لکھنو: ایک دن قبل چیف منسٹر اترپردیش اکھیلش یادو اور سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری رام گوپال یادو کو ڈسپلن شکنی پر چھ سال کے لئے پارٹی سے جہاں بے دخل کردیاگیا تھاوہیں دونوں کو ہفتہ کے روز پارٹی میں دوبارہ شامل کرلیاگیا۔
Lucknow: Meeting at Mulayam Singh Yadav's residence ends; Shivpal Singh Yadav and Akhilesh Yadav leave.
— ANI UP (@ANINewsUP) December 31, 2016
اترپردیش سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر شیوپال یادو نے کہاکہ ’’ نیتاجی کے حکم پر اکھلیش یادو اور رام گوپال یاد و کی معطلی کے احکامات فوری عمل کے ساتھ ختم کئے جاتے ہیں‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ ہم متحد ہوکر اترپردیش میں فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف لڑیں گے ‘ اور ہمیں اس کا حکم مل گیاہے‘‘۔
Netaji ke aadesh ke anusar Akhilesh Yadav aur Ram Gopal Yadav ka party se nishkashan tatkal prabhav se samapt kiya jata hai: Shivpal Yadav
— ANI (@ANI) December 31, 2016
’ ہم ساتھ ملکر امیدواروں کے فہرست کو قطعیت دیں گے ۔ تمام مسلئے اب ختم ہوگئے ہیں اور ہم ساتھ ملکر انتخابات لڑیں گے۔ رام گوپال یادو نے قومی کونسل اجلاس کو منسوخ کردیاہے اور ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو ساتھ بیٹھ کر امیدوارو ں کی فہرست کوقطعیت دیں گے‘‘۔ چیف منسٹر اترپردیش اکھلیش یادو نے ہفتہ کے روزکہاکہ ہم سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کا احترام کرتے ہیں ان کے سخت جدوجہد کو کبھی نذر انداز نہیں کرسکتے۔
وہ ایس پی سے چھ سال کے لئے معطل کئے جانے کے بعد جذباتی انداز میں اپنے گھر میں منعقدہ اراکین اسمبلی کے اجلا س سے خطاب کے دوران یہ بات کہی ۔اترپردیش میں باپ او ربیٹے اس کی سیاسی جنگ کے دوران ‘ سماج وادی پارٹی اراکین اسمبلی کی اکثریت ملائم سنگھ یادو کے بجائے اکھلیش یادو کے ساتھ نذر ائی‘حکمران جماعت سے 229کے منجملہ 200اراکین اسمبلی اکھلیش یادو کی حمایت میں ہیں۔
Over 200 of the 229 #SP MLAs back #Akhilesh Yadav. (File pic) pic.twitter.com/PpJDCDWPhh
— Press Trust of India (@PTI_News) December 31, 2016
پی ٹی ائی نے اکھلیش یادو کے حوالے سے کہاکہ جمعہ کے روز پارٹی سے معطل کئے جانے کے بعد اکھلیش یادو نے امیدواروں کی ایک علیحدہ فہرست جاری کردی۔
اکھلیش یاو نے 229اراکین اسمبلی کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ پر ایک اجلا س طلب کیاتھا‘ تاہم وہ اجلا س کے درمیان ہی ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کے لئے وہا ں سے روانہ ہوگئے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ملاقات کے دوران صوبے کے سماج وادی پارٹی صدر شیوپال یادو نے بھی ملائم سنگھ کے ساتھ موجو دتھے‘ جس سے باپ اور بیٹے کے درمیان مفاہمت کے لئے ایک امید کی کرن جاگی۔
اکھلیش یادو کے نوجوان حامیوں کی بڑی تعداد چیف منسٹر کی رہائش 5کالی داس مارگ پر جمع ہوگئی اور اور اکھیلش یادو کے علاوہ رام گوپال یادو کی معطلی کے خلاف ایک بڑا ڈرامہ بھی کیا۔
اچانک ریاست میں سیاسی پارہ اٹھان پر آگیا اور صبح ہی سے سیاسی پارٹیوں کی میٹنگس کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہوگیاجب ملائم سنگھ نے پارٹی امیدواروں کے ساتھ ملاقات کی جن کے ناموں کو ملائم سنگھ اور صوبے اترپردیش کے ایس پی صدر شیوپال یادو نے قطعیت دی تھی جو اکھلیش کے لئے خطرہ بنے ہوئے چچابھی ہیں
۔درایں اثناء ‘ سماج وادی پارٹی لیڈر امر سنگھ پارٹی میں جاری بحران کو ’’ غیرمتوقع‘‘ قراردیتے ہوئے پارٹی ورکرس سے اس خاندانی تنازع میں ملائم سنگھ یادو کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔
Raat bhar ka hai mehman andhera,Kis ke roke ruka hai savera,Raat jitni bhi sangeen hogi,Subah utni hi rangeen hogi: Amar Singh pic.twitter.com/bafktJWRN9
— ANI UP (@ANINewsUP) December 31, 2016
کل ملائم سنگھ یادو نے اپنے بیٹے اکھلیش اور رام گوپال یادو کوچھ سال کے کے لئے پارٹی سے معطل کرکے ان کے خلاف امیدوراوں کے ناموں کا اعلان کیا اور دوسرے دن پارٹی اجلاس منعقد کرنے کی نوٹس بھی جاری کی‘ جس کے بعد کسی بھی وقت ریاست اترپردیش میں متوقع انتخابات سے حالات یکسر تبدیل ہوگئے۔
ملائم سنگھ یادو نے کہاکہ یہ فیصلہ پارٹی کو بچانے کے لئے کیاگیا ہے جس کو انہوں نے بڑی محنت او رمشقت کے ساتھ قائم کیاہے۔
انہوں نے معطلی پر وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ جنرل سکریٹری کی حیثیت سے رام گوپال نے یکم جنوری کو ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی جس کی اکھلیش یادو نے بھی تائید کی تھی ‘ اسی وجہہ سے دونوں کو پارٹی سے معطل کیاگیا تھا۔
PTI/ANI