یو پی میں ایس پی ۔ بی ایس پی ۔ کانگریس اتحاد طئے ‘ شیوسینا سے اتحاد نہیں ہوگا‘ ‘ کانگریس کا اعلان
نئی دہلی 3 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس کی جانب سے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے اپوزیشن جماعتوں شے اتحاد تشکیل دیا جائیگا تاہم پارٹی وزارت عظمی امیدوار پر اتفاق رائے بنانے کا مسئلہ انتخابی نتائج پر چھوڑ دے گی ۔ پارٹی ذرائع نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے مابین یہ وسیع تر اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا متحدہ طور پر مقابلہ کیا جانا چاہئے ۔ ذرائع نے تاہم کہا کہ جہاں تک قیادت کا مسئلہ ہے یہ سب کچھ انتخابی نتائج کی بنیاد پر طئے کیا جائیگا ۔ کانگریس کا یہ خیال ہے کہ یو پی ‘ بہار و مہاراشٹرا میں دوسری جماعتوں سے اتحاد بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان ریاستوں میں بی جے پی کو اپنی زیادہ نشستوں سے محروم ہونا پڑسکتا ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ اترپردیش کے تعلق سے سماجوادی پارٹی ‘ بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس کے مابین وسیع تر اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے ۔ پارٹی کے بموجب نشستوں کی تقسیم کو قطعیت دی جا رہی ہے ۔ پارٹی کا احساس ہے کہ اسے راجستھان ‘ مدھیہ پردیش ‘ مہاراشٹرا ‘ گجرات ‘ کرناٹک ‘ پنجاب اور ہریانہ میں زیادہ اہمیت کی حامل کامیابیاں مل سکتی ہیں۔ ان کے نتیجہ میں پارٹی کو اپوزیشن اتحاد میں مرکزی مقام مل سکتا ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ نریندر مودی کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کیلئے بی جے پی کو کم از کم 230 نشستوں کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس کی کچھ حلیف جماعتوں کے تیور انتخابات کے بعد بدل سکتے ہیں۔ کانگریس دہلی اور پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے میں ریاستی یونٹوں کی رائے کو نظر انداز نہیں کریگی ۔ تاہم پارٹی شیوسینا کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کریگی کیونکہ اس کے نظریات کانگریس کے نظریات سے مختلف ہیں۔ کانگریس کا ماننا ہے کہ 2019 کے انتخابات نظریات کی جنگ ہونگے ۔ کانگریس نے اپنے صدر راہول گاندھی کو یہ اختیار دیدیا ہے کہ وہ علاقائی جماعتوں سے اتحاد کے مسئلہ پر قطعی فیصلہ کریں پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی یونٹوں کو اعتماد میں لیا جائیگا ۔ کانگریس نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ اسے راجستھان ‘ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات میں بھی کامیابی ملے گی۔ یہاں کانگریس وزارت اعلی امیدوار کے اعلان کا امکان نہیں ہے ۔ پارٹی کی ساری توجہ انتخابات کیلئے بہتر امیدواروں کے انتخاب اور جامع انتخابی مہم پر ہوگی ۔ ذرائع نے کہا کہ کانگریس 2019 عام انتخابات کیلئے دو مرحلوں کی حکمت عملی پر توجہ دے رہی ہے ۔ پہلا مرحلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو مودی اور بی جے پی / آر ایس ایس کو شکست دینے ایک پلیٹ فارم پر لانے کا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ انتخابی نتائج کی بنیاد پر قیادت کے انتخاب کا ہے ۔ کانگریس کا ماننا ہے کہ ابھی سے مابعد انتخابی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا اور قیادت کا مسئلہ چھیڑنا اپوزیشن اتحاد کیلئے مضر ہوسکتا ہے ۔ ذرائع کے بموجب کانگریس کو کئی ریاستوں میں مختصر مدتی مفادات کیلئے اتحاد کرنا پڑا ہے لیکن اب پارٹی کیلئے اترپردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں اپنے موقف کو مستحکم بنانے کا موقع دستیاب ہوا ہے ۔ کانگریس انتخابات کے دوران حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے پر توجہ دیگی ۔ روزگار کی عدم فراہمی ‘ کرپشن اور کسانوں کے مسائل پر توجہ دی جائیگی۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کوئی یقین نہیں ہے اور وہ اس مسئلہ پر مزید جدوجہد کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کریگی ۔