’اسلام مخالف‘ فلم یو ٹیوب سے ہٹائیں، امریکی عدالت کا حکم

واشنگٹن ، 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ایک امریکی عدالت نے گزشتہ روز یو ٹیوب کو احکامات جاری کئے ہیں کہ مشرق وسطیٰ اور دیگر مسلمان ممالک میں فسادات کا سبب بننے والی ’اسلام مخالف‘ فلم کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا جائے۔ یہ فیصلہ سان فرانسسکو کے ’سرکٹ کورٹ آف اپیلز‘ کے تین رکنی ججوں کے پیانل کی جانب سے 26فروری کو دیا گیا۔

عدالت نے یہ فیصلہ 2012ء کی فلم کی اداکارہ سنڈی لی گارسیا کی درخواست پر سنایا، جن کا کہنا ہے کہ انھیں اِس بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں کہ اِس فلم میں ممکنہ طور پر اسلام مخالف مواد موجود ہے۔ نتیجتاً انھیں جان کی دھمکیاں موصول ہوتی رہی ہیں۔ اداکارہ گارسیا کو ساڑھے تین دن کام کرنے کے عوض پانچ سو ڈالر ادا کئے گئے تھے اور اُس وقت اِس فلم کا عارضی نام ’ڈیزرٹ واریئر‘ یعنی ریگستان کا جنگجو تھا۔ گارسیا نے کاپی رائٹ قوانین کے تحت کیس دائر کرایا تھا۔ اُن کے بقول، جس فلم میں انھوں نے کام کیا، اس کا نام ’ڈیزرٹ واریئر‘ تھا اور فلم کے ہدایت کار نکولا بسیلی نکولا نے بعدازاں ’انوسنس آف مسلمز‘ میں اُن کا پانچ سکنڈ کا کلپ استعمال کیا اور اِس پر آواز ریکارڈ کی۔ مرکزی جج الیکس کوزنسکی نے 37 صفحات پر مبنی اپنے فیصلے میں لکھا ہے، ’’اداکارہ گارسیا عدالت کو اِس بات پر قائل کرنے میں کامیاب رہی ہیں کہ اگر اِس فلم کو یوٹیوب ویب سائٹ سے خارج نہ کیا گیا، تو اُن کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘‘

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یو ٹیوب کی منتظم کمپنی گوگل کی جانب سے متنازعہ ویڈیو کو ویب سائٹ سے خارج کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اِس فیصلے سے متفق نہیں اور اِس سلسلے میں ایک خصوصی گیارہ رکنی ججوں کے پینل کے سامنے اِس فیصلے کے خلاف اپیل درج کرائی جائے گی۔ گوگل کی ترجمان ایبی ٹیٹن نے کہا، ’’ہم اِس فیصلے سے بالکل متفق نہیں ہیں اور اِس کے خلاف لڑیں گے۔‘‘ اگر یہ معاملہ وہاں بھی حل نہ ہو سکا، تو اِس سلسلے میں امریکی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔ 2012ء میں ریلیز کی جانے والی یہ فلم، جس کا نام ’انوسنس آف مسلمز‘ ہے، اس وقت مسلمان ممالک میں کافی فسادات کا سبب بنی۔ مسلمان اِس فلم کو پیغمبر اسلام کی شان میں توہین آمیز قرار دیتے ہیں۔ اِس فلم کے ہدایت کار نکولا کو 2010ء میں ایک چیک فراڈ کے سلسلے میں 21 ماہ کی سزائے قید سنائی گئی تھی اور اُن پر عدالتی اجازت کے بغیر انٹرنیٹ کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔ 2012 ء میں انھیں پروبیشن کے دوران خلاف ورزیوں پر دوبارہ جیل بھیج دیا گیا اور پھر اُنھیں ستمبر 2013ء میں رہا کیا گیا۔