آف دی میچ ، سب سے زیادہ چھکے لگانے والے، سب سے اچھی فیلڈنگ کرنے والے کو بھی اچھی خاصی رقم ایک میچ میں کھلاڑی کو ملتی ہے۔ سیریز سیزن کے اختتام پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور سب سے زیادہ وکٹس لینے والے کھلاڑی کو بھی بیش قیمت ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔